تلنگانہ کے ایک سرکاری ہاسپٹل کی لاپرواہی کی انتہا: زندہ شخص کو مُردہ سمجھ کر مردہ خانہ میں رکھ دیا گیا!
 
 تلنگانہ کے ایک سرکاری ہاسپٹل کی لاپرواہی کی انتہا: زندہ شخص کو مُردہ سمجھ کر مردہ خانہ میں رکھ دیا گیا
محبوبآباد، 30 اکتوبر (نمائندہ خصوصی): تلنگانہ کے محبوب آباد ضلع کے سرکاری اسپتال میں پیش آئے ایک چونکانے والے واقعہ نے طبی نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ ہاسپٹل کے عملے کی سنگین لاپرواہی کے نتیجے میں ایک زندہ مریض کو مُردہ سمجھ کر مردہ خانہ میں رکھ دیا گیا، جس سے ہاسپٹل میں افرا تفری مچ گئی۔
تفصیلات کے مطابق روی نامی ایک ٹریکٹر ڈرائیور گردوں کی تکلیف میں مبتلا تھا۔ وہ تین دن قبل علاج کے لئے ہاسپٹل پہنچا، مگر ہاسپٹل کے عملے نے آدھار کارڈ اور کسی تیماردار کے بغیر داخلہ دینے سے انکار کر دیا۔ مجبورا ً وہ دو دنوں تک ہاسپٹل کے احاطہ میں ہی ٹھہرا رہا۔
اسی دوران وہ کسی طرح مارچوری میں جا پہنچا۔ صفائی کے عملے نے جب وہاں حرکت محسوس کی تو گھبرا گئے اور فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس موقع پر پہنچی اور روی کو زندہ حالت میں دیکھ کر فوراً ہاسپٹل کے علاج وارڈ میں منتقل کیا، جہاں اس کا علاج شروع کیا گیا۔
اس واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد ہاسپٹل انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی۔ آر ایم او نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آدھار یا تیماردار نہ ہونے کے باوجود مریض کو علاج سے محروم نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس افسوسناک واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور لاپرواہی برتنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
بتایا جاتا ہے کہ متاثرہ شخص روی، ضلع محبوب آباد کے چناگوڑور منڈل کے جئیارم گاؤں کا رہنے والا ہے۔ عوامی حلقوں نے اس واقعہ پر شدید برہمی ظاہر کرتے ہوئے حکومت سے ہاسپٹل میں مریضوں کے ساتھ انسانی سلوک کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
 
 


