ہریش راو پھر بنے تنقید کا نشانہ – کے سی آر کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر بی آر ایس کو کردیا تباہ : کویتا کا الزام

میدک کے عوام شدید مشکلات کا شکار۔بڑے لیڈروں کے علاقے میں مسائل کا انبار
نرساپور گروکل اسکول کے طلبہ غیر محفوظ حالات میں حصول تعلیم پر مجبور
تلنگانہ جاگروتی اب عوام کی آواز اور ہتھیار بن کر سامنے آئے گی۔ کے کویتا کی پریس کانفرنس
صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے میدک ضلع کے اپنے دورہ کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرت ہوئے کہا کہ وہ میدک کو ’اگلا نیویارک‘ سمجھتی تھیں، مگر یہاں پہنچ کر حالات دیکھ کر اندازہ ہوا کہ عوام شدید مشکلات میں مبتلا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سوچ کر حیرت ہوتی ہے کہ اتنے بڑے لیڈروں کا علاقہ اس قدر مسائل کا شکار کیسے ہو سکتا ہے۔کویتا نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر بی آر ایس کو تباہی کی طرف دھکیلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سب کچھ کے سی آر کو معلوم ہوتا تو وہ کسی بھی صورت میں اس کی اجازت نہیں دیتے۔ انہوں نے پر زور انداز میں کہا کہ جوبلی ہلز انتخابی نتیجہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بی آر ایس حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے میں ناکام ہے۔انہوں نے بی آر ایس کے اہم رہنماؤں پر شدید تنقید کی اور کہا کہ ہریش راؤ پارٹی میں رہ کر پارٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں
جبکہ دوسروں کو صرف سوشیل میڈیا پر لڑائیوں میں مصروف رکھا گیا ہے، عوام کے درمیان جانے کا جذبہ نظر نہیں آتا۔ کویتا نے کہا کہ اگر بی آر ایس نے اپنا رویہ نہ بدلا تو تلنگانہ جاگروتی ہی حقیقی اپوزیشن کے طور پر ابھرے گی۔کلواکنٹلہ کویتا نے اپنی طویل سیاسی وابستگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ”میں نے 20 سال بی آر ایس کے لئے کام کیا اور 6 سال تلنگانہ جاگروتی چلائی، مگر پارٹی کی بقا سے زیادہ اہم عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہے
۔”انہوں نے الزام عائد کیاکہ میدک میں بدعنوانی عام ہو چکی ہے، بڑے لیڈروں کی زمینوں کے تحفظ کے لئے آر آر آر پروجیکٹ کے الائنمنٹ کو بدلا گیا ہے، جس کے نتیجہ میں درجنوں چھوٹے کسان اپنی زمینوں سے محروم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کسانوں کو مکمل قیمت اقساط کے بجائے ایک ساتھ ادا کرے۔کویتا نے نرساپور میں ایک گروکل اسکول کے دورہ کا تذکرہ کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہاں پانچ برس سے طلبہ کو سڑک کے کنارے شٹر والے کمروں میں تعلیم دی جا رہی ہے
۔ انہوں نے کہا کہ سابق ایم ایل اے اسی عمارت کے لئے ڈیڑھ لاکھ روپے کرایہ ہر ماہ وصول کر رہے تھے اور یہ صورتحال انتہائی افسوسناک اور غیرمحفوظ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ”جب حکومت بچوں کو ایک محفوظ اسکولی عمارت بھی نہیں دے سکتی تو ایسا نظام کس کام کا؟ حکومت فوراً اس اسکول کو محفوظ عمارت میں منتقل کرے۔”میدک کی حالت زار پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ یہاں یونیورسٹی نہیں، کالجس کے لئے عمارتیں نہیں، سرکاری اسپتال کا حال بھی خراب ہے
، اور ڈبل بیڈ روم اسکیم میں غیر مستحق افراد کو گھر ملے جبکہ مستحقین محروم رہ گئے۔انہوں نے کہا کہ میدک کے عوام کا حق ہے کہ انہیں بہتر تعلیم،مناسب صحت کی سہولیات، روزگار کے مواقع، کسان دوست پالیسیاں فراہم کی جائیں
۔آخر میں کلواکنٹلہ کویتا نے اعلان کیا کہ وہ میدک کے تمام عوامی مسائل پر مسلسل فالو اپ کریں گی اور اگر حکومت مسائل کی یکسوئی کے لئے کوئی اقدامات نہیں کرتی ہے تو عوامی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ جاگروتی اب عوام کی آواز اور جدوجہد کا ہتھیار بن کر سامنے آئے گی۔



