رکن راجیہ سبھا کیرالا سندوش کمار کی کویتا کے ساتھ ملاقات۔ثقافتی میدان میں متحدہ کام کرنے کا اظہار

*تلنگانہ کی ثقافت، شناخت اور وقار کا تحفظ جاگروتی کا نصب العین*
*ریونت ریڈی صرف گالی گلوچ کی زبان ہی جانتے ہیں۔کبھی بھی جئے تلنگانہ کا نعرہ نہیں لگایا*
*نوجوان سیاست میں حصہ لیں اور اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کریں*
*ریاست میں تمام طبقات کومشکلات کا سامنا۔عوامی مسائل کو اجاگر کرنے پر کانگریس حکومت بوکھلاہٹ کا شکار۔*
*جگا ریڈی کے مخالف خواتین بیانات پر خود ان کی بیوی اور دختر جواب دے*
*ہلدی بورڈ کے بار بار افتتاح کے بجائے قانونی حیثیت کی فراہمی پر زور۔بی جے پی پر شدید تنقید*
*مرکزی حکومت کسانوں کے تئیں سنجیدہ ہےتو فی کنٹل ہلدی کی قیمت 15 ہزار روپئے مقرر کی جائے*
*مختلف علاقوں کے طلبہ اور نوجوانوں کی تلنگانہ جاگروتی میں شمولیت ۔کے کویتا کا خطاب*
رکن راجیہ سبھا کیرالا سندوش کمار کی ملاقات۔ثقافتی میدان میں متحدہ کام کرنے کا اظہار
صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا کی رہائش گاہ پر کوکٹ پلی، سیری لنگم پلی، جوبلی ہلز اور پٹن چیرو اسمبلی حلقوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے پہنچکر تلنگانہ جاگروتی میں شمولیت اختیار کی
۔اس موقع پر کویتا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کی سرزمین نے دو عظیم مفکر اور رہنما پیدا کئے۔ ایک سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ جنہیں ہم آج ان کی یوم پیدائش کے موقع پر خراج عقیدت پیش کررہے ہیں اور دوسرے تلنگانہ تحریک کے معمار و سابق وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ۔انہوں نے واضح کیا کہ تلنگانہ جاگروتی پروفیسر جیہ شنکر اور کے سی آر کے نظریات کی بنیاد پر 2006 میں قائم کی گئی جس کا واحد مقصد تلنگانہ کی ثقافت، شناخت اور وقار کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے ریونت ریڈی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی صرف گالی گلوچ کی زبان ہی جانتے ہیں ۔چیف منسٹر نےکبھی بھی ‘جئے تلنگانہ’ کا نعرہ نہیں لگایا۔صدرتلنگانہ جاگروتی نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ سیاست میں آئیں اور اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کریں۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ تلنگانہ جاگروتی طلبہ کے ہر مسئلہ پر ان کے ساتھ کھڑی ہے، چاہے وہ تعلیمی سہولیات کا معاملہ ہو یا لڑکیوں کے لئے اسکوٹی کی فراہمی کا مسئلہ ہو ۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے عوام کو درپیش مسائل کو تلنگانہ جاگروتی کی جانب سے اجاگر کئے جانے پر کانگریس پارٹی بوکھلا گئی ہے۔ کویتا نے کہا کہ کانگریس حکومت میں طلبہ، خواتین اور تمام طبقات کے افراد مشکلات کا شکار ہیں۔کانگریس قائدین خواتین کو کمتر سمجھ کر بے جابیانات دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر کانگریس پارٹی قائم ہے تو اس کا سہرا خواتین کے سر جاتا ہے۔ پارٹی کے کٹھن دور میں اندرا گاندھی اور سونیا گاندھی نے پارٹی کو سنبھالا تھا۔کانگریس کے سینئر رہنما جگا ریڈی کے خواتین مخالف بیانات پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ ایسے بیانات کاان کی بیوی اور بیٹی کو جواب دینا چاہئے۔
اگر یہ کانگریس کا مؤقف ہے تو ریونت ریڈی اور مہیش کمار گوڑ کو اس پر وضاحت کرنی چاہئے۔صدر جاگروتی نے بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا اورکہا کہ نظام آباد میں ہلدی بورڈ کا افتتاح پہلے ہی دو بار کیا جا چکا ہے اور اب مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ تیسری بار اس کا افتتاح کرنےآ رہے ہیں۔ کویتا نے کہا کہ ہلدی بورڈ کا بار بار افتتاح کرنے کے بجائے اگر این ڈی اے حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو اسے ہلدی بورڈکوقانونی حیثیت دینی چاہئے
۔ انہوں نے کہا کہ ایم پی اروند شاید یہ بات مرکزی وزیر داخلہ کو بتانا بھول گئے ہیں کہ اس سے قبل ہلدی بورڈ کاافتتاح ہو چکا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نظام آباد میں ہلدی کو فی کنٹل 15,000 روپئے امدادی قیمت کا اعلان کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ہلدی بورڈ کو قانونی حیثیت نہیں دی گئی، اسی وجہ سے گزشتہ بجٹ میں اس کے لئے ایک روپیہ بھی مختص نہیں کیا گیا۔ انہوں نے پرزور انداز میں کہا کہ نظام آباد کے کسانوں کو خوش کرنے کے لئے امیت شاہ کو ہلدی کی امدادی قیمت پر واضح موقف اختیار کرنا چاہئے
۔قبل ازیں کویتا سے ان کی رہائش گاہ واقع بنجارہ ہلز پہنچکر کیرالا کے رکن راجیہ سبھا سی پی آئی سندوش کمار نے ملاقات کی ۔ دونوں لیڈرس نے مختلف اہم موضوعات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر سندوش کمار نے بتایا کہ سی پی آئی سے وابستہ ثقافتی نوجوان فنکاروں کا گروپ مختلف ممالک میں تلنگانہ جاگروتی کے ساتھ مل کر ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں میں حصہ لے رہا ہے۔ انہوں نے تلنگانہ جاگروتی کی جانب سے ثقافت کے فروغ کے لئے جاری کوششوں کی ستائش کی اور مستقبل میں بھی مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔