الماٹی ڈیم کی اونچائی میں اضافہ کی سازش ناقابل برداشت : کے کویتا

الماٹی ڈیم کی اونچائی میں اضافہ کی سازش ناقابل برداشت
کرناٹک کے اقدام پر مہاراشٹرا کا اعتراض مگر تلنگانہ حکومت کی معنی خیز خاموشی
ضرورت پڑنے پر سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا اعلان۔صدر تلنگانہ جاگروتی کے کویتا کی پریس کانفرنس
صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ کرشنا ندی کا نصف حصہ تلنگانہ کے لئے زندگی کا سرچشمہ ہے۔ متحدہ آندھرا پردیش میں کرشنا ندی کے پانی میں تلنگانہ کے حصے کے لئے ہم نے جدوجہد کی تھی اور مقدمہ دائر کرنے کے بعد ہی حکم التوا حاصل ہوا تھا۔ اب کرناٹک حکومت الماٹی (Almatti) پروجیکٹ کی اونچائی بڑھانے کے لئے ایک لاکھ 30 ہزار ایکڑ اراضی حاصل کرنے کی تیاری کررہی ہے۔
پانچ میٹر اونچائی بڑھا کر 100 ٹی ایم سی فٹ پانی ذخیرہ کرنے کا ارادہ ہے۔ ایسا ہونے کی صورت میں تلنگانہ کے عوام کے حصے میں کرشنا ندی میں پانی کی جگہ کرکٹ کھیلنے کے لئے چٹیل میدان کے سواکچھ باقی نہیں رہے گا۔ وہ دفتر تلنگانہ جاگروتی بنجارہ ہلز میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔کویتا نے کہا کہ کرناٹک حکومت کے الماٹی کی اونچائی بڑھانے کے فیصلے پر مہاراشٹرا حکومت نے اعتراض ظاہر کیا ہے کیونکہ وہاں دو اضلاع زیر آب آجائیں گے، جس کا اعتراف خود وہاں کے وزیراعلیٰ نے کیا۔ لیکن یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کو اپنی ہی ریاست کے ساتھ ہورہی یہ ناانصافی کیوں نظر نہیں آرہی ہے۔
عوام کو دیکھنا چاہئے کہ تلنگانہ حکومت اس معاملے میں کیا کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ خود کو پالمورو کے سپوت کہنے والے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے متحدہ پالمورو اور کرشنا ندی کے منصوبوں کے لئے ایک روپیہ بھی مختص نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سونیا گاندھی سے بات کر کے ریونت ریڈی کو چاہئے کہ وہ کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدارامیا کو فون کریں اور الماٹی کی اونچائی بڑھانے کے فیصلہ کو روکیں۔
حیدرآباد میں کرشنا ندی بورڈ کا اجلاس ہونے جارہا ہے، اس میٹنگ میں وزیر اتم کمار ریڈی کے ساتھ وزیراعلیٰ کو بھی شامل ہونا چاہئے اور الماٹی کے خلاف اپنے دلائل پیش کرنے چاہئیں۔ ریونت ریڈی غیر ضروری معاملات میں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس اہم مسئلہ پر کیا کرتے ہیں۔ گروپ-1 کے معاملے میں بھی غیر ضروری طور پر حکومت نے ڈویژن بنچ سے معاملہ کورجوع کیا تھا۔
اگر ریونت ریڈی کی حکومت الماٹی کے مسئلہ پر سپریم کورٹ سے رجوع نہیں ہوتی ہے تو جاگروتی کی جانب سے ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔ اس موقع پر یہ بھی طے ہوگا کہ ریونت ریڈی حقیقی معنوں میں پالمورو کے بیٹے ہیں یا صرف کاغذی دعوے کرتے ہیں۔ بنکاچرلہ کے مسئلے پر جس طرح سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا اعلان کیا گیا تھا، الماٹی پر بھی اسی طرح رجوع ہوں گے۔
کویتا نے کہا کہ ریونت ریڈی نے گوداوری کا پانی چندرا بابو کو سونپ دیا ہے۔ مزید یہ کہ آندھرا پردیش کے چیف سکریٹری رہے آدتیہ ناتھ داس کو تلنگانہ کا اریگیشن مشیر مقرر کرنے کی وجہ سے ہی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ ایسے افسر کو تلنگانہ سے محبت کیوں ہوگی؟ اس لئے اس کو برطرف کرنے کا ہم مطالبہ کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ کو چاہئے کہ اس موقع پر تلنگانہ سے اپنی محبت کا ثبوت دیں
۔انہوں نے کہا کہ یہ کہنا جھوٹ ہے کہ الماٹی کی اونچائی بڑھانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ حقیقت یہ ہے کہ کرناٹک حکومت نے کابینہ میں اس پر فیصلہ لیا اور 70 ہزار کروڑ روپئے بھی مرحلہ وار جاری کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اراضی کے حصول کے لئے بھی منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے۔ اس کے باوجود اگر کہا جائے کہ فیصلہ نہیں ہوا تو یہ محبوب نگر کے عوام کے ساتھ کھلی غداری ہے۔پسماندہ طبقات کے بارے میں بھی وزیراعلیٰ انتہائی غفلت برت رہے ہیں۔ آج تک ایک بھی جائزہ اجلاس منعقد نہیں کیا گیا
۔ اگر ریزرویشن کے مسئلہ کو نظرانداز کیا گیا تو جاگروتی کی قیادت میں وزراء اور وزیراعلیٰ کے مکانات کا گھیراؤ کیا جائے گا۔کویتا نے کہا کہ بی آر ایس سے حاصل شدہ عہدہ میں نے خودفارمیٹ میں استعفیٰ دے کر چھوڑا تھا، لیکن چیئرمین ہی تاخیر کررہے ہیں۔ اگر دوبارہ استعفیٰ دینے کو کہا جائے تو میں دوبارہ بھی دے دوں گی۔ جتنے زیادہ لوگ "جئے بی سی” کا نعرہ بلند کریں گے، اتنی ہی جلد پسماندہ طبقات کو انصاف ملے گا۔ پارٹی میں مجھے درپیش مسائل پر وزیراعلیٰ نے کیا کہا، اس کی مجھے خبر نہیں، لیکن یہ تلنگانہ کے عوام کو معلوم ہے کہ مجھے پارٹی میں پریشان کیا گیا۔ ہریش راؤ کا میڈیا، بی آر ایس سوشیل میڈیا اور سنتوش کے خفیہ میڈیا کا مسلسل مجھ پر حملے کرنا یہ سب عوام جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال سیاسی وجوہات کی بنا پر بتکماں تہوار نہیں منایا جا سکا، لیکن اب جاگروتی کی سرپرستی میں بتکماں تقاریب میں شرکت کروں گی۔ اپنے آبائی گاؤں سے دعوت نامہ موصول ہونے کی وجہ سے ہی میں چنتامڈکا میں بتکماں جشن میں شرکت کرنے جارہی ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ میرے چنتامڈکا جانے کو سیاسی زاویہ سے دیکھا جائے گا۔ گزشتہ حکومت نے دسہرہ کے موقع پر بتکماں ساڑیاں تقسیم کی تھیں
جبکہ ریونت ریڈی نے کہا تھا کہ اگر وہ وزیراعلیٰ بنیں گے تو دو ساڑ یاں دیں گے۔ کانگریس حکومت بتکماں کے موقع پر جو ساڑیاں تقسیم کرے گی ان پر اندرما کا نام نہیں ہونا چاہئے بلکہ بتکماں کا نام ہی برقرار رہنا چاہئے یا پھر تلنگانہ کی بیٹی کے نام پر دیئے جانے چاہئیں ۔کویتا نے کہا کہ ریونت ریڈی کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد سے تلنگانہ تلی سے بتکماں کو دور کردیا گیا ہے اور بتدریج ناموں کو بدل کر تلنگانہ کی شناخت کو مجروح کیا جارہا ہے۔