تلنگانہ

بی جے پی نے مسلمانوں کو تقسیم ہند کا ذمہ دار قرار دیا : جلسہ میلاد النبی سے بیرسٹر اویسی کا خطاب

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی نے کہا کہ بی جے پی نے این سی ای آر ٹی کا نصاب تبدیل کر کے مسلمانوں کو تقسیم ہند کا ذمہ دار قرار دیا ہے جو سراسر غلط ہے، ہم تقسیم کے ذمہ دار نہیں ہیں، تقسیم کے نعرے سب سے پہلے ویر ساورکر نے لگائے تھے،

 

لارڈ ماؤنٹ بیٹن اور اُس وقت کی کانگریس حکومت تقسیم کے اصل ذمہ دار تھے، بی جے پی مسلمانوں پر بلاجواز الزام لگا رہی ہے، کتابوں میں یہ حقیقت بھی چھپا دی گئی ہے کہ ناتھورام گوڈسے نے مہاتما گاندھی کو کیوں قتل کیا تھا۔

 

بیرسٹر اویسی ہفتہ کی رات مجلس کے دفتر داراسلام میں جلسہ میلاد النبی سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

 

اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے صدر مجلس نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس ہم کوحب الوطنی کا درس دے رہی ہے ۔ 56 انچ کا سینہ ٹرمپ کو نہیں بتایا جارہا ہے۔ بیرسٹر اویسی نے یوگی آدتیہ ناتھ اور  آسام کے چیف منسٹر ہیمنت بسواس اور وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال کیا کہ آخر پاکستان کے ساتھ کرکٹ میچ کو کیوں نہیں چھوڑا جا رہا ہے ۔ کرکٹ میچ سے بی سی سی آئی کو 2 ہزار 3 ہزار کروڑ روپے کی آمدنی ہوگئی لیکن کیا یہ رقم ان ہندوستانیوں کی جان کی قیمت سے بڑھ کر ہے جن کا پہلگام میں خون بہایا گیا

 

۔ بی جے پی اور آرایس ایس دولت کی خاطر میاچ کی حمایت کر رہی ہے جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتا۔ رکن پارلیمنٹ حیدر آباد نے سوال کیا کہ کیا بی جے پی قائدین کے رشتہ دار اگر پہلگام میں مارے جاتے تو کیا اس میچ کی وہ تائید کرتے ؟

 

آرایس ایس کے کاشی اور متھر اسے متعلق بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا 6 دسمبر دوبارہ دہرایا جائے گا۔ رکن پارلیمنٹ حیدر آباد نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے اور نریندر مودی خاموش ہیں۔ دوحہ قطر کے امیر سے انہوں نے بات کی حملہ کی مذمت ضرور کی لیکن اسرائیل اور نین یاہو کا تذکرہ ہی نہیں کیا جبکہ دوحہ میں 8 لاکھ ہندوستانی ہیں جو 25 بلین ڈالر زر مبادلہ ہندوستان کو بھیجتے ہیں۔

 

بیرسٹر اویسی نے مسلمانوں سے کہا کہ وہ متحد رہیں اور اپنی قیادت کو مضبوط کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ہم اچھے نہیں ہیں تو کسی اور کو کھڑا کریں کیونکہ ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ رکن پارلیمنٹ حیدر آباد نے کہا کہ ماضی کے حالات کا تذکرہ نہ کیا جائے

 

کیونکہ یہ 1947 نہیں رہا یہ 2025 ہے۔ حالات مکمل بدل چکے ہیں۔ اگر ہم خاموش رہیں گے تو ہمارا حال بھی غزہ کے مسلمانوں جیسا ہوگا جن کی پانچ پانچ نسلیں 75 سال سے لڑ رہی ہے۔ بیرسٹر اویسی نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ نشہ اور ڈرگ کا استعمال نہ کریں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button