تلنگانہ وقف بورڈ کا تاریخی اقدام _ مرکز کے وقف ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے قرار داد کی منظوری

حیدرآباد 26 اگست(اردولیکس) تلنگانہ وقف بورڈ کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل کے خلاف قرار داد منظور کی گئی ہے اس طرح تلنگانہ وقف بورڈ ملک کا پہلا وقف بورڈ ہے جس نے وقف ترمیمی بل کے خلاف متفقہ طور پر قرار داد منظور کی ہے
چیرمین وقف بورڈ جناب سید عظمت اللہ حسینی نے وقف ترمیمی بل 2024 کے ضمن میں بورڈ کا ایک خصوصی اجلاس طلب کیا تھا۔ اس اجلاس میں تلنگانہ سٹیٹ وقف بورڈ نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل 2024 کو مسترد کر دیا۔ اس بل کو وقف بورڈ کی خود مختاری کے لیے تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے وقف کو بھاری نقصانات ہوں گے۔ اس طرح سے تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ ملک بھر کے تمام بورڈس میں ایسا پہلا بورڈ بن گیا ہے جس نے وقف ترمیمی بل 2024 کو مسترد کرنے کے لیے قرارداد منظور کی ہے۔
اس خصوصی اجلاس میں بورڈ کے دیگر ارکان میں مولانا ابو الفتح سید بندگی بادشاہ قادری، جناب ایم اے کے مقیت، ایڈوکیٹ رکن بار کونسل، جناب ملک معتصم خان، محترمہ عائشہ مسرت خانم آئی اے ایس، انچارج سی ای او وقف بورڈ جناب لیاقت حسین بھی موجود تھے۔ اس اجلاس میں بورڈ کے ارکان نے وقف ترمیمی بل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس بل کو مسترد کرتے ہوئے یہ بتایا گیا کہ وقف ترمیمی بل 2024 بورڈس کی خود مختاری کو تباہ کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ یہ بل وقف کا کنٹرول کلکٹر کے ہاتھ میں دیتا ہے اور کلکٹرس کو یہ اجازت دیتا ہے کہ وہ وقت جائیداد کو سرکاری قرار دے سکے۔ اس بل کے تحت متولیوں کو جو وقف جائیدادوں کے محافظ ہیں ان کو برخاست کرتے ہوئے انہیں کلکٹرس کے احکام کے پابند بناتا ہے۔ یہ بل سنٹرل وقت کونسل اور ریاستی وقف بورڈس کے تنظیمی ڈھانچوں کو بھی تباہ کرتا ہے۔ کونسل میں دو غیر مسلم ارکان کی شمولیت اور وقف بورڈس میں غیر مسلم ارکان کے تسلط کا اغاز کرتا ہے
۔ یہ بل ملک کے فیڈرل ازم کے خلاف ہے، اس میں ریاستی حکومتوں کے رول کو ختم کرتے ہوئے مرکز کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے۔ بورڈ کے اجلاس میں رکن وقف بورڈ و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی اور دیگر ارکان نے شرکت کی۔