تلنگانہ

کے کویتا کا کریم نگر کے مکتا پلی میں دھان خریداری مرکز کا دورہ۔ کسانوں کی حالت زار پر افسوس کا اظہار

کسان مصائب میں مبتلا۔طوفان مونتھا کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی

ریاستی حکومت پریشان حال کسانوں پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے

کے کویتا کا کریم نگر کے مکتا پلی میں دھان خریداری مرکز کا دورہ۔ کسانوں کی حالت زار پر افسوس کا اظہار

 

صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے آج کریم نگر ضلع کے تماپور منڈل کے مکتاپلی گاؤں میں واقع دھان کی خریداری مرکز کا دورہ کیا اور کسانوں کے مسائل سے واقفیت حاصل کی۔ اس موقع پر کویتا نے کہا کہ حالیہ ’’ مونتھا‘‘ طوفان کے باعث کسان بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ خریداری مراکز میں کئی ماہ سے دھان کی خریداری نہیں ہو رہی ہے،

 

علاوہ ازیں مسلسل بارش نے کسانوں کی حالت انتہائی دگرگوں کر دی ہے۔ حکومت کو انسانی ہمدردی کے نقطۂ نظر سے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔کویتا نے کہا کہ فی ایکر دس ہزار روپئے معاوضہ بالکل ناکافی ہے، حکومت کو کم از کم فی ایکر پچاس ہزار روپئے معاوضہ ادا کرنا چاہئے تاکہ کسانوں کو حقیقی سہارا مل سکے۔

 

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت نمی والی یا بو آنے والی فصل کو بھی خریدنے کے احکامات جاری کرے کیونکہ حالیہ بارش کی وجہ سے زیادہ تر دھان متاثر ہو چکا ہے۔کویتا نے بتایا کہ مکتاپلی کے خریداری مرکز میں کسانوں نے دھان کی بوریاں ایک ماہ سے ڈھیر لگا رکھی ہیں۔ گزشتہ رات بارش سے سارا دھان بھیگ چکا ہے اور کسانوں نے عارضی طور پر تار پولین ڈال کر اسے بچانے کی کوشش کی ہے

 

جو ایک افسوسناک منظر ہے۔ قدرتی آفت کے سبب دھان میں اب کونپلیں نکل آئی ہیں مگر اس کے باوجود حکومت یا انتظامیہ کی طرف سے کوئی موثر کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملرس یہ شرط رکھ رہے ہیں کہ نمی کی مقدار 17 فیصد سے کم ہو، جو ان حالات میں ممکن نہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ زمینی حقیقت کو سمجھتے ہوئے نرمی برتے۔ کویتا نے کلکٹر سے سوال کیا کہ آخر ابھی تک خریداری مراکز کا آغاز کیوں نہیں کیا گیا۔ کسان اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ آئی کے پی مراکز کے بجائے ملرس کو براہ راست خریداری کی اجازت دی جائے تاکہ انہیں اضافی خرچ سے نجات ملے۔کویتا نے کہا کہ بہت سے قولدارکسان اراضیات پر کاشت کرتے ہیں، مگر ان کے پاس زمین کے دستاویزات نہ ہونے کی بنیاد پر ان کا دھان نہیں خریدا جا رہا ہے جو سراسر ناانصافی ہے

 

۔ انہوں نے یاد دلایا کہ موجودہ کانگریس حکومت کسانوں سے کئی وعدے کر کے اقتدار میں آئی ہے، اب ان وعدوں کو پورا کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ کئی اضلاع میں بارش کے سبب کھڑی فصلیں پوری طرح تباہ ہو گئی ہیں اور کاٹنے کے قابل بھی نہیں رہیں۔ حکومت کو فوری طور پر ان نقصانات کا تخمینہ لگا کر معاوضہ ادا کرنا چاہئے۔

 

اب تک کسی بھی سطح پر فصل کے نقصان کا جائزہ نہیں لیا گیا، کلکٹر اور متعلقہ عہدیدار آخر کیا کر رہے ہیں؟ حکومت کو چاہئے کہ فوراً فیلڈ یا زمینی سطح پر نقصان کا جائزہ لے۔انہوں نے کہا کہ بہار میں انتخابات کے باعث مزدور نہیں آ رہےہیں ، جس کی وجہ سے تلنگانہ کے کسانوں کو زیادہ مزدوری ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے بونس دینے کا وعدہ بھی پورا نہیں کیا جب کہ بارش نے فصلوں کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔

 

کویتا نے کہا کہ کسان اس وقت ہر طرف سے مصیبتوں میں گھرے ہوئے ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں سہارا دے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملرس کو براہ راست خریداری کی اجازت دی جائے تاکہ کسانوں کو فوری راحت مل سکے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button