صرف ایک گھنٹے کی تفریح کے لئے 10 کروڑ روپئے کا صرفہ – فٹبال میچ سے تلنگانہ عوام کو کیا فائدہ: کویتا کا سوال

صرف ایک گھنٹے کی تفریح کے لئے 10 کروڑ روپئے کا صرفہ
فٹبال میچ سے تلنگانہ عوام کو کیا فائدہ حاصل ہوا
سنگا رینی مزدوروں کے فنڈ کے استعمال کی مذمت
راہل گاندھی بادشاہ کی طرح آئے اور چل دیئے
حیدرآباد میں ڈویژنس کی حد بندی غیر سائنسی۔ مکہ مسجد کے تمام مسائل کی یکسوئی ضروری
شہر میں امن و امان کی صورتحال ابتر۔قتل و غارت گری کا بول بالا
آوارہ کتوں کی بہتات۔بابو گھاٹ منشیات کا اڈہ
آر ٹی سی کو خانگیانےکی کوششیں ۔پریس کلب بشیر باغ میں کے کویتا کی پریس کانفرنس
تلنگانہ جاگروتی کے زیر اہتمام جاری جنم باٹا پروگرام کے تحت صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے بشیر باغ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے محض ایک گھنٹے کی تفریح کے لئے دس کروڑ روپئے خرچ کئے اور یہ رقم بھی سنگارینی مزدوروں کے فنڈ سے استعمال کی گئی
۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس فٹ بال میچ سے تلنگانہ کے عوام کو آخر کیا فائدہ حاصل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے فٹ بال کھیلنے کو تشہیر کا ذریعہ بنایا اور یہ پروگرام عوامی مفاد کے بجائے صرف ریلس بنانے تک محدود رہا۔کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ سنگارینی کے فنڈس کو پہلے ہی کوڑنگل لے جایا گیا اور اب اسی رقم کو تفریحی پروگراموں پر خرچ کیا جا رہا ہے، حالانکہ یہ رقم سنگارینی مزدوروں اور وہاں کے عوام کے لئے استعمال ہونی چاہئے تھی۔ انہوں نے واضح مطالبہ کیا کہ کانگریس پارٹی اپنے پارٹی فنڈ سے سنگارینی کو دس کروڑ روپئے واپس ادا کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ماضی میں کے سی آر کی حکومت میں اس نوعیت کے اخراجات ہوئے ہیں تو ان پر بھی جواب طلبی ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے چکڑپلی لائبریری جانے کے بجائے فٹ بال میچ دیکھنے کو ترجیح دی، جبکہ طلبہ سے کئے گئے وعدوں کو نظر انداز کر دیا گیا۔ وہ آئے اور کسی بادشاہ کی طرح واپس دہلی چلے گئے۔کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ حیدرآباد میں ڈویژنس کی تقسیم غیر سائنسی طریقے سے کی گئی ہے اور عوام کا کہنا ہے کہ ایک ہی پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لئے یہ تقسیم کی گئی۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر کس بنیاد پر ڈویژنس کی حد بندی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اولڈ سٹی اور نیو سٹی دونوں میں غیر سائنسی تقسیم کی گئی ہے، جبکہ ملکاجگری میں جہاں پہلے 500 عوامی نمائندے ہوتے تھے، اب صرف 40 رہ گئے ہیں۔ مقامی نظام کو سنٹرلائزڈ کر دیا گیا ہے جس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے۔
بالاسبرامنیم کے مجسمے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ وہ اس مسئلہ میں تلنگانہ حامیوں کے موقف کے ساتھ کھڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رویندر بھارتی میں تلنگانہ کے لوک فنکاروں کے مجسمے نصب کئے جانے چاہئیں، اگرچہ وہ فلمی فنکاروں کے مجسموں کی مخالفت نہیں کرتیں، مگر ان کے لئے دیگر مقامات منتخب کئے جانے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ جنم باٹا کے تحت پانچ دنوں تک حیدرآباد میں دورہ کیا گیا اور حیدرآباد اورسکندرآباد کے مختلف اسمبلی حلقوں کا احاطہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد تلنگانہ کا دل ہے اور تلنگانہ تحریک کے دوران حیدرآباد کے بغیر ریاست قبول نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں حیدرآباد نے ترقی کے انجن کے طور پر کام کیا، لیکن اب بھی ترقی کے کئی پہلو باقی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ آبادی والے شہر میں مزید 27 بلدیات کو شامل کیا گیا، مگر اس کے تناسب سے عوامی ٹرانسپورٹ کا انتظام نہیں کیا گیا۔ ماضی میں جہاں 7500 بسیں تھیں، اب ان کی تعداد گھٹ کر 3500 رہ گئی ہے، جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بسوں کی کمی کے باعث ذاتی گاڑیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاہے سڑکیں اور فلائی اوور ہوں، عوامی نقل و حمل ناگزیر ہےاور اگر شہر کو ڈلاس یا سنگاپور کی طرز پر ترقی یافتہ بنانا ہے تو مضبوط پبلک ٹرانسپورٹ ضروری ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ الیکٹرک بسوں کو لا کر نجی اداروں کے حوالے کیا جا رہا ہے، جو آر ٹی سی کے خانگیانےکی سمت ایک قدم ہے۔ نجکاری کی صورت میں کرایوں میں من مانی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اولڈ سٹی میں سیٹ ون بسیں تنگ گلیوں تک جاتی تھیں، مگر آج بڑی سڑکوں پر بھی بسیں دستیاب نہیں۔ معذور افراد کے لئے بسوں میں سہولتیں ختم ہو چکی ہیں، جنہیں بحال کیا جانا چاہئے۔
کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ چارمینار علاقہ میں بس ڈپو منہدم کرنے کے بعد ملٹی اسپیشالٹی پارکنگ کامپلکس کی تعمیر میں تاخیر کے سبب عوام کو کافی دشواریوں کا سامنا ہے، اسی طرح مکہ مسجد میں مسائل موجود ہیں، وہاں کے مرمتی کاموں کو نظرانداز کیا جارہا ہے وہاں جو بھی مسائل ہیں ان کی جلد یکسوئی عمل میں لائی جائے۔ حیدرآباد میں آوارہ کتوں کا مسئلہ سنگین ہو چکا ہے۔ حال ہی میں ایک بچے پر بیس کتوں نے حملہ کر کے اس کا کان کاٹ لیا۔ جگہ جگہ کچرا ڈالنے کے باعث کتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2022 میں 92 ہزار سے زائد کیس درج ہوئے تھے، جبکہ 2024 میں یہ تعداد ایک لاکھ اکیس ہزار تک پہنچ گئی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ کتوں کے لئے مختص بجٹ کا صحیح استعمال نہیں ہو رہاہے۔انہوں نے کہا کہ شہر میں جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، قتل و غارت گری عام ہو چکی ہے اور خاص طور پر بزرگ شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ماضی میں سٹیزن پولیسنگ کے باعث مجرمین میں خوف طاری تھا، مگر اب وہ نظام ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے شہر میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ نشہ آور اشیاء کے مراکز معلوم ہونے کے باوجود حکومت خاموش ہے، جبکہ لنگر حوض میں باپو گھاٹ منشیات کا اڈہ بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ یاقوت پورہ میں پانی کے مسئلہ پر آواز اٹھانے کے بعد ہی اس کو حل کیا گیا،
مگر شہر کے کئی علاقوں میں اب بھی گندا پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ ایڈکمیٹ میں پانی سے پٹرول جیسی بدبو آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے شہر میں صاف پانی فراہم نہ کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ رسول پورہ کی ایک بستی میں ان کے دورہ کی اطلاع پر ہی ایم ایل اے نے حرکت میں آ کر کچرا اٹھوایا اور مکانات کے پٹّے دینے کا وعدہ کیا۔
انہوں نے بوئن پلی کے اسکول، رامنا کنٹہ تالاب، داسری بستی، جوبلی ہلز اسٹیڈیم، کرشن کانت پارک، ایرّا گڈہ پریم نگر، ملک پیٹ گنج، یاقوت پورہ، بہادر پورہ، چندرائن گٹہ، خیرت آباد، نامپلی، گوشہ محل، عنبر پیٹ، سکندرآباد، سیتاپھل منڈی، وارثی گوڑہ، ضیا گوڑہ، سنگارینی بستیوں اور دیگر علاقوں میں موجود مسائل کی تفصیل سے نشاندہی کی۔
آخر میں کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ جنم باٹا کے دوران سامنے آنے والے تمام مسائل پر تلنگانہ جاگروتی مسلسل فالو اپ کرے گی اور عوامی مسائل کے حل تک جدوجہد جاری رکھے گی۔



