پرانے طریقہ کار کے مطابق جی ایچ ایم سی میں ٹنڈر س طلب کئے جائیں ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کو کویتا کا مکتوب

جی ایچ ایم سی کے ٹنڈرس میں مبینہ بے ضابطگیوں پر اظہار تشویش
مخصوص کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے قواعد میں تبدیلیاں۔مقامی کنٹراکٹرس کو شدید نقصان
قدیم طریقہ کار کے مطابق ہی ٹنڈر س طلب کئے جائیں ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کو کے کویتا کا مکتوب
حیدرآباد: رکن قانون ساز کونسل و صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے آج وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کو ایک مکتوب تحریر کیا، جس میں انہوں نے جی ایچ ایم سی (گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن) کے انجینئرنگ شعبہ کی جانب سے مانسون ایمرجنسی ٹیموں اور انسٹنٹ ریپیر ٹیموں کے سلسلہ میں طلب کردہ ٹنڈرس میں مبینہ بے ضابطگیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
کویتا نے الزام عائد کیا کہ متعلقہ حکام بعض مخصوص کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے قواعد و ضوابط میں تبدیلیاں کر رہے ہیں، جس سے ریاستی سطح پر موجود مقامی بی سی کنٹراکٹرس کو زبردست نقصان ہو رہا ہے۔کویتا نے کہا کہ ٹنڈرس کے لئے ایسی شرائط رکھی گئی ہیں، جن کے مطابق صرف ایک غیر ملکی کمپنی کی گاڑیاں ہی اہل قرار پاتی ہیں، جبکہ وہ کمپنی حیدرآباد میں محض دوشورومس کی حامل ہے۔
ان شورومس کے ذمہ داران مقامی کنٹراکٹرس کے ساتھ یادداشت مفاہمت پر دستخط کرنے سے بھی انکارکر رہے ہیں، جس کی وجہ سے تلنگانہ کے کنٹراکٹرس مجبوراً کرناٹک کے شورومس سے یادداشت مفاہمت کر رہے ہیں۔ کنٹراکٹرس پر محدود وقت میں ان کی فزیکل کاپی جمع کروانے کے لئے غیر ضروری دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں جہاں ماضی میں 150 وارڈس کے لئے الگ الگ ٹنڈرس طلب کئے جاتے تھے، اب صرف 9 زونس کی بنیاد پر ٹنڈرس طلب کئے جا رہے ہیں، جس سے مقامی 150 کنٹراکٹرس کو روزگار کے مواقع سے محروم کیا جا رہا ہے۔ کویتا نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ مقرر کردہ گاڑیوں میں ایک کیوبک میٹر میٹریئل بھی منتقل کرنا مشکل ہے،
جب کہ پہلےاستعمال ہونے والی گاڑیوں میں دو سے تین کیوبک میٹر میٹریئل منتقل کیا جاتا تھا۔ ان نئے قواعد و ضوابط کے باعث ہر سال حکومت پر 5.85 کروڑ روپئے کا اضافی مالی بوجھ عائد ہوگا۔کلواکنٹلہ کویتا نے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی سے فوری مداخلت کی اپیل کی اور مطالبہ کیا کہ موجودہ ٹنڈرس کو فوراً منسوخ کیا جائے اور قدیم طریقہ کار کے مطابق وارڈ سطح پر ٹنڈرس طلب کئے جائیں
تاکہ مقامی کنٹراکٹرس کو روزگار حاصل ہوسکے۔ انہوں نے پر زور انداز میں کہا کہ وزیر اعلیٰ جو خود بلدیہ کے محکمہ کی نگرانی کر رہے ہیں، انہیں فوری طور پر اس غیر منصفانہ عمل کا نوٹس لینا چاہئے اور متعلقہ حکام کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے۔