بی سی تحفظات کے مطالبہ پر 17 جولائی کو ریاست گیر سطح پر ریل روکو احتجاج کرنے رکن کونسل کویتا کا اعلان

*آئینی حقوق کے حصول کے لئے فیصلہ کن جدوجہد وقت کا تقاضہ*
بی سی تحفظات کے مطالبہ پر 17 جولائی کو ریاست گیر سطح پر ریل روکو احتجاج
*پسماندہ طبقات کو ریزرویشن کی فراہمی تک کسی بھی قسم کے انتخابات منعقد ہونے نہیں دیئے جائیں گے*
*یہ محض سیاسی تحریک نہیں بلکہ انسانی و سماجی حقوق کی جنگ ہے*
*خواتین کی سیاسی نمائندگی میں اضافہ ناگزیر۔دونوں قومی جماعتوں کانگریس اور بی جے پی پر شدید تنقید*
*میدک میں گول میز کانفرنس کا انعقاد ۔صدر تلنگانہ جاگروتی ورکن کونسل کے کویتا کا خطاب*
میدک: صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلوا کنٹلہ کویتا نے مرکز میں بی سی تحفظات سے متعلق قانون سازی کے مطالبہ کو لے کر دباؤ بڑھانے کا عندیہ دیا اور اعلان کیا کہ 17 جولائی کو ریاست گیر سطح پر "ریل روکو” احتجاج منظم کیا جائے گا۔
وہ آج میدک میں یونائیٹڈ پھولے فرنٹ یو پی ایف اور تلنگانہ جاگروتی کے زیر اہتمام منعقدہ بی سی گول میز کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں ۔اس موقع پر کویتا نےکئی اہم اور انقلابی اعلانات کئے۔ انہوں نےکہا کہ یہ احتجاج تمام پسماندہ طبقات کو ساتھ لے کر منظم کیا جائے گا تاکہ دہلی کے حکمرانوں کو پسماندہ طبقات کی طاقت اور اتحاد کا احساس ہو۔ انہوں نے سخت لہجہ میں کہا کہ جب تک بی سیز کو 42 فیصد تحفظات فراہم نہیں کئے جاتے
، اس وقت تک کسی بھی قسم کے انتخابات منعقد نہیں ہونے دیئے جائیں گے۔کویتا نے کانگریس حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ دانستہ طور پر پسماندہ طبقات کو ان کے آئینی حقوق سے محروم رکھنے کی سازش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے بی سی عوام، تنظیموں اور تلنگانہ جاگروتی کے مسلسل دباؤ کے بعد ہی تین بی سی بلس اسمبلی میں پیش کئے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی اسمبلی میں ایسی کئی پسماندہ ذاتیں موجود نہیں جنہیں جمہوری نظام میں نمائندگی کا حق ملنا چاہئے ۔ بالخصوص بی سی خواتین کی سیاسی شراکت داری انتہائی قلیل ہے، جس کے لئے خواتین ریزرویشن میں بی سی خواتین کے لئے علحدہ کوٹہ لازمی قرار دیا جانا چاہئے۔کویتا نے کہا کہ یہ محض سیاسی تحریک نہیں بلکہ انسانی و سماجی حقوق کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ریاست کا 56 فیصد آبادی والا طبقہ اپنے حقوق کا مطالبہ کرتا ہے تو وہ صرف سیاسی مطالبہ نہیں بلکہ ایک انسانی حق ہوتا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر ہم نے صحیح وقت پر آواز نہ اٹھائی ہوتی تو اسمبلی میں تین بی سی بلس پیش نہ ہوتے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ ہم مرکزی حکومت کو مجبور کریں کہ وہ ان بلس کو جلد از جلد منظور کرے۔ کویتا نے الزام عائد کیاکہ کانگریس نے صرف دہلی کو بل روانہ کرکے اپنی ذمہ داری سے دامن جھاڑ لیا جبکہ بی جے پی حکومت آج تک ان بلس کو منظور نہیں کر پائی ہے۔
صدر تلنگانہ جاگروتی کویتا نے میدک کے بی جے پی ایم پی رگھونندن راؤ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے آج تک بی سی بلس کے حق میں ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ انہوں نے سوال کیا کہ رگھونندن راؤ بی سی عوام کے لئے آواز کیوں نہیں اٹھا رہےہیں ؟ پسماندہ طبقات کو چاہئے کہ وہ ان سے اس خصوص میں جواب طلب کریں
۔اس موقع پر کویتا نے مطالبہ کیا کہ ریاستی حکومت کو چاہئے کہ وہ بی سی کاسٹ سروے کے نتائج کو جلد از جلد گرام پنچایت سطح پر شائع کرے تاکہ ہر طبقہ اپنی حیثیت اور آبادی کا درست ادراک حاصل کر سکے۔کویتا نے یہ بھی انکشاف کیا کہ میدک میں چند گوشوں کی جانب سے بی سی قائدین کو راؤنڈ ٹیبل کانفرنس میں شرکت سے روکنے اور دھمکانے کی کوشش کی گئی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ عناصر پسماندہ طبقات کے اتحاد اور بیداری سے خائف ہیں۔
آخر میں انہوں نے ریاست کے تمام طلبہ، خواتین، نوجوانوں، تنظیموں اور بی سیز سے پُرزور اپیل کی کہ وہ 17 جولائی کو "ریل روکو” تحریک میں بھرپور شرکت کرتے ہوئے اپنے آئینی و جمہوری حقوق کے تحفظ کے لئے متحد ہو جائیں۔