تلنگانہ

جانور فروخت کرنے والوں کے بجاۓ خریداروں سے سرٹیفکیٹ طلب کرنا پولیس کی کھلی جانبداری و ظلم _  مولانا جعفر پاشاہ

حیدرآباد 14- جون ( اردولیکس) حضرت مولانا محمد حُسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ امیر ملت اسلامیہ تلنگانہ وآندھراپردیش نے قربانی کے جانوروں کی پولیس کی جانب سے غیر ضروری ضبطی کے واقعات پر شدید احتجاج کرتے ہوئے  اسے پولیس کی مکمل جانبداری اور فرقہ پرستوں کی حوصلہ افزائی قرار دیا ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہاں کانگریس کی نہیں بلکہ فرقہ پرستوں کی حکومت ہے

 

مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ ” جانور فروخت کرنے والوں کے بجاۓ خریداروں سے ڈاکٹری سرٹیفکیٹ طلب کرنا پولیس کا سراسر ظلم اور ہراسانی ہے ” مولانا نے کہا کہ شہر سےدور جن مقامات پر بڑے پیمانہ پر جانور فروخت کئیے جاتے ہیں وہاں جانور فروخت کرنے والے اصل اور بڑے بیوپاریوں سے ڈاکٹری سرٹیفیکیٹ دکھانے کے لئے کیوں نہیں پوچھا جاتا حالانکہ جن مقامات پر جانوروں کی بڑے پیمانہ پر فروخت ہوتی ہے حکومت اور پولیس اس سے اچھی طرح واقف ہوتے ہے

 

مولانا نے کہا کہ حکومت تبدیل ہوئی ہے لیکن فرقہ پرست پولیس عہدیدار اپنی من مانی اور جانبداری کرتے ہوۓ حکومت کو بد نام کررہے ہیں عین عید الاضحیٰ سے قبل جانور لانے والوں سے ڈاکٹری سرٹیفکیٹ طلب کرنا ایک فیشن اور غلط رواج چل پڑا ہے مولانا جعفر پاشاہ نے مزید کہاکہ ایک طرف تو کمشنر پولیس کہتے ہیں کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاۓ گی اور دوسری طرف ” رکھشا ” کے نام پر قانون کی دھجیاں اڑانے والوں کیساتھ پولیس کی "فرینڈ شپ ” عوام کی سمجھ سے بالاتر ہے مولانا نے چیف منسٹر سے کہا کہ وہ ان باتوں پر سنجید گی سے توجہ دیں کیونکہ حد تو یہ ہیکہ جانور خرید کر لانے والوں کو ہراسآں کرنے کے بعض واقعات میں عوام نے شکایت کی ہے

 

کہ خود بعض عہدیدار بھی راست طورپر ملوث ہیں اور جانور لانے والوں کو ڈرا دھمکا کر رقومات وصول کی جارہی ہیں مولانا نے کہا کہ حیرت اس بات پر بھی ہے کہ شہر اور دیگر مختلف مقامات پر چیک پوسٹ قائم کرتے ہوۓ گاڑیوں کو روکا جارہا ہے اور پولیس من مانی کررہی ہے اور پولیس یہ سمجھتی ہے کہ چیک پوسٹ ضروری ہیں تو پھر تمام چیک پوسٹس پر سی سی ٹی وی کیمرے لگاۓ جائیں اور اس کی راست نگرانی کمشنرپولیس کریں مولانا نے کہا کہ عین عید سے قبل جانور لانے والوں کو پریشان کرنا کیا معنیٰ رکھتا ہے اور اگر پولیس کی ہراسانی کا سلسلہ بند نہ ہوتو جانور خریدنے کے لئے لوگ شہر سے دور جاکر خریداری ہی نہ کریں گے تو مویشی پالنے والوں کی اکثریت جن میں ہمارے غیر مسلم بھائی ہیں ان کی معاشی حالت کیا ہوگی اور جانوروں کے نہ ذبح ہونے سے ان کی کثرت اور چارہ وغیرہ کی جو قلت ہوگی اس کا حکومت کو اندازہ کرنا چاہئے اگر مسلمان صرف چند دن ہی کے لئے سہی گوشت کھانا بند کردیں گے تو جانوروں کو پالنے پوسنے کی جو مشکلات ہیں اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے مولانا نے کہا کہ جانوروں کو ضبط کرتے ہوۓ گاڑیوں کو روکتے ہوۓ گھنٹوں وقت برباد کردیا جاتا ہے پولیس کے بعد ” رکھشک "‘ کے نام غنڈہ گردی کرنے والے الگ سے نہ صرف پریشان کررہے ہیں بلکہ یہ عناصر بھی رقومات کا مطالبہ کرنے کی شکایات عام ہیں ہر سال رکھشک کے نام پر جانوروں کو روکنا اور بیوپاریوں سے رقومات کا مطالبہ کرنا منصوبہ بند شرارت اور ظلم ہوگیا ہے

 

شکایت درج کرانے کے باوجود پولیس کا رویہ مکمل جانبدارانہ ہونے کی شکایات مل رہی ہیں اور اگر مویشی خرید کر لانے والے پولیس کے رویہ کی شکایت کرتے ہوئے معمولی سی بھی خفگی کا اظہار کرتے ہیں تو پھر پولیس ان کے خلاف سنگین مقدمات عائد کردیتی ہے مولانا نے آخر میں چیف منسٹر ‘ ڈائریکٹر جنرل پولیس اور کمشنر پولیس سے کہا کہ جانور خرید کر لانے والوں کو پولیس اور نام نہاد رکھشکوں کے ظلم وستم سے نجات دلائی جاۓ

متعلقہ خبریں

Back to top button