تلنگانہ

نوجوانوں میں قائدانہ صلاحیتوں کے فروغ کے لئے تلنگانہ جاگروتی کے "لیڈر” تربیتی پروگرام کا آغاز

نوجوانوں میں قائدانہ صلاحیتوں کے فروغ کے لئے "لیڈر” تربیتی پروگرام کا آغازل

ریاست میں متحرک ،باشعور اور باصلاحیت قائدین کی تیاری تلنگانہ جاگروتی کا مقصد

ہمیں گاندھی جی کے عدم تشدد پر مبنی قیادت کے فلسفے کو سمجھنے کی ضرورت

جس قوم کی تہذیب و ثقافت نہ ہو وہ بغیر بنیاد کی عمارت کے مماثل

تلنگانہ کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا: کے کویتا

 

صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا کی قیادت میں آج "لیڈر” کے نام سے ایک خصوصی سیاسی تربیتی پروگرام کا آغاز عمل میں آیا۔ جس کا مقصد ریاست میں متحرک، باشعور اور باصلاحیت قیادت کو تیار کرنا ہے۔

 

اس موقع پر کلواکنٹلہ کویتا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم تلنگانہ میں "چور,چور” کہتے ہوئے گالی گلوچ دینے والےلیڈروں کو نہیں بلکہ سیکھنے اور سدھارنے والے قائدین کو پروان چڑھانا چاہتے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ قائد کوئی آسمان سے نہیں اترتا نہ ہی ماں کے پیٹ سے قائد بن کر پیدا ہوتا ہے۔ جو سیکھتا ہے بدلتا ہے اور مسلسل آگے بڑھتا ہے وہی حقیقی لیڈر بنتا ہے۔کویتا نے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کل سوشیل میڈیا پر کسی کو بھی بے بنیاد گالیاں دینا ایک فیشن بنتا جارہا ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ جتنا زیادہ کوئی گالی دیتا ہے اتنے ہی زیادہ ویوز حاصل کرتا ہے۔ ایسے رجحانات ہمارے معاشرے اور سیاست دونوں کے لئے نقصان دہ ہیں۔

 

انہوں نے کارکنان اور نوجوان نسل کو مشورہ دیا کہ وہ تنقید کو ایک ہنر کے طور پر اپنائیں مگر اس میں تہذیب اور شائستگی کو ہر حال میں برقرار رکھیں۔ کویتا نے کہا کہ گاندھی جی کبھی ایم ایل اے یا ایم پی نہیں بنے، لیکن آج بھی ان کا نام عزت و احترام سے لیا جاتا ہے۔ہمیں گاندھی جی کے عدم تشدد پر مبنی قیادت کے فلسفے کو نئے انداز میں سمجھنے اور سکھانے کی ضرورت ہے۔ ہماری سوچ، ہمارا ہتھیار ہونی چاہئے۔انہوں نے سوشیل سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سماجی شعور کے اعتبار سے تلنگانہ ملک بھر میں 11ویں مقام پر ہے اور اسے مزید بہتر بنانے کے لئے قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دینا ہوگا۔

 

کویتا نے ریاست کی ثقافتی شناخت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جس قوم کی کوئی تہذیب و ثقافت نہ ہو، وہ بغیر بنیاد کی عمارت جیسی ہوتی ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ تلنگانہ جاگروتی گزشتہ 19 برسوں سے تلنگانہ کی زبان، تہذیب، رسم و رواج، بونال، بتکماں اور دیگر تہواروں کی حفاظت کے لئے مسلسل سرگرم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تلنگانہ تحریک کے دوران جب ایک فرد نے تلنگانہ کے لہجہ کا مذاق اڑایا تھا تو اس کے خلاف واحد آواز تلنگانہ جاگروتی نے بلند کی تھی۔آندھرا پردیش کی جانب جھکاؤ رکھنے والی فلموں کے بائیکاٹ کا مطالبہ سب سے پہلے تلنگانہ جاگروتی نے ہی کیا تھا۔

 

کویتا نے اعلان کیا کہ تلنگانہ کے عوام کی ترقی، ان کی شناخت اور ان کے حق کے لئے اگر کسی کو بھی چیلنج دینا پڑے چاہے وہ کوئی بڑا لیڈر ہو یا بڑا میڈیا ہاؤس، تلنگانہ جاگروتی ہر وقت تیار ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے اسکل ڈیولپمنٹ (Skill Development) پروگرامس کا آغاز کیا گیا ہے اور ریاست کے مفاد میں کوئی بھی خطرہ قبول نہیں کیا جائے گا۔

 

اگر بنکاچرلہ پروجیکٹ جیسی اسکیمیں تلنگانہ کے نقصان کا باعث بنیں تو تلنگانہ جاگروتی خاموش نہیں بیٹھے گی بلکہ اسے روک کر ہی دم لے گی۔یہ تربیتی پروگرام تلنگانہ کے نوجوانوں اور خواتین میں نئی سوچ، قائدانہ ویژن اور عوامی خدمت کے جذبے کو پیدا کرنے کے لئے ایک انقلابی قدم ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button