شہدائے تلنگانہ کے اہل خانہ سے کویتا کی معذرت خواہی
شہدائے تلنگانہ کے اہل خانہ سے کے کویتا کی معذرت خواہی
مقاصد کے عدم حصول پر اظہار رنج و ملال
گن پارک پر شہیدوں کو بھرپورخراج عقیدت
*تمام طبقات کو انصاف کی فراہمی کے لئے جدوجہد کا عزم مصمم*
صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے ‘جاگروتی جنم باٹا’ پروگرام کے آغاز سے قبل گن پارک میں تلنگانہ کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور جذباتی خطاب میں کہا کہ وہ تلنگانہ کے تمام شہیدوں اور ان کے خاندانوں سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتی ہیں کیونکہ جن عظیم مقاصد کے لئے جانیں قربان کی گئیں وہ ابھی تک پورے نہیں ہوئے۔
کویتا نے کہا کہ تلنگانہ تحریک میں بارہ سو (1200) افراد شہید ہوئے، مگر افسوس کی بات ہے کہ صرف 580 خاندانوں کو ہی انصاف ملا۔ انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ حکومت ہر شہید کے خاندان کو ایک کروڑ روپئے مالی امداد فراہم کرے۔ کویتا نے اعلان کیا کہ جب تک شہیدوں کے خاندانوں اور تلنگانہ کے کارکنوں کو انصاف نہیں ملتا، وہ اپنی انتھک جدوجہد جاری رکھیں گی۔
کویتا نے کہا کہ تلنگانہ کے قیام کے لئے ہزاروں کارکنوں نے اپنی جوانی کے سال قربان کئے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ تحریک کے دوران اسمبلی میں بھی کہا گیا تھا کہ 1200 لوگ شہید ہوئے، مگر ان کی قربانیوں کو آج تک مناسب احترام نہیں ملا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہر خاندان کو دس لاکھ روپئے اور سرکاری ملازمت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، مگر یہ وعدہ محض چند خاندانوں تک محدود رہا۔کویتا نے کہا کہ اگرچہ چند کارکنان کو سیاسی عہدے جیسے ایم ایل اے، ایم پی، زیڈ پی ٹی سی، ایم پی ٹی سی یا سرپنچ ملے، لیکن ہزاروں کارکن اب بھی انصاف سے محروم ہیں۔
بی آر ایس کے دس سالہ دور میں، اگرچہ وہ وزیر نہیں رہیں، لیکن بطور ایم پی اور ایم ایل سی خدمات انجام دیتی رہیں۔ انہوں نے متعدد مواقع پر اندرونی فورمز میں یہ تجویز رکھی کہ شہیدوں کے خاندانوں کی مالی مدد کے لئے مزید اقدامات کئے جائیں، مگر اس پر عمل نہیں ہوا۔کویتا نے کہا کہ شہیدوں اور ان کے خاندانوں سے میں ایک بار پھر معافی مانگتی ہوں۔ تلنگانہ کی بھلائی کے لئے انہوں نے اپنی جانیں قربان کیں اور میں عہد کرتی ہوں کہ ہر شہید کے خاندان کو ایک کروڑ روپئے دلانے کے لئے لڑوں گی۔ اگر موجودہ حکومت ایسا نہ کرے تو میں حکومت بدل کر بھی انصاف دلواؤں گی
۔انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ کارکنوں کی مکمل فہرست عوامی دربار میں مرتب کی جائے تاکہ کوئی محروم نہ رہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کارکنوں کو پنشن ملنے تک وہ بغیر وقفے کے تحریک جاری رکھیں گی۔کویتا نے کہا کہ وہ جلد ہی 33 اضلاع اور 119 اسمبلی حلقوں میں جاگروتی جنم باٹا کے نام سے عوامی رابطہ مہم شروع کر رہی ہیں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ بھی اس جدوجہد میں شریک ہوں۔انہوں نے یاد دلایا کہ کانگریس حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ تلنگانہ تحریک کے کارکنوں کو 250 گز اراضی دی جائے گی اور جب تک یہ وعدہ پورا نہیں ہوتا، اس حکومت پر اس سلسلے میں دباؤ بڑھانا ضروری ہے۔
کویتا نے کہا کہ تحریک کے کارکنوں کی قربانیوں کی بدولت ہی تلنگانہ کا قیام عمل میں آیا۔ یہ ریاست اس لئے حاصل کی گئی تھی کہ تمام طبقات خوشحال ہوں، خواتین، کسان، نوجوان، بے روزگار اور مزدور سب کے لئے ترقی کے دروازے کھلیں۔ مگر افسوس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ابھی تک تمام طبقات کو مساوی انصاف نہیں ملا۔انہوں نے پر زور انداز میں کہا کہ جب تک ہر شخص خوشحال نہیں ہوگا، تب تک سماجی تلنگانہ ممکن نہیں۔کویتا نے کہا کہ ہر طبقے کو سیاسی اور معاشی مواقع مساوی طور پر ملنے چاہئیں۔ جاگروتی تنظیم پہلے ہی بی سی ریزرویشن کے لئے جدوجہد کر رہی ہے اور یہ جدوجہد جاری رہے گی۔ ایس سی، ایس ٹی اور اقلیتوں کے لئے بھی ریزرویشن ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ ذاتوں میں شامل تمام طبقات کو بھی ان کی آبادی کے مطابق نمائندگی ملنی چاہئے۔
کویتا نے کہا کہ جب سب خوشحال ہوں گے، تبھی تلنگانہ ایک خوبصورت بتکماں کی طرح چمکے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ باعزت ترقی اور سماجی تلنگانہ ہی ان کا مقصد ہے، اسی لئے انہوں نے ‘جنم باٹا ‘پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا۔ وہ ہر ضلع میں دانشوروں، سماجی کارکنوں اور عوامی نمائندوں سے ملاقات کریں گی تاکہ معلوم کیا جا سکے کن علاقوں میں ترقی رک گئی ہے اور وہاں کیا اقدامات درکار ہیں۔
انہوں نے جاگروتی کے سابق کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ دوبارہ تنظیم میں شامل ہو کر عوامی خدمت کے عزم کا اعادہ کریں ۔کویتا نے موجودہ حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت میں تلنگانہ کی اصل روح باقی نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تلی کے ہاتھ سے بتکماں چھین لینا ہمارے دل چیر دینے والا ہے۔ جب تک بتکماں دوبارہ تلنگانہ تلی کے ہاتھوں میں نہیں آئے گا، ہم جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ریاست کے کئی علاقوں کو نظرانداز کر رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ تلنگانہ کے بچوں کے لئے روزگار کے مواقع کوصدارتی احکامات کے تحت ترجیح دی گئی تھی
، مگر موجودہ طریقہ کار میں بیرونی ریاستوں کے افراد کو بھی یہاں ملازمتیں دی جا رہی ہیں، جسے جاگروتی برداشت نہیں کرے گی۔کویتا نے کہا کہ ان کی جدوجہد کا مقصد صرف ترقی نہیں بلکہ تلنگانہ کے عوام کے وقار اور خودداری کی بحالی بھی ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر شہیدوں اور ان کے خاندانوں سے دلی معافی مانگی اور کہا کہ وہ انصاف کی فراہمی تک خاموش نہیں بیٹھیں گی۔ آخر میں کویتا نے تمام عوام سے اپیل کی کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس حکومت کے خلاف جنگی بگل بجایا جائے۔ میں تمام عوام سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ اس تحریک میں شامل ہوں اور تلنگانہ کے حقیقی مقاصد کے لئے آواز بلند کریں۔



