تلنگانہ

ذات پات کی مردم شماری پر چیف منسٹر ریونت ریڈی اور راہول گاندھی کو کویتا کا کھلا چیلنج

File photo

مردم شماری سے متعلق ریونت ریڈی کے دعوؤں پر شدید تنقید

نہ تو یہ ایکسرے ہے اور نہ ہی سی ٹی اسکیان بلکہ کانگریس کی جعلسازی اور شعبدہ بازی ہے

مردم شماری کا عمل غیر شفاف اور تضادات پر مبنی۔ کئی بے ضابطگیاں

ڈیٹا درست ہے تو ہر گاؤں کی سطح پر اعداد و شمار پیش کئے جائیں

چیف منسٹر تلنگانہ اور راہول گاندھی کو کے کویتا کا کھلا چیلنج

 

صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کلواکنٹلہ کویتا نے چیف منسٹر تلنگانہ ریونت ریڈی کی جانب سے ذات پات کی مردم شماری سے متعلق کئے گئے دعوؤں پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے اس مردم شماری کو جمہوریت کے ساتھ مذاق اور کانگریس کا شعبدہ قرار دیا۔ کویتا نے اپنے بیان میں کہا کہ تلنگانہ میں کی گئی ذات پات پر مبنی مردم شماری نہ تو ایکسرے ہے اور نہ ہی سی ٹی اسکیان۔ یہ محض کانگریس کی جعلسازی ہے جو جمہوری اقدار کا مذاق اُڑانے کے مترادف ہے۔

 

انہوں نے مردم شماری کے عمل کو غیر شفاف اور تضادات سے بھرپور قرار دیا اور ایک اہم نکتہ اٹھایا کہ 2014 میں ریاست تلنگانہ میں او بی سی (مسلم او بی سی کے بغیر) آبادی کا تناسب 52 فیصد تھا جو اب 2024 میں گھٹ کر 46 فیصد کیسے ہو گیا؟ کویتا نے اس تضاد کو سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک مثال ہے ایسی کئی اور بے ضابطگیاں موجود ہیں جنہیں وہ جلد عوام کے سامنے پیش کریں گی

 

۔انہوں نے چیف منسٹر ریونت ریڈی اور راہول گاندھی کو چیلنج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اگر ان کا پیش کردہ مردم شماری کا ڈیٹا درست ہے تو وہ گاؤں گاؤں کے ذات پات کے اعداد و شمار کو گرام پنچایت دفاتر میں عوامی سطح پر آویزاں کریں تاکہ سچائی سب کے سامنے آجائے۔کویتا نے آخر میں کہا کہ ایسا کرنے سے "دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہو جائے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button