کانگریس بدعنوان جماعت۔ آئندہ انتخابات میں ایچ ایم ایس کی کامیابی یقینی : کویتا

سنگارینی میں بدعنوانیاں ناقابل برداشت
ہم سی بی آئی سے شکایت کریں گے
کانگریس بدعنوان جماعت۔
آئندہ انتخابات میں ایچ ایم ایس کی کامیابی یقینی
دفترتلنگانہ جاگروتی میں اجلاس ۔کے کویتا کا خطاب
دفتر تلنگانہ جاگروتی واقع بنجارہ ہلز میں ایچ ایم ایس، سنگارینی جاگروتی کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں
اے بی سنگارینی مائنرز اینڈ انجینئرنگ ورکرس یونین سنٹرل ایگزیکٹیو بھی موجود تھے۔حال ہی میں ایچ ایم ایس کی اعزازی صدر کے طور پر منتخب ہونے پر کلواکنٹلہ کویتا کو ایچ ایم ایس اور سنگارینی جاگروتی کے رہنماؤں نے شاندار انداز میں خراج تحسین پیش کیا۔
اس موقع پر کلواکنٹلہ کویتا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سنگارینی میں بدعنوانی کے خلاف ہم سی بی آئی سے شکایت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں کانگریس کی حکومت آنےکےبعدسنگارینی میں بدعنوانی بڑھتی جارہی ہیں اور آنے والے سنگارینی انتخابات میں ایچ ایم ایس کا پرچم بلند ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر بدعنوانی پر قابو نہیں پایا گیا تو سنگارینی بھون کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ کانگریس کو بدعنوان پارٹی قرار دیتے ہوئے کویتا نے کہا کہ سنگارینی میں ہر کنٹراکٹ میں 25 فیصد بدعنوانی ہو رہی ہے اور اس میں سے 10 فیصد حصہ کانگریس کے بڑے رہنماؤں کو دیا جا رہا ہے
۔سنگارینی میں بدعنوانی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نےفوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ اس ضمن میں اقدامات کریں ورنہ ہم خود سی بی آئی اور دیگر مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں سے معاملہ کورجوع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سنگارینی میں جاری بدعنوانی کے خلاف ایچ ایم ایس کی زیر قیادت سنگارینی بھون کا گھیراؤ کیا جائے گا اور جلدہونےوالےسنگارینی یونین انتخابات میں ایچ ایم ایس کو ورکرس کا بھرپور اعتماد حاصل ہوگا اور وہ جیتے گی۔انہوں نے کہا کہ ایچ ایم ایس میں مجھے اعزازی صدر کے طور پر منتخب کیا گیا ہے
اور اس عہدہ کے وقار کو برقرار رکھتے ہوئے کارکنوں کی بھلائی کے لئے خدمات انجام دوں گی۔ سنگارینی میں موجود سرخ پرچم کے علاوہ ایک نیا پرچم اب سامنے آئے گا۔ ایچ ایم ایس اور جاگروتی ادارے مل کر چالیس ہزار سنگارینی کارکنوں کے لئے کام کریں گے اور تمام ورکرس کے لئے تمام لیبر قوانین کو نافذ کرنے کی جدوجہد کریں گے۔انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں کے سی آر نے کہا تھا کہ ٹی بی جی کے ایس کو ووٹ دیں،
اس کی وجہ سے کارکنوں نے ووٹ دیا تھا اور یونین کی اعزازی صدر کے طور پر میں نے کارکنوں کے مسائل کا مطالعہ کیا اور کے سی آر سے بات چیت کرکے ان کا حل نکالا تھا۔اب چونکہ کے سی آر حکومت میں نہیں ہیں، لہٰذا سنگارینی میں ورکرس کو درپیش مسائل پر موجودہ ٹی بی جی کے ایس رہنماؤں کو وضاحت دینی چاہئے کہ وہ کیوں جدوجہد نہیں کر رہے ہیں۔ہر وقت کارکنوں کے لئے میدان میں موجود رہنے والے ہی کامیاب رہیں گے۔
ماضی میں میں نے ٹی بی جی کے ایس رہنماؤں کو بدعنوانی سے باز رہنے کی کئی بار تنبیہ کی تھی لیکن انہوں نے خود غرضی کی وجہ سے بدعنوانی کی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ لیبر یونینس میں نوجوانوں کو موقع دیا جائے لیکن اس پر توجہ نہیں دی گئی۔ سنگارینی کے کارکنوں کو بغیر کسی خرچ کے طبی سہولیات فراہم کی جائیں، اس بارے میں ٹی جی بی کے ایس رہنما خاموش کیوں ہیں؟اگرچہ بعض لوگ پوچھ سکتے ہیں کہ ماضی میں موجود یونین پر تنقید کیوں کی جا رہی ہے، لیکن وہاں پیدا ہونے والی صورت حال پر بات کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے سنگارینی ادارے کو اپنی آنکھوں کی طرح دیکھا تھا اور اسی راستے پر ایچ ایم ایس بھی کام کرے گی۔ ہم کانگریس حکومت کے رویہ کے خلاف جدوجہد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سنگارینی میں موروثی ملازمتوں کو کم کرنے کے لئے نئی رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں اور دسویں جماعت میں پاس نہ ہونے کی بنیاد پر 470 درخواستیں روک دی گئی ہیں، حالانکہ تعلیم کے بغیر ملازمتیں دی جانی چاہئے
۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں موجود معدنی وسائل کو استعمال کرتے ہوئے نئی ملازمتیں پیدا کی جائیں اور سنگارینی کے عوام کو ملنے والے فنڈز کو واپس جانے سے روکا جائے۔کانگریس حکومت نے منافع بخش سنگارینی ادارے کو خسارے میں دھکیل دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں سنگارینی کارکنوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے میں ناکامی ہوئی، اب اس کا حل تلاش کرتے ہوئے میڈیکل بورڈ لانے کے لئے ہم جدوجہد کریں گے۔سنگارینی میں کام کرنا بہت زیادہ خطرات سے بھرپور ہے،
چاہے کتنی بھی احتیاط کی جائے، مکمل سلامتی فراہم نہیں کی جاسکتی۔ادارے میں انحصاری ملازمت کا نظام برقرار رہنا چاہئے اور کنٹراکٹ ملازمین کو انسان نہ سمجھنے کا رویہ ترک کرنا چاہئے۔ ماضی میں انہوں نے مناسب اجرت دلانے کے لئے کوشش کی تھی۔انہوں نے کہا کہ سنگارینی انتخابات میں ہماری جیت یقینی ہے
۔ خواتین کارکنوں کی بھلائی اور سہولیات کے لئے بھی ہم جدوجہد کریں گے۔ ایچ ایم ایس میں ممبران کی تعداد بڑھائی جائے اور تربیتی پروگرام بھی منعقد کئے جائیں۔ایچ ایم ایس اور جاگروتی دو آنکھوں کی طرح کام کریں گے۔ نئی ایچ ایم ایس اور جاگروتی کی ترکیب ایک کامیاب ترکیب ثابت ہوگی۔