تلنگانہ

چیف منسٹر ریونت ریڈی سےفوری استعفیٰ کا مطالبہ – آندھراپردیش کی خوشنودی حاصل کرنے کویتا کا الزام

دہلی میں دونوں تلگو ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کی ملاقات "ایک منظم ڈرامہ

بنکا چرلہ پراجیکٹ کو روکنے کے لئے کل جماعتی وفد کے ساتھ مرکز پر دباؤ ڈالا جائے

پسماندہ طبقات کو تعلیم، ملازمت اور سیاسی سطح پر 42 فیصد تحفظات کی فراہمی کے لئے بھی کوششیں ناگزیر

تلنگانہ کے دریائی پانی پر ریاست کے حق کو دانستہ طور پر نظر انداز کرنے کا ریونت ریڈی پر الزام

چیف منسٹر سےفی الفور استعفیٰ کا مطالبہ۔آندھراپردیش کی خوشنودی حاصل کرنے کا رویہ شرمناک

کمیشن کے حصول کے لئے ریاست کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی چندرا بابو کے ساتھ گھناؤنی سازش

*بنکا چرلہ کو نہ روکنے پر تلنگانہ جاگروتی قانونی چارہ جوئی سمیت ہر ممکنہ راستہ اختیار کرے گی*

*تین مار ملنا جیسے افراد کی باتیں قابل توجہ نہیں*

سنگارینی کالریز ورکرس یونین کے نئے انچارج کے طور پر کے ایشور کا تقرر خوش آئند: کے کویتا کا پریس کانفرنس سے خطاب

 

حیدرآباد: صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کلواکنٹلہ کویتا نے ان کی رہائش گاہ پر منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریاست کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہلی میں پارلیمنٹ اجلاس کے آغاز کے موقع پر تمام جماعتوں پر مشتمل ایک وفد کی قیادت کریں تاکہ بنکاچرلہ پراجیکٹ کے حوالے سے مرکز پر دباؤ ڈالا جا سکے اور تلنگانہ کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

انہوں نے کہا کہ اس وفد کو صدر جمہوریہ کے پاس زیر التواء اس بل کی منظوری کے لئے بھی کوشش کرنی چاہئے جس کے تحت پسماندہ طبقات (بی سی) کو تعلیم، ملازمت اور سیاسی سطح پر42 فیصد ریزرویشن دیئے جانے کی تجویز ہے۔کویتا نے تلنگانہ کے دریائی پانی پر ریاست کے حق کو دانستہ طور پر نظرانداز کرنے پر وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی سے مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گوداوری کے پانی پر آندھرا پردیش کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے جو رویہ اختیار کیا گیا ہے، وہ نہ صرف شرمناک ہے

 

بلکہ آنے والی نسلوں کے لئے نقصان دہ بھی ہے۔ انہوں نے دہلی میں تلنگانہ اور آندھرا کے وزرائے اعلیٰ کی ملاقات کو ایک "منظم ڈرامہ” قرار دیا اور کہا کہ بنکاچرلہ پراجیکٹ پر بات چیت ہوئی یا نہیں، اس پر دونوں ریاستوں کے بیانات میں تضاد واضح ہے۔ ایک طرف تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کہتے ہیں کہ اس موضوع پر بات نہیں ہوئی، جبکہ آندھرا کے وزیر آبپاشی کا کہنا ہے کہ نہ صرف بات چیت ہوئی بلکہ اس کے لئے ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

 

کویتا نے سوال کیا کہ جھوٹ کون بول رہا ہے؟انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ ریونت ریڈی بنکاچرلہ پراجیکٹ کا معاملہ ایجنڈے کا حصہ ہونے پر اجلاس میں شرکت سے انکار کر رہے تھے، وہ آخر وہاں آندھرا کے وزیر اعلیٰ سے گرمجوشی سے کیسے ملے؟ کویتا نے ریونت ریڈی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی خود کو "کالج کے دنوں” میں ہی تصور کرتے ہیں، لیکن انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ ان کے ایسے رویہ کا نقصان تلنگانہ کو ہمیشہ کے لئے بھگتنا پڑے گا۔

 

کویتا نے سنگین الزام عائد کیا کہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو نے پہلے سے ہی 85 ہزار کروڑ روپئے مالیت کے بنکاچرلہ پراجیکٹ کو میگھا انجینئرنگ کمپنی کو دینے کی سازش تیار کر لی ہے تاکہ دونوں جانب سے کمیشن حاصل کیا جا سکے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر تلنگانہ حکومت نے بنکاچرلہ پراجیکٹ کو روکنے کے لئے سنجیدہ کوشش نہ کی تو تلنگانہ جاگروتی عدالتی چارہ جوئی سمیت ہر ممکنہ راستہ اختیار کرے گی۔تین مار ملّنا کی جانب سے استعمال کئے گئے نازیبا الفاظ سے متعلق سوال پر کویتانے ردعمل کے اظہار سے گریز کیا اورکہا کہ ملّنا جیسے افراد کی باتیں قابلِ توجہ نہیں۔

 

اس موقع پر انہوں نے بی آر ایس کی جانب سے سنگارینی کالریز ورکرس یونین (ٹی بی جی کے ایس) میں نئے انچارج کے تقرر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ سینئر رہنما کوپالا ایشور کو مزدوروں کے مسائل کا وسیع تجربہ حاصل ہے، اس لئے انہیں یہ ذمہ داری دینا خوش آئند اقدام ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button