کویتا کی کلوا کرتی میں پراجیکٹ کے متاثرین سے ملاقات ۔حکومت کے رویہ پر برہمی کا اظہار

ریونت ریڈی فی الواقعی پالمور کے سپوت ہیں تو وہ پالمور رنگاریڈی پروجیکٹ کو مکمل کریں
کے سی آر کو کریڈٹ نہ ملے اسی لئے کاموں کو دانستہ طور پر روک دیا گیا
کوڑنگل – نارائن پیٹ لفٹ ایریگیشن پراجیکٹ عوام اور کسانوں کے لئے نقصاندہ
لاگت میں اضافہ اور کاموں کے آغاز کے بغیر کنٹراکٹرس کو پیشگی ادائیگیاں معنی خیز
اراضی متاثرین کو فی ایکر 35 تا 40 لاکھ روپئے فراہم کئے جائیں
معاوضہ کی رقم سے متعلق چیف منسٹر اور عہدہ داروں کے بیان میں تضاد
حکمران جماعت کی وعدہ خلافیوں سے کسان اور عوام ناراض
کے کویتا کی کلوا کرتی میں پروجیکٹ متاثرین سے ملاقات ۔حکومت کے رویہ پر برہمی کا اظہار
صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلوا کنٹلہ کویتا نے آج کلواکرتی گاؤں میں کوڑنگل-نارائن پیٹ لفٹ ایریگیشن پروجیکٹ کے متاثرین سے ملاقات کی اور ان کے مسائل کی بغور سماعت کی ۔متاثرہ کسانوں اور مقامی عوام نے اپنی اراضی سے محرومی اور حکومت کی وعدہ خلافیوں سے کویتا کو تفصیلی طور پر واقف کروایا۔ کے کویتا نے تمام متاثرین سےنہ صرف مکمل ہمدردی کا اظہار کیا بلکہ حکومت کے رویہ پر شدید تصویر اور برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ریاستی حکومت بالخصوص وزیراعلیٰ ریونت ریڈی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ سابق وزیراعلیٰ کے سی آر کے دور میں شروع کردہ پالمور رنگا ریڈی پروجیکٹ تقریباً 95 فیصد مکمل ہو چکا ہے لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ریونت ریڈی نے اس عوامی مفاد کے حامل پروجیکٹ کو محض اس لئے مکمل طور پر نظر انداز کر دیا کہ اس پروجیکٹ کی تکمیل کا کریڈٹ کے سی آر کو نہ ملے۔ موجودہ حکومت نے دانستہ طور پر اسے روک رکھا ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ جو خود کو پالمور کا سپوت کہتا ہے، وہی آج پالمور رنگا ریڈی پروجیکٹ کو فراموش کرچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک نیا کوڑنگل لفٹ ایریگیشن پراجیکٹ شروع کیا ہے، جس سے نارائن پیٹ اور کوڑنگل کے علاقوں میں آبپاشی کے لئے مختص زمین 1.8 لاکھ ایکڑ سے گھٹ کر صرف ایک لاکھ ایکڑ رہ گئی ہے۔ پراجیکٹ کی سمت کو جورالہ پروجیکٹ سے ہٹا کر بھوت پور لنک سے جوڑنے کا فیصلہ مکتھل جیسے علاقوں کو پانی سے محروم کر دے گا، جو سراسر زیادتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ نیا پروجیکٹ عوام کے لئے فائدہ کے بجائے نقصان کا باعث ہے ۔
رکن کونسل کویتا نے اس بات پر بھی شدید اعتراض کیا کہ حکومت نے ابتدا میں اس پروجیکٹ کی لاگت 2900کروڑ روپئے بتائی تھی مگر زمین سے ایک مٹھی بھی مٹی اٹھائے بغیر اس کی لاگت 4,500 کروڑ تک پہنچا دی گئی۔ آخر یہ اضافی 1,500 کروڑ روپئے کس کے لئے ہیں اور کیوں؟ عوام کو اعتماد میں لئے بغیر، شفافیت کے بغیر اور کسی بھی کام کا آغاز کئے بغیر دو کنٹراکٹرس کو 600 کروڑ روپئے فی کس ایڈوانس کے طور پر دے دیئےگئے اور ڈیڑھ سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود تاحال کام شروع نہیں ہوا۔ یہ کھلی بدعنوانی اور عوام کے ساتھ دھوکہ ہے۔
انہوں نےپر زور انداز میں کہا کہ اگر وزیراعلیٰ واقعی پالمور کے سپوت ہیں تو انہیں فوراً پالمور رنگا ریڈی پروجیکٹ کو مکمل کرنے کی ہدایت دینی چاہئے، اور کوڑنگل پروجیکٹ کو اس انداز میں دوبارہ ڈیزائن کرنا چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ علاقے اس سے مستفید ہوں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ متاثرین کے ساتھ فوری مذاکرات کرے۔متاثرین کی زمین کی قیمت کافی زیادہ ہے، اس لئے فی ایکڑ 35 سے 40 لاکھ روپئے معاوضہ ادا کیا جائے۔ متاثرہ خاندانوں کے لئے صرف آر اینڈ آر کالونیاں ہی نہیں بلکہ گھر کے ایک فرد کو ملازمت بھی فراہم کی جائے ۔کویتا نے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کو یاد دلایا کہ ایک وزیراعلیٰ کی بات ہی دراصل ایک سرکاری حکم (جی او) کی حیثیت رکھتی ہے، مگر افسوس کہ ریونت ریڈی نے فی ایکڑ 20 لاکھ روپئے معاوضہ دینے کا وعدہ کیا، جبکہ افسران کہتے ہیں کہ صرف 14 لاکھ روپئے دیئے جائیں گےاگر وزیراعلیٰ اور افسران کی زبان میں فرق ہو تو پھر عوام کس پر یقین کریں؟ کیا وزیراعلیٰ کی بات کی کوئی قدر و قیمت باقی نہیں رہی؟ کویتا نے کانگریس حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ کسانوں سے وعدہ کیا گیا تھا کہ دھان کی خریدی پر بونس دیا جائے گا لیکن متعدد کسان اب بھی اس سے محروم ہیں۔ اسی طرح کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کا اعلان بھی صرف کاغذی حد تک ہی محدود ہے، کیونکہ اب تک 60 فیصد کسانوں کو یہ سہولت نہیں مل سکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے عوام اب بیدار ہو چکے ہیں اور وہ اس قسم کے دوہرے رویہ اور جھوٹے وعدوں کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ حکومت اگر واقعی عوامی فلاح چاہتی ہے تو اسے شفافیت، سنجیدگی اور انصاف کا مظاہرہ کرنا ہوگا، ورنہ عوام اپنا فیصلہ سنائیں گے اور مناسب سبق سکھائیں گے ۔