تلنگانہ

بھینسہ 2008 کے فرقہ وارانہ فسادات کیس میں تمام ملزمین باعزت بری _ عادل آباد فرسٹ کلاس ایڈیشنل ڈسٹرکٹ عدالت کا فیصلہ

عادل آباد سے نمائندہ خصوصی کی رپورٹ 

عادل آباد _ 12 اکتوبر ( اردولیکس) تلنگانہ کی عادل آباد فرسٹ کلاس ایڈیشنل ڈسٹرکٹ عدالت نے  طویل عرصے سے چل رہے بھینسہ فرقہ وارانہ فسادات کیس کو خارج کر دیا۔عادل آباد فرسٹ کلاس ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج مادھوی کرشنا نے اعلان کیا کہ اس معاملے میں ملزمان کے خلاف لگائے گئے الزامات کو غیر مشروط خارج کر دیا گیا کیونکہ الزامات ثابت نہیں ہوئے پائے۔ اس لئے تمام کو با عزت بری کردیا گیا۔انہیں معاشرے میں اچھے سلوک کے ساتھ رہنے کی تلقین کی گئی۔

 

ایڈوکیٹ غوث اور ایم اے رحیم نے میڈیا سے مخاطب کرتے ہوئے تفصیلات بتائی کہ  10 اکتوبر 2008 کو درگا دیوی کے وسرجن کی تقریب کے دوران اس وقت جھڑپیں ہوئیں جب کچھ لوگوں نے شوبھایاترا پر پتھراؤ کیا۔ ان ہنگاموں میں ایک گروپ سے تعلق رکھنے والے افراد نے بوٹا سنگھ کو چاقو سے حملہ کر کے قتل کر دیا ۔ جبکہ دوسرے گروپ سے تعلق رکھنے والے قیوم اور سمیع کو بندوق کی گولیوں سے ہلاک کر دیا گیا۔سی آئی ڈی پولیس نے ان جھڑپوں کا مقدمہ درج کرکے دونوں برادریوں کے 24 افراد کو گرفتار کرکے ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔ایک گروہ کے 18 ملزمین میں کیس کے طویل عرصے کے دوران دو ملزمین کی موت ہو گئی۔جن میں سے باقی 16 ملزمین اور دوسرے گروہ کے 6 افراد  آج   عدالت میں پیش ہوئے۔ایک گروپ کی طرف سے وکلاء غوث،اے اے رحیم اور بی پراوین نے بحث کی جبکہ دوسرے گروپ کی طرف سے ایرالا ناگیش نے بحث کی۔

 

ملزمین پر الزامات ثابت نہیں ہوئے۔ عدالت کی جانب سے کیس خارج ہونے پر دونوں گروپ کے ملزمین نے عدالت میں انصاف ملنے پر خوشی کا اظہار کیا اور مٹھائیاں تقسیم کی۔اس معاملے میں وکلاء نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اصل ملزم فرار ہو گیا کیونکہ پولیس کی طرف سے مناسب تفتیش کئے بغیر چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button