ہم سب کویتا کی کامیابی کے لئے دعا گو ہیں : صدر بی سی یونین آر کرشنیا

*پسماندہ طبقات کو ریزرویشن، ریاستی حکومت پر دوہرے معیار کا الزام*
*مکمل اختیارات کے باوجود چیف منسٹر ریونت ریڈی ڈائیورٹ پالیٹکس پر عمل پیرا*
*کےکویتا کے عزم و حوصلہ کی ستائش*
*بھوک ہڑتال سے بی سی تحریک کو نئی طاقت ملے گی*
*ہم سب ان کی کامیابی کے لئے دعا گو ہیں : صدر بی سی یونین آر کرشنیا*
سینئر لیڈر و بی سی یونین کے صدر آر کرشنیا نے تلنگانہ میں پسماندہ طبقات کے لئے مقامی اداروں کے انتخابات میں ریزرویشن کی فراہمی کے تعلق سے ریاستی حکومت کے دوہرے معیار پر شدید تنقید کی اور واضح کیا کہ ریاستی حکومت کے پاس ہی مکمل اختیارات موجود ہیں کہ وہ مقامی ادارہ جات کے انتخابات میں ریزرویشن کا تعین کرے لیکن چیف منسٹر ریونت ریڈی مسلسل اس مسئلہ سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے ڈائیورٹ پالیٹکس میں مصروف ہیں۔
آر کرشنیا نے کہا کہ دستور ہند کے آرٹیکل 243-D(6) کے مطابق ریاستی حکومت کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ مقامی اداروں میں بی سی ریزرویشن نافذ کرے لیکن ریونت ریڈی نے نہ اب تک گورنر سے ملاقات کی ہے اور نہ ہی صدر جمہوریہ سے وقت لینے کی سعی کی ہے ۔ بی سی ریزرویشن پر غور و خوض کے لئے آل پارٹی میٹنگ بھی طلب نہیں کی گئی ہے۔ اس کے برخلاف وہ صرف بی جے پی اور دیگر قائدین پر کیچڑ اچھالنے میں مصروف ہیں۔
آر کرشنیا نےپر زور انداز میں کہا کہ اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو اسے پسماندہ طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کے لئے ایک ٹھوس ایکشن پلان تیار کرنا چاہئے اور پھر اس پر عمل آوری کو یقینی بنانا چاہئے۔ صرف میڈیا میں تشہیر یا عوام کو بہکانے کے لئے چالاک سیاست نہیں کی جانی چاہئے۔انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ تاحال ریاستی حکومت نے نہ تو دانشوروں سے مشاورت کی اور نہ ہی کل جماعتی اجلاس کا انعقاد عمل میں لایا۔ ریونت ریڈی صرف وقت گزاری کے لئے مرکزی حکومت اور دیگر جماعتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا کی بھوک ہڑتال کا ذکر کرتے ہوئے آر کرشنیا نے کہا کہ کویتا فائدہ اور نقصان سے بالاتر ہوکر خالصتاً پسماندہ طبقات کے حق میں بھوک ہڑتال کر رہی ہیں۔ ان کی اس جدوجہد سے بی سی تحریک کو نئی طاقت ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ 40 تا 50 برسوں میں پسماندہ طبقات کے لئے 12 ہزار سے زائد احتجاج کرچکا ہوں اور کویتا کا یہ اقدام پسماندہ طبقات کے لئے نئی امید پیدا کرے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے ۔آر کرشنیا نے کویتا کی ستائش کرتے ہوئے کہا میں کویتا کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں وہ جس عزم و حوصلہ کے ساتھ یہ بھوک ہڑتال کر رہی ہیں ہم سب ان کی کامیابی کے لئے دعاگو ہیں۔