تلنگانہ

کے کویتا کی ریاستی سکریٹری سی پی ایم جان ویزلی اور نیو ڈیموکریسی پارٹی قائدین سے ملاقات

کے کویتا کی ریاستی سکریٹری سی پی ایم جان ویزلی اور نیو ڈیموکریسی پارٹی قائدین سے ملاقات

ریل روکو احتجاج کو کامیاب بنانے کے خصوص میں تفصیلی تبادلہ خیال

بی سی کاز کے لئے صدر تلنگانہ جاگروتی کی تحریک کی بھرپور تائید و حمایت کا اظہار

 

*پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات کے لئے مرکز پر دباؤ ڈالنے میں کانگریس ناکام*

چیف منسٹر ریونت ریڈی کا 50 مرتبہ دہلی کا دورہ تاہم لب کشائی سے گریز

ہم خیال جماعتوں سے مشاورت کے ذریعہ احتجاج کو تاریخی بنانے کا عزم

سما جی عدم مساوات کا خاتمہ ریاستی اور مرکزی دونوں حکومتوں کی ذمہ داری

مرکزی وزراء اور بی جے پی کے ارکان پارلیمان اپنی قیادت پر دباؤ ڈالیں

حیدرآباد: صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلوا کنٹلہ کویتا نے آج سی پی ایم کے ریاستی دفتر ”ایم بی بھون” میں پارٹی ریاستی سکریٹری جان ویزلی اور نیو ڈیموکریسی پارٹی کے ریاستی دفتر ”مارکس بھون” میں مرکزی کمیٹی ارکان سادھی نینی وینکٹیشور راؤ، جے وی چلاپتی راؤ اور ریاستی سکریٹریٹ ممبر کےگووردھن سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں

 

اور پسماندہ طبقات کے لئے 42 فیصد تحفظات کے سلسلہ میں 17 جولائی کو مجوزہ ریاست گیر ”ریل روکو” احتجاج کو کامیاب بنانے پر تبادلہ خیال کیا ۔اس موقع پر بائیں بازو کی جماعتوں نے تحریک کی مکمل تائید و حمایت کا اعلان کیا اور اسے سماجی انصاف کے لئے سنگ میل قرار دیا

 

۔بعد ازاں صدر تلنگانہ جاگروتی کےکویتا نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم گزشتہ دو برسوں سے ”کاماریڈی ڈیکلریشن” کے نفاذ کے لئے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی سی تحفظات سے متعلق بل کو تلنگانہ اسمبلی پہلے ہی منظور کر چکی ہے اور تین ماہ قبل صدر جمہوریہ کو بھی ارسال کیا جا چکا ہے۔اس کے باوجود ریاستی حکومت مرکز پر دباؤ ڈالنے میں کوتاہی برت رہی ہے۔کویتا نے کہا کہ وزیراعلیٰ ریونت ریڈی دہلی کے 50 سے زائد مرتبہ دورے مکمل کر چکے ہیں، مگر ایک بار بھی وزیر اعظم نریندر مودی سے اس اہم مسئلہ پر بات چیت نہیں کی۔

 

اگر بل میں مزید تاخیر ہوئی تو بی سی طلبہ اور ملازمین کو ان کا قانونی حصہ نہیں مل پائے گا۔رکن کونسل نے بتایا کہ ہم تمام ہم خیال جماعتوں سے مشاورت کے ذریعہ 17 جولائی کو منعقد شدنی ”ریل روکو” احتجاج کو تاریخی بنائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ سی پی ایم جیسی تجربہ کار جماعت اور بائیں بازو قائدین کی تائید و حمایت ہماری تحریک کو نئی طاقت عطا کرے گی۔

 

اس موقع پرسی پی ایم ریاستی سکریٹری جان ویزلی نے کہا کہ بی سی تحفظات بل کی منظوری کے لئے مرکز پر دباؤ ڈالنے کی ذمہ داری وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی پر عائد ہوتی ہے۔ ہم صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن کونسل کویتا کی جانب سے پسماندہ طبقات کے لئے جاری جدوجہد کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات کی فراہمی ایک جائز اور آئینی مطالبہ ہے۔

 

کویتا کی جدوجہد سماجی انصاف کے لئے ہے، جو قابل ستائش ہے۔انہوں نے کہا کہ تحفظات میں اضافہ کے ذریعہ معاشرتی عدم مساوات کو ختم کرنا ریاست اور مرکز دونوں حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ بی جے پی ہمیشہ سماجی انصاف کی مخالف رہی ہے۔

 

وہ حال تک ذات پات پر مبنی مردم شماری کی بھی مخالف تھی، لیکن عوامی دباؤ کے بعد ہی اس پر راضی ہوئی۔ ریاست میں موجود بی جے پی کے مرکزی وزراء اور ارکان پارلیمان بی سی تحفظات کے حق میں آواز کیوں نہیں اٹھا رہے ہیں؟ مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنا بی جے پی قائدین کی بھی ذمہ داری ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button