کسانوں کے احتجاج کی طرح وقف ترمیمی قانون کے خلاف پرامن احتجاج جاری رکھنے بیرسٹر اویسی کا اعلان

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ حیدرآباد، بیرسٹر اسد الدین اویسی نے ہفتہ کو دارالسلام، حیدرآباد میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیر اہتمام منعقدہ احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت اسے واپس نہیں لیتی۔
بیرسٹر اویسی نے کہا کہ جس طرح کسانوں نے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف پرامن احتجاج کے ذریعے کامیابی حاصل کی، اسی طرح ہم بھی اس "کالے قانون” کے خلاف پرامن جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔
انہوں نے حاضرین سے سوال کیا: "کیا آپ ایک طویل جمہوری جدوجہد کے لیے تیار ہیں؟ اگر ہاں، تو عہد کریں کہ ہم اس قانون کی واپسی تک احتجاج جاری رکھیں گے اور پیچھے نہیں ہٹیں گے۔”
بیرسٹر اویسی نے خبردار کیا کہ وقف ترمیمی قانون کے نتیجے میں اتر پردیش میں 500 وقف جائیدادیں پہلے ہی سرکاری ملکیت قرار دی جا چکی ہیں۔
بیرسٹر اویسی نے بی جے پی کے ان قایدین پر تنقید کی جو وقف ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے والوں کو مذہبی جنگ کی دھمکی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی خود آئین کے خلاف جنگ چھیڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی یکساں سول کوڈ (UCC) نافذ کرکے شریعت ایپلیکیشن ایکٹ کو ختم کرنا چاہتی ہے، جو ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے آئین میں شامل کیا تھا۔
بیرسٹر اویسی نے کہا کہ بھارت کی خوبصورتی نریندر مودی نہیں، بلکہ بھارت کے لوگوں کی بھائی چارگی، اس کے مندر، مساجد اور درگاہیں ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جو لوگ ان اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ ملک کو کمزور کر رہے ہیں۔
انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہوں اور وقف ترمیمی قانون کے خلاف جدوجہد کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ایک طویل جدوجہد کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ بغیر خودی کے ہم ایک لاش سے کم نہیں ہیں