جب بحث کی بات آتی ہے تو کے سی آر پیچھے ہٹ جاتے ہیں ،اسمبلی آئیں آپ کی اور ہماری حکومت پر بحث کریں گے۔ ریونت ریڈی کا چیلنج

حیدرآباد: چیف منسٹر تلنگانہ ریونت ریڈی نے کہا ہے کہ بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کے صدر کے چندر شیکھر راؤ (کے سی آر) کا اب بھی عوام کے سامنے آنا خوش آئند بات ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کے سی آر کی جانب سے کی گئی تنقید پر ردعمل ظاہر کیا۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ ریاست کے دور کے مقابلے میں کے سی آر کے اقتدار میں ہی تلنگانہ کے ساتھ آبی حصہ کے معاملے میں زیادہ ناانصافی ہوئی۔ ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر نے سچ بولنے کے بجائے جھوٹ کو ہی اپنی سرمایہ کاری بنا لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کے سی آر کے دورِ حکومت میں ہی سب سے زیادہ آبی وسائل کی لوٹ مار ہوئی۔وزیر اعلیٰ نے کہا ’’811 ٹی ایم سی کے خالص پانی میں سے 299 ٹی ایم سی کو کافی قرار دیتے ہوئے دستخط کرنے والے خود کے سی آر تھے۔
آبی حصہ پر دستخط کر کے انہوں نے تین اضلاع کے لیے موت کا پروانہ لکھ دیا۔ ہم کرشنا کے پانی میں 71 فیصد حصے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ آندھرا پردیش کی جانب سے آبی لوٹ مار میں کے سی آر ہی نے مدد کی۔
کے سی آر کے دس سالہ اقتدار میں ایک بھی منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔ انہوں نے کبھی کرشنا کے پانی میں آدھے حصے کا مطالبہ نہیں کیا۔کرشنا اور گوداوری کے پانی کے حصص پر 2 جنوری سے اسمبلی میں بحث کریں گے۔
کے سی آر اور کے ٹی آر معاشی دہشت گرد ہیں۔ میں کے سی آر سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں۔ریونت ریڈی نے مزید کہا’’ماضی کے ساتھ ساتھ مستقبل کی منصوبہ بندی پر ہونے والی بحث میں کے سی آر کو حصہ لینا چاہیے۔
کے سی آر کی وجہ سے جو تباہی ہوئی ہم اس کی اصلاح کرتے آ رہے ہیں۔ اگر کے سی آر اسمبلی میں آئیں تو آپ کی حکومت اور ہماری حکومت پر بحث کریں گے۔
جب بحث کی بات آتی ہے تو کے سی آر پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔کے ٹی آر اور ہریش راؤ نے مل کر کے سی آر کو محدود کر رکھا ہے۔ اگر پنچایت انتخابات کے نتائج پر شکوک ہیں تو ہم حقائق جانچنے کے لیے کمیٹی تشکیل دیں گے۔



