آر ٹی آئی کمیشن میں بی سی اور ایس ٹی طبقہ کو نمائندگی دی جائے : رکن کونسل کویتا

File photo
آر ٹی آئی کمیشن میں بی سی اور ایس ٹی طبقہ کو نمائندگی دی جائے
سماجی انصاف اور مساوی نمائندگی کے اصولوں پر عمل آوری ناگزیر
کانگریس حکومت پر شدید تنقید۔ جمہوری اقدار اور آئینی روح کی پاسداری پر زور
محض وعدوں اور اعلانات سے کچھ ہونے والا نہیں۔ عملی اقدامات ضروری: کے کویتا
صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے آج سوشیل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر ایک اہم اور فکرانگیز بیان جاری کیا اور ریاستی حکومت سے سوال کیا ہے کہ (RTI) کمیشن میں بی سی (پسماندہ طبقات) اور ایس ٹی (قبائلی طبقات) کو نمائندگی کیوں نہیں دی جارہی ہے۔ کویتا نے انکشاف کیا کہ اب تک ریاستی حکومت کی جانب سے آر ٹی آئی کمیشن میں چیف کمشنر اور چار کمشنروں کا تقرر کیا گیا ہے
ان میں ایک بھی فرد بی سی یا ایس ٹی طبقہ سے تعلق نہیں رکھتا۔ اس کے علاوہ تین مزید تقرریوں کی جو تجاویز تیار کی گئی ہیں ان میں بھی بی سی اور ایس ٹی کو نظر انداز کیا گیا ہے۔انہوں نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی آبادی کے تناسب کو مدنظر رکھتے ہوئے کمیشن کی تین خالی آسامیوں پر بی سی اور ایس ٹی طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کو فوراً مقرر کیا جائے
تاکہ سماجی انصاف اور مساوی نمائندگی کے اصولوں پر عمل ہوسکے۔صدر تلنگانہ جاگروتی کویتا نے کانگریس حکومت پر شدید تنقید کی اورکہا کہ اگر واقعی کانگریس حکومت پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات کی فراہمی کے لئے سنجیدہ ہے تو اس کا ثبوت عملی اقدامات سے دینا چاہئے اور اس کا آغاز آر ٹی آئی کمیشن میں بی سی اورایس ٹی طبقات کو نمائندگی دے کر کیا جانا چاہئے
۔انہوں نے کہا کہ محض وعدوں اور اعلانات سے سماجی انصاف ممکن نہیں بلکہ ہر ادارے اور شعبہ میں مساوی نمائندگی ہی دراصل جمہوری اقدار اور آئینی روح کی پاسداری ہے۔