صدرتلنگانہ جاگروتی کویتا کا آبائی گاﺅں چنتا مڈکا میں شاندار استقبال مقامی عوام کے ساتھ بتکماں پروگرام میں شرکت

صدرتلنگانہ جاگروتی کویتا کا آبائی گاﺅں چنتا مڈکا میں شاندار استقبال
مقامی عوام کے ساتھ بتکماں پروگرام میں شرکت
صدرتلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے اپنے آبائی موضع چنتا مڈکامیں گرام واسیوں کے ہمراہ بتکماں پروگرام میں شرکت کی ۔اس موقع پرگاﺅں کے عوام نے ڈھول ‘تاشوں اور روایتی سازوں کے ساتھ کے کویتا کا شاندار استقبال کیا۔کویتا نے چنتا مڈکا کی شیوامندر میں پوجا کی۔بعدازاں مادیگا سنگم چنتا مڈکا گرام صدر جی سوامی اور صدرمدیراج سنگم چنارام کے مکانات پر بتکماں سجایااور پوجا میں شریک ہوئیں۔کویتا نے ہائی اسکول گراﺅنڈ پر عوام کے ساتھ بتکماں کھیلا
۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کویتانے کہاکہ چند لوگوں نے مجھے خاندان سے دور کرنے کی کوشش کی ہے۔تاہم ایسے عناصر کوآئندہ سبق سکھایاجائے گا۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ چاند کی طرح صاف وشفاف قائد کے سی آر پرداغ لگانے کی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ ممکن ہے کہ مستقبل میں ان کا آبائی گاﺅں ہی ان کی کرم بھومی بن جائے۔انہوں نے واضح کیاکہ جو لوگ سدی پیٹ اور چنتا مڈکا کواپنی جاگیر سمجھتے ہیں ا ن کو ضرور سبق سکھایاجائے گا۔صدرتلنگانہ جاگروتی نے کہاکہ مجھے جتنا روکا جائے گااتنی ہی مرتبہ میں یہاں آﺅں گی ۔کویتانے کہاکہ چنتا مڈکا ایک تاریخی گاﺅں ہے جہاں سے تلنگانہ کےلئے جدوجہد کی شروعات ہوئی۔چنتا مڈکا کے سپوت کے سی آر کسی کے کہنے سے قبل ہی تلنگانہ کےلئے کمربستہ ہوگئے تھے۔کے سی آرنے ساری ریاست کا دورہ کیا
اور عوام کو بےدار کرتے ہوئے تلنگانہ کی جدوجہد کو آگے بڑھایا۔ کے سی آر کی بدولت ہی ریاست تلنگانہ وجود میں آئی۔کویتا نے کہاکہ چنتا مڈکا کی مٹی سے ایک ایسا انقلاب بپا ہوا، جس نے ریاست اور ملک کی تاریخ بدل کر رکھ دی۔اسی گاﺅں میں بتکماں کھیلنے کےلئے مدعو کیاجانا میرے لئے باعث فخر اور مسرت ہے۔کویتا نے کہاکہ وہ کئی برسوں سے چنتا مڈکا نہیں آسکی تھیں۔لیکن عوام نے انہیں یہاں مدعو کیا جس پر وہ شکر گزار ہوئیں۔انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے بچپن میں یہاں سبھی طبقات کو ساتھ لے کر بتکماں کھیلتی تھیں۔چنتا مڈکا نے سبق دیاہے کہ تمام ذات پات اور مذاہب کو جوڑ کر چلناہے اور وہ اسی اصول پر گامزن ہیں۔کویتا نے کہاکہ تلنگانہ تحریک کے دوران وہ ہرگاﺅں میں بتکماں کھیلتیں اور پاﺅں میں رسی باندھ کر گھوما کرتیں۔ یہ سب حوصلہ چنتا مڈکا نے ہی دیاہے۔کویتا نے کہاکہ تلنگانہ تحریک کے آغاز کے بعد کے سی آر نے دوسروں کو یہاں آگے بڑھایا۔
اسی وقت سے سدی پیٹ اور چنتا مڈکا آنا ایسا محسوس ہونے لگا جیسے یہ کوئی پرائیویٹ پراپرٹی ہو۔آج بھی پابندیاں موجود ہیں۔تاہم چنتا مڈکا ایسی سرزمین ہے ۔جس نے شیر پیدا کیا۔عوام نے یہ ثابت کردیاکہ ایسی زمین پر کوئی پابندیاں کبھی کارگرنہیں ہوسکتیں۔کویتا نے کہاکہ کے سی آر نے عوام کی دعاﺅں سے ایک انقلاب برپاکیا اور تلنگانہ حاصل کیا۔اگر عوام کا آشیرواد ملاتو یہی سرزمین ان کی جنم بھومی کے ساتھ کرم بھومی بھی بن سکتی ہے۔ انہوں نے یاددلایاکہ تلنگانہ کی جدوجہد کے دوران بھی ہزاروں رکاوٹیں تھیں۔
یہاں تک کہ گولیاں بھی چلیں۔لیکن عوام نے اپنے قدم پیچھے نہیں ہٹائے۔آج سیاسی پابندیوں سے بھی جدوجہد رکنے والی نہیں ہے۔صدرتلنگانہ جاگروتی نے کہاکہ ہم بار بار چنتا مڈکا اور سدی پیٹ آئیں گے۔کے سی آر نے چنتا مڈکا کا سربلند کیا اور ریاست کو تلنگانہ دلایا۔یہاں کے عوام انہیں چاند کہتے ہیں اور اسی بے داغ چاند پر چند لوگوں نے داغ لگانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ انہیں خاندان سے علیحدہ کرنے کی سازش کی گئی۔ لیکن غم کے اس وقت عوام نے ان کا بھر پور ساتھ دیا۔جس طرح شادی کے بعد خاندان چھوڑنا تکلیف دہ ہوتاہے
اسی طرح ماں باپ کے ساتھ رہنے کی خواہش رکھنے والی بیٹی کو خاندان سے الگ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ لیکن میں انہیں کبھی نہیں چھوڑوں گی۔اسی چنتا مڈکا کی زمین پر ان عناصر کو جواب دوں گی ۔کویتا نے کہاکہ کوئی گاﺅں کسی کی جاگیر نہیں ہوتی۔لیکن کچھ لوگ اسے جاگیر سمجھ بیٹھے ہیں۔ایسے عناصر کا حساب ضرور چکایاجائے گا۔صدرتلنگانہ جاگروتی نے کہاکہ جاریہ سال چنتا مڈکا کے عوام نے انہیں اپنی آغوش میں لیاہے اور یہ یادگار لمحات ہمیشہ ان کے دل میں محفوظ رہیں گے۔