تلنگانہ

عید سے قبل مویشیوں کے تاجرین پر حملے معمول ‘ ہرسال فرقہ پرستوں کو کھلی چھوٹ ـ پولیس کے رویہ پر مولانا جعفر پاشاہ کا شدید احتجاج 

پولیس ہے تو پھر گاؤ رکھشکوں کی کیا ضرورت ہے ـ راستوں پر چوکسی لیکن جانوروں کی فروختگی کے مراکز پرقانون کی خاموشی کیوں ?

عید سے قبل مویشیوں کے تاجرین پر حملے معمول ‘ ہرسال فرقہ پرستوں کو کھلی چھوٹ ـ پولیس کے رویہ پر مولانا جعفر پاشاہ کا شدید احتجاج 

 

حیدرآباد 14- مئی ( پریس نوٹ) امیر ملت اسلامیہ تلنگانہ وآندھراپردیش حضرت مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ نے عیدالاضحیٰ سے عین قبل پھر ایک باربڑے جانوروں کے تاجرین پر دہشت گردانہ وقاتلانہ حملوں کے واقعات پر گہری تشویش اور سخت احتجاج کیا ہے

 

مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش سے لیکر ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد سے اب تک بی جے پی کو ان ریاستوں میں برسر اقتدار آنے اور حکومت کرنے کا موقع ہی نہیں ملا غیر بی جے پی حکومتوں کے اقتدار میں آنے کے باوجود متحد ہ آندھراپردیش ہو یا یھرعلیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد سے اب تک اقلیتیں بالخصوص مسلمان زندگی کے مختلف شعبوں میں خود حکومتوں کے متعصبانہ رویہ اور پھر فرقہ پرستوں کے نشانہ پر ہیں مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ چاردن قبل ناراپلی روڈ( میڈی پلی اسٹیشن حدود )پر پولیس کی موجودگی میں نام نہاد گاؤرکھشکوں نے مویشیوں کے تاجرین پر رات دیر گئے حملہ کردیارچہ کنڈہ کمشنریٹ کے حدود میں آنے والے میڈی پلی پولیس اسٹیشن کے حدود میں پیش آۓ اس بد بختانہ حملہ اور غنڈہ گردی کے واقعہ میں ملوث شرپسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف پولیس نے کیا کاروائی کی گئی ہے’ کتنے شرپسندوں کو گرفتارکیا گیا ہے ‘ ابھی تک عوام کو یہ بات نہیں بتائی گئی ہے

 

ہرسال بقر عیدسے قبل فرقہ پرستوں کو کُھلی چھوٹ دیتے ہوۓ پُرامن ماحول کو برباد کیا جارہا ہے جب پولیس کا محکمہ موجود ہےتو پھر گاؤرکھشک کے نام غنڈہ گردی کرنے والوں کو کیوں اور کس لئے برداشت کیا جارہاہے مولانا جعفر پاشاہ نے ریاست تلنگانہ کے چیف منسٹر سے جو وزارت داخلہ کا قلمدان بھی اپنے پاس رکھتے ہیں ‘ پوچھا کہ ” نظم ونسق کی برقراری کے لئیے پولیس ہے تو پھر گاؤ رکھشکوں کی کیا ضرورت ہے? فرقہ پرستوں اور دہشت گردوں کے مختلف گروپس اپنے آپ کو گاؤرکھشک قرار دیکر امن کوغارت کرتے ہوۓ قریش برادری اور جانور خریدنے والے دیگر لوگوں کا جینا دوبھر کردیا ہے مولانا نے کہا کہ اب تک جتنے بھی جانور پکڑے گئے ہیں ان میں وہ جانور نہیں نکلے جن کی فروخت پر امتناع ہے

 

مولانا نے کہا کہ یہ پولیس کی کس قدر مکاری اور شرمناک حرکت ہے کہ جانور جہاًں جانور فروخت کئیے جاتے ہیں اس میں کونسے جانور ہیں ان کی صحت کیسی ہے اس کی تو فروختگی کے مراکزپر جانچ نہیں کی جاتی نہ وہاں پولیس دھاواکرتی ہے اور نہ ہی یہ فرقہ پرست اور دہشت گردجانوروں کی فروختگی والے مقامات پر جاتے ہیں بلکہ جب لوگ جانور خرید کر لے جارہے ہوتے ہیں

 

پولیس اور یہ دہشت گرد راستہ روک کر اعتراضات کرتے اور ڈاکٹر کا صداقتنامہ بتانے کو کہتے ہیں یہ کھلی جانبداری’ بددیانتی اور بدمعاشی نہیں تو پھر اور کیا ہوسکتی یے مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ عین عید سے قبل یا اور دیگرمواقع پرجانوروں کو راستوں میں روکنے اور چیک کرنے کے نام پر حکومت کی جانب سے جگہ جگہ چیک پوسٹ بناۓ جارہے ہیں تو اس سلسلہ میں کہنا یہ ہے کہ جانوروں کی فروختگی کے مراکز پر ہی پولیس اپنی چیکنگ کا کام کیوں نہیں کرلیتی جانور فروخت کرنے والوں کو ہی پابند کردیا جاۓ کہ وہ متعلقہ محکمہ اور ڈاکٹرس کی تصدیق کےبعد ہی جانور فروخت کریں

 

اور اگرایسا نہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق سزاء کی وارننگ دی جائے لیکن جانور بیچنے والوں کیخلاف ایسا صحیح اور بروقت قدم اس لئے نہیں کیا جاتا کیونکہ شاید جانوربیچنے والوں کا زیادہ تر تعلق اکثریتی طبقہ سے ہوتا ہے مولانا نے بڑے جانوروں کی خریداری کرنےوالوں سے خواہش کی کہ وہ شہرسے دور جاکر خریداری کرنے کے بجاۓ بیوپاریوں سے کہیں کہ وہ جانوروں کو لاکر ہمیں ہمارے مقام پردیں عارضی طورپر یا صرف عید کے موقع سے ہی کاروبارکرنے والے ناتجربہ کار بیوپاریوں کی جلد بازی اور دور جاکر جانور خرید کر لانے کی وجہ سے بھی مستقل کاروبار کرنے والے تاجرین کو راستوں میں شدید تکالیف اٹھانی پڑرہی ہے ”

 

گاؤرکھشک ” کے نام سے غنڈہ گردی کرنے والے عناصر پولیس کی مدد سے پولیس کی موجودگی میں تاجرین کو مارپیٹ کررہے ہیں’ جانوروں کو لوٹ لیا جارہا ہے اور معیشت کو بھاری نقصان پہنچایا جارہا ہے مولانا جعفر پاشاہ نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے حکومت بالخصوص چیف منسٹر سے کہا کہ وہ قانون پر اپنی گرفت کو مضبوط کریں صرف حکومتوں کی تبدیلی سے عوام خوش نہیں ہوسکتے بلکہ فرقہ پرستوں کا ساتھ دینے والے بعض پولیس عہدیداروں پر کڑی نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے

 

مولانا نے کہا کہ معلوم ہواہے کہ پولیس نے فرقہ پرستوں کو چھوٹ دیتے ہوۓ انہیں ” گاؤ رکھشک ” نام سے شناختی کارڈ بھی جاری کئیے ہیں اگر یہ سچ ہے تو پولیس کے تمام اعلیٰ اوردیگر تمام عہدیداروں کو طلب کرتے ہوۓ یہ معلوم کیا جاۓ کہ اس طرح کے غیر ضروری وغیردستوری کارڈس جاری کرنے کا کس نے کس کو اختیار دیا ہے

 

مولانا جعفر پاشاہ نے چیف منسٹر کے علاوہ ڈائریکٹر جنرل پولیس ‘ تمام کمشنران واسسٹنٹ کمشنران پولیس سے خواہش کی کہ وہ ان تمام باتوں کا فوری نوٹ لیں اب چونکہ عیدالآضحیٰ کو تین ہفتے سے بھی کچھ کم وقت باقی رہ گیا ہے اس لئے کُھلے عام ہونے والی غنڈہ گردی اور دہشت پسندی کو روکنے اور جانورخرید کر اپنے اپنے مقامات کو جانے والے پُرامن شہریوں اور بیوپاریوں کاتحفظ بہت ضروری ہے

متعلقہ خبریں

Back to top button