تلنگانہ

چیف منسٹر بہار کے خلاف چارمینار کے قریب حیدرآباد کانگریس کا بڑا احتجاج

حیدرآباد کانگریس کا حجاب واقعہ پر نتیش کمار سے معافی اور استعفیٰ کا مطالبہ

چارمینار کے قریب کانگریس کا بڑا احتجاج

• مظاہرین کا الزام: بہار کے چیف منسٹر نے خواتین کی عزت اور آئینی حقوق کی پامالی کی

 

حیدرآباد، 20 دسمبر: بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار سے فوری عوامی معافی اور استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کانگریس کے سینکڑوں کارکنوں نے ہفتہ کے روز تاریخی چارمینار کے قریب زبردست احتجاج کیا۔ یہ احتجاج حیدرآباد ڈسٹرکٹ کانگریس کمیٹی کے صدر سید خالد سیف اللہ کی قیادت میں اس واقعہ کے خلاف کیا گیا جس میں پٹنہ میں ایک عوامی تقریب کے دوران چیف منسٹر کی جانب سے ایک خاتون ڈاکٹر کا حجاب ہٹانے کا الزام سامنے آیا تھا۔ مظاہرین نے اس اقدام کو خاتون کی عزتِ نفس، جسمانی خودمختاری اور آئینی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ سخت کارروائی تک احتجاج جاری رہے گا۔

 

احتجاج کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد سیف اللہ نے کہا کہ محض معافی کافی نہیں، بلکہ جواب دہی یقینی بنانے کے لیے نتیش کمار کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو میں قید یہ واقعہ پورے ملک کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والا ہے اور اسے معمولی واقعہ قرار دے کر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے مطابق یہ ایک جسمانی زیادتی تھی جو عوام کے سامنے انجام دی گئی، اور کسی کو بھی—خواہ وہ کسی بھی منصب پر فائز ہو—کسی خاتون کو بغیر رضامندی چھونے یا اس کے لباس میں مداخلت کا حق حاصل نہیں۔

 

خالد سیف اللہ نے احتجاج کی حمایت پر حیدرآباد کے شہریوں، کانگریس کارکنوں، خواتین تنظیموں، طلبہ گروپس اور میڈیا نمائندوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موجودگی عزت، انصاف اور آئین کے حق میں اجتماعی موقف کی عکاس ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ معاملہ سیاسی نہیں بلکہ بنیادی انسانی وقار اور خواتین کے حقوق سے متعلق ہے، اور جب آئینی عہدے پر فائز کوئی شخص کسی خاتون کی تذلیل کرے تو خاموشی اختیار کرنا ممکن نہیں۔

 

آئینِ ہند کے آرٹیکل 21 کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حقِ حیات اور شخصی آزادی میں نجی زندگی، وقار اور لباس کے انتخاب کی آزادی شامل ہے۔ ان کے مطابق یہ واقعہ ملک کی ہر عورت کو متاثر کرتا ہے اور معاشرے کو خطرناک پیغام دیتا ہے کہ خواتین کے جسم اور ان کے انتخاب پر سوال یا مداخلت کی جا سکتی ہے، جو کسی جمہوری اور مہذب ملک میں ناقابلِ قبول ہے۔

 

انہوں نے نیشنل کمیشن فار ویمن پر بھی تنقید کی کہ وہ نیشنل کمیشن فار ویمن ایکٹ 1990 کے تحت خود نوٹس لینے کے بااختیار ہونے کے باوجود خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے ماضی میں کم معروف معاملات میں بھی مداخلت کی، مگر موجودہ وزیرِ اعلیٰ سے متعلق معاملے میں خاموشی نہایت مایوس کن ہے۔ انہوں نے کمیشن سے فوری نوٹس اور کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قانون سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے۔

 

خالد سیف اللہ نے خبردار کیا کہ اگر ایسے رویّوں کو چیلنج نہ کیا گیا تو اختیارات کے ناجائز استعمال کو معمول بنا دیا جائے گا اور مزید خلاف ورزیوں کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد خواتین، آئین اور انصاف کے لیے کھڑا ہے، اور یہ احتجاج پُرامن، منظم اور قانون کے دائرے میں ہے۔ ان کے مطابق جمہوری مزاحمت ایک آئینی حق ہے جسے بے خوف ہو کر استعمال کیا جائے گا۔

 

احتجاج کے حصے کے طور پر حیدرآباد ڈی سی سی صدر نے عوامی شمولیت کے لیے ٹول فری مس کال نمبر 8826777445 کے آغاز کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مس کال دینے والوں کو ایک لنک موصول ہوگا جس کے ذریعے وہ نیشنل کمیشن فار ویمن کو براہِ راست ای میل ارسال کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس بڑی سطح پر ای میل مہم چلائے گی اور ہزاروں، پھر لاکھوں ای میلز کمیشن تک پہنچائی جائیں گی جب تک کارروائی نہ ہو۔

 

احتجاج میں پروفیشنل کانگریس، این ایس یو آئی، مہلا کانگریس اور یوتھ کانگریس کے قائدین و کارکنان کے علاوہ شیلندر، نویکا، اشفاق خان، عظمیٰ شاکر اور ممتا ناگی ریڈی سمیت اسمبلی اِن چارجز ناگیش اور راجیش نے شرکت کی۔

 

خالد سیف اللہ نے کہا کہ یہ احتجاج محض آغاز ہے اور جب تک نتیش کمار عوامی معافی نہیں مانگتے، استعفیٰ نہیں دیتے اور نیشنل کمیشن فار ویمن فوری کارروائی شروع نہیں کرتا، کانگریس اور سول سوسائٹی کی جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کی روایت ہمیشہ انصاف اور وقار کے ساتھ کھڑے ہونے کی رہی ہے اور شہر اپنی آواز بلند کرتا رہے گا جب تک جواب دہی یقینی نہ ہو۔

متعلقہ خبریں

Back to top button