ماں کا دل پتھر کیسے ہوا؟ — کریم نگر کے سرکاری ہاسپٹل میں ایک ماں شیرخوار بچہ کو چھوڑ کر چلی گئی

کریم نگر سے اکرام اللہ رضوان کی رپورٹ
کریم نگر _ 29 جون / تلنگانہ کے ضلع کریم نگر کے سرکاری ہاسپٹل میں ایک ایسا دل دہلا دینے والا منظر دیکھنے میں آیا، جس نے ہر حساس دل کو ہلا کر رکھ دیا۔ ایک ماں، جو ممتا کی علامت کہلاتی ہے، نہ جانے کس مجبوری یا کرب سے دوچار تھی کہ اپنے جگر کے ٹکڑے، محض پندرہ ماہ کے معصوم، صحت مند اور چہچہاتے بچے کو ہاسپٹل کے جھولے میں خاموشی سے چھوڑ کر چلی گئی۔
اس بے آواز جدائی کا صرف ایک نشان باقی رہا — ایک کاغذ جس پر اس ماں نے بچے کا نام اور تاریخ پیدائش تحریر کی، گویا آخری بار ماں ہونے کا حق ادا کر رہی ہو۔
جب عملے نے جھولے میں اس معصوم کو تنہا روتے ہوئے پایا تو ہر آنکھ نم ہو گئی۔ اس کی ماں کو ہر کونے میں تلاش کیا گیا، آوازیں دی گئیں، مگر وہ ماں کہیں غائب ہو چکی تھی — شاید معاشرتی بے بسی، غربت، یا کوئی ان کہی مجبوری اسے یہاں تک لے آئی ہو۔
یہ اطلاع ہاسپٹل کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ویرا ریڈی تک پہنچی، جنہوں نے انسانی ہمدردی کے تحت فوری طور پر بچے کو "شیشو وہار” (بچوں کے تحفظ کا مرکز) منتقل کروایا۔ پولیس کو بھی اطلاع دی گئی اور اب یہ تفتیش جاری ہے کہ وہ خاتون کون تھی؟ اور ایسا کون سا زخم تھا جو اسے اپنی کوکھ سے جنمے نور کو یوں چھوڑ جانے پر مجبور کر گیا؟
یہ واقعہ صرف ایک بچہ کی کہانی نہیں، بلکہ ہمارے سماج کا آئینہ ہے — جہاں کبھی کبھی مائیں ممتا کو آنکھوں کے آنسوؤں میں بہا دیتی ہیں اور معاشرہ خاموش تماشائی بن کر رہ جاتا ہے۔