کانگریس حکومت اقلیتوں سے کئے گئے تمام وعدوں کو پورا کرے : رکن کونسل کویتا

کانگریس حکومت اقلیتوں سے کئے گئے تمام وعدوں کو پورا کرے
تلنگانہ جاگروتی عوامی آواز بن کر ابھرے گی
بحیثیت بہن اقلیتی طبقہ کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے جدوجہد کا عزم : کے کویتا

کریم نگر میں منعقدہ جاگروتی جنم باٹا پروگرام کے موقع پر صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی سیاسی جماعت یا فرد کی نمائندہ نہیں بلکہ تلنگانہ عوام کی آواز ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست میں اس وقت سیاسی خلا پیدا ہو چکا ہے، کیونکہ جن جماعتوں کو عوام کی آواز بننا تھا، وہ اپنے مفادات میں الجھ گئی ہیں۔ کویتا نے کہا کہ عوام اب کھل کر یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ بعض سیاسی جماعتوں پر بھروسہ کر کے دھوکہ کھا چکے ہیں۔ جاگروتی کی ترجیح عوام کے مسائل کو حل کرنا ہے، اسی لیے جاگروتی عوام کی آواز بن کر ابھرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جنم باٹا یاترا مکمل ہونے کے بعد جاگروتی اپنی آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ریاست کی بڑی جماعتیں جوبلی ہلز کے ضمنی انتخاب میں مصروف ہیں، جبکہ مونتھا طوفان سے متاثرہ کسانوں، یا ورنگل شہر میں بارش سے ڈوبے علاقوں کی کسی کو فکر نہیں۔ دو بڑی جماعتیں عوام کی بات نہیں کر رہیں، اسی لیے جاگروتی عوام کے حق میں آواز بلند کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ “ہم عوام کے لیے بولتے ہیں، عوام کے لیے لڑتے ہیں۔” مزید بتایا کہ جب وزیر اعظم مودی نے مزدوروں کے حقوق کے خلاف کالے قوانین متعارف کرائے، تو نہ کانگریس اور نہ ہی بی آر ایس نے اس پر کوئی مؤثر احتجاج کیا۔ راہول گاندھی نے کسان قوانین پر بات کی، لیکن مزدور قوانین پر خاموش رہے۔ آج مزدور ناانصافی کا شکار ہیں، اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی مضبوط آواز نہیں۔
کویتا نے کہا کہ جاگروتی عوامی تحریک کے ذریعے مزدوروں، کسانوں اور عام شہریوں کے حقوق کے لیے مسلسل جدوجہد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے بعد جاگروتی اپنی سیاسی سمت کا واضح لائحہ عمل پیش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ جوبلی ہلز کے ضمنی انتخاب میں جاگروتی کا کوئی اسٹینڈ نہیں ہے، کیونکہ جاگروتی عوامی مسائل پر توجہ دے رہی ہے، نہ کہ اقتدار پر یا سیاست پر، انہوں نے بتایا کہ فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم کے معاملے پر جب انہوں نے قانون ساز کونسل میں آواز اٹھائی تھی، تب ہی حکومت نے 700 کروڑ روپے جاری کیے، مگر اب ہر ماہ فنڈز جاری کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا جا رہا۔
کویتا نے اسکولوں اور کالجوں کے انتظامیہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر فیس ری ایمبرسمنٹ کی رقم وقت پر نہ ملی تو غریب طلبہ، خاص طور پر لڑکیاں، تعلیم سے محروم ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کے 79 سال اور تلنگانہ کے قیام کے 12 سال گزرنے کے باوجود عام آدمی کو تعلیم اور علاج جیسی بنیادی سہولتیں میسر نہیں۔ جہاں بھی جا رہی ہوں، عوام وہی مسائل دہرا رہے ہیں، تعلیم، صحت، اور فیس ری ایمبرسمنٹ کی عدم دستیابی۔
کویتا نے افسوس ظاہر کیا کہ مرکزی حکومت نے آر ٹی سی اور سنگارینی مزدوروں کے خلاف غیرمنصفانہ قوانین نافذ کیے۔ انہوں نے کہا کہ “اگر ہم خاموش رہے تو ہمارے حقوق چھن جائیں گے۔ تحریک ہی تبدیلی کا ذریعہ ہے۔”
انہوں نے خواتین کی نمائندگی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خواتین آبادی کا 50 فیصد حصہ ہیں، مگر اقتدار میں ان کی نمائندگی کتنی فیصد ہے اور خواتین کے ۳۳ فیصد تحفظات پر کوئی بھی لب کشائی نہیں کررہا ہے۔ بی سی طبقوں کے لیے 42 فیصد ریزرویشن کے مطالبے پر بھی عمل نہیں کیا جا رہا۔
کویتا نے کہا کہ ہم سب کو متحد ہو کر سماجی تلنگانہ کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی۔ اگر ہم خاموش رہ گئے تو بولنے کا اخلاقی حق بھی کھو دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کریم نگر سے ویملاواڑہ جانے والی سڑک گرد و غبار سے بھری ہے، مگر متعلقہ محکمے خاموش ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب وہ کسی سیاسی دباؤ سے آزاد ہیں بتایا کہ اب میں ایک "فری برڈ ہوں” اور اب کھل کر عوامی مسائل پر بات کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کریم نگر کو سمارٹ سٹی کے لیے 1000 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، مگر آج تک نہ زیر زمین ڈرینج بنی، نہ ترقیاتی کام ہوئے۔ “بجائے سمارٹ سٹی کے، یہاں نالوں میں خنزیر گھوم رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ عوام سے ووٹ لینے کے بعد انہیں بھول جانے کی سیاست بند ہونی چاہیے۔
صدر تلنگانہ جاگروتی نےکہا کہ وہ ہمیشہ سے اقلیتوں کی ہمدرد رہی ہیں وہ ان کی بہن ہیں اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے مسلسل کام کرتی آئی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ بھی اقلیتوں کی ترقی، روزگار اور بااختیار بنانے کے لیے ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔
کویتا نے کہا کہ جوبلی ہلز کے ضمنی انتخاب کے پیش نظر محض ایمرجنسی کے طور پر کانگریس حکومت نے ایک اقلیتی وزیر کو کابینہ میں شامل کیا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومت واقعی اقلیت نواز ہے تو اسے محض نمائشی اقدامات کے بجائے اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے۔
انہوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جس طرح ضمنی انتخاب کے موقع پر ایمرجنسی میں ایک مسلم وزیر کو کابینہ میں شامل کیا گیا، اسی جذبے کے تحت مسلمانوں سے کیے گئے تمام وعدے پورے کیے جائیں۔ وقف اراضیات کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں، اقلیتی بہبود کے لیے سالانہ دو ہزار کروڑ روپے مختص کرنے کے وعدے پر عمل کیا جائے، اور انتخابات سے قبل کیے گئے تمام اعلانات کو حقیقت کا روپ دیا جائے۔
کویتا نے کہا کہ "سماجی تلنگانہ” کے قیام کے لیے ان کی جدوجہد بدستور جاری ہے، کیونکہ اصل تلنگانہ وہی ہوگا جہاں ہر طبقہ باعزت اور مساوی حقوق کے ساتھ ترقی کرے۔ آخر میں کویتا نے کہا کہ “جاگروتی عوام کی تحریک ہے۔ ہم مسائل کو یہیں نہیں چھوڑیں گے حکام اور وزراء پر دباؤ ڈال کر ان کے حل تک لڑیں گے۔ ہم قدرتی وسائل کو گرینائٹ مافیا سے بچائیں گے، کیونکہ اب کوئی بندھن نہیں میں عوام کی خاطر آخری حد تک لڑوں گی۔



