تلنگانہ

چیف منسٹر ریونت ریڈی کے ہاتھوں محمد علی شبیر کے 45 سالہ کانگریس کے سفر پر مبنی کتاب کی رسم اجرائی

حیدرآباد، 24 اگست: چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے ہفتہ کی شب "Loyalty & Legacy: 45 Years with Congress Party” کے عنوان سے سینئر کانگریس لیڈر اور ریاستی حکومت کے مشیر محمد علی شبیر کی سیاسی جدوجہد پر مبنی کتاب کا رسم اجرا انجام دیا۔یہ تقریب گاندھی بھون میں تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کی سیاسی امور کمیٹی کے اجلاس کے بعد منعقد ہوئی

 

۔ اس موقع پر ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا، آل انڈیا کانگریس انچارج میناکشی نٹراجن، ٹی پی سی سی صدر بی مہیش کمار گوڑ، وزراء اتم کمار ریڈی، دامودار راجا نرسمہا، کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی، جوپلی کرشنا راؤ، پونگلیٹی سرینواس ریڈی، کونڈا سریکھا، سیتااکا، جی ویوک، واکٹی سری ہری کے علاوہ سابق وزراء و سینئر قائدین کے جانا ریڈی، وی ہنمنت راؤ، ڈاکٹر گیتا ریڈی، ڈاکٹر کے کیشور راؤ، بلرام نائیک، انجن کمار یادو اور دیگر شریک رہے۔

 

کتاب میں محمد علی شبیر کی چار دہائیوں سے زائد پر محیط سیاسی زندگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز یوتھ کانگریس اور این ایس یو آئی سے کیا اور اندرا گاندھی سے متاثر ہوکر سیاست میں قدم رکھا۔ 1980 کے لوک سبھا انتخابات میں اندرا گاندھی کی کامیابی کے لئے مہم چلانا ان کا پہلا بڑا تجربہ تھا۔ بعد ازاں وہ کونسلر، اے پی سی سی کے نائب صدر، سیاسی امور کمیٹی کے کنوینر، وزیر، رکن اسمبلی و قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر اور اب تلنگانہ حکومت کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے  ہیں۔

 

شبیر علی کا سیاسی سفر گاندھی خاندان سے جڑا رہا۔ اندرا گاندھی سے لے کر راجیو، سونیا، راہول اور پرینکا گاندھی تک وہ ہمیشہ پارٹی قیادت کے وفادار رہے۔ راجیو گاندھی کے خلاف نازیبا ریمارکس پر احتجاج کرتے ہوئے وہ جیل گئے۔ 1997 میں نکسلائیٹ حملے میں بال بال بچے جب وہ اندرا اور راجیو گاندھی کے مجسمے کی نقاب کشائی کر رہے تھے۔ اس حملے میں پانچ کانگریس کارکن ہلاک ہوئے۔

 

بطور وزیر انہوں نے 1993 میں ملک کی پہلی محکمہ اقلیتی بہبود قائم کیا اور پہلی بار اقلیتوں کے لیے دو کروڑ روپے کا علیحدہ بجٹ مختص کیا، جو بعد میں دیگر ریاستوں اور مرکز کے لیے نمونہ بنا۔ دوسری مرتبہ 2004 تا 2009 ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کابینہ میں انہوں نے تاریخی 4 فیصد مسلم تحفظات کے نفاذ میں اہم کردار ادا کیا جس سے 20 لاکھ سے زائد طلبہ اور نوجوانوں کو فائدہ ہوا۔ اسی دور میں اقلیتی اقامتی اسکولس، اسکالرشپس، ہاسٹلس اور غریب لڑکیوں کی اجتماعی شادیوں کا پروگرام (موجودہ شادی مبارک اسکیم) بھی شروع کیا گیا۔

 

اپوزیشن کے دنوں میں بھی شبیر علی نے قانون ساز کونسل میں بی آر ایس حکومت کو سخت مقابلہ کیا اور اقلیتوں، کسانوں اور عام عوام کے مسائل کو بھرپور انداز میں اٹھایا۔ مخالف جماعتوں کی جانب سے وزارتوں کی پیشکش کے باوجود انہوں نے کانگریس کا دامن کبھی نہیں چھوڑا۔ ان کے 45 سالہ سیاسی سفر میں کانگریس صرف 17 سال برسراقتدار رہی، بقیہ 28 سال اپوزیشن میں، لیکن شبیر علی کی وفاداری کبھی متزلزل نہیں ہوئی۔کتاب کا دیباچہ کے جانا ریڈی نے لکھا ہے جنہوں نے شبیر علی کو سیاسی کردار و استقامت کی بہترین مثال قرار دیا۔

 

تقریب کے موقع پر چیف منسٹر ریونت ریڈی نے شبیر علی کو تلنگانہ کانگریس کا ستون قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقلیتی بہبود میں ان کی خدمات خصوصاً 4 فیصد مسلم ریزرویشن ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ دیگر قائدین نے بھی انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب صرف ایک شخص کی سیاسی زندگی نہیں بلکہ کانگریس کی سماجی انصاف کی جدوجہد کی بھی عکاسی کرتی ہے۔

کتاب "Loyalty & Legacy: 45 Years with Congress Party” دراصل وفاداری، خدمت اور سیکولرازم کے اُن اصولوں کی علامت ہے جن پر محمد علی شبیر کی سیاست قائم ہے

 

 

 

 

 

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button