سرکاری اسکولس میں ٹیچرس کے تقررات پر تلنگانہ حکومت کا اہم فیصلہ۔ سابق حکومت کے فیصلہ میں بڑی تبدیلی

حیدرآباد: تلنگانہ حکومت نے سرکاری اسکولس میں اساتذہ کی تعداد سے متعلق اور ان کے تقرر کے تعلق سے ایک اہم فیصلہ لیا ہے۔ بی آر ایس حکومت نے سال 2015 اور سال 2021 میں دو احکامات جاری کیے تھے۔ان احکامات کے مطابق ایسے اسکولس میں جہاں صفر تا 19 طلباء زیر تعلیم ہیں ان کے لیے ایک ٹیچر، 20 تا 60 طلبہ والے اسکولس کے لیے دو ٹیچر اور 61 تا 90 طلبہ والے اسکولس کے لیے تین ٹیچرس کے تقرر کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
ریاست میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد چیف منسٹر ریونت ریڈی نے معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے ہر اسکول میں طلبہ کی تعداد کے پیش نظر ٹیچرس کو تقرور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ریاستی حکومت کے فیصلہ کے مطابق ایسے اسکولس جہاں ایک تا دس طلباء زیر تعلیم ہیں ان کے لیے ایک ٹیچر، 11 تا 40 طلبہ والے اسکولس کے لیے دو ٹیچرس اور 41 تا 60 طلباء والے اسکولس کے لیے تین ٹیچرس ہوں گے۔ ان اسکولس میں جہاں طلبہ کی تعداد 61 سے زیادہ ہے وہاں تمام منظور شدہ ٹیچرس کی جائیدادوں پر تقررات کے لیے ویب آپشنز رکھے گئے ہیں، جن اسکولس میں طلباء کی تعداد صفر ہے وہاں ٹیچر کا ایک بھی پوسٹ مختص نہیں کیا گیا ہے۔
تلنگانہ حکومت کے اس فیصلے سے جن اسکولس میں طلبہ کی تعداد زیادہ ہوگی وہاں ٹیچرس کے عہدوں کی تعداد بھی بڑھائی جائے گی۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ پچھلی حکومت کے برعکس ان کی حکومت سنگل ٹیچرس اسکولس کو بند نہیں کرے گی ہر گاؤں اور بستی میں تعلیم کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے خستہ حال تمام سرکاری اسکولس کی عمارتوں کی تعمیر نو
کا کام شروع کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے سرکاری اسکولس میں طلبہ کے داخلہ میں اضافہ کے لیے بھی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔