تلنگانہ

مسلمانوں کو علیحدہ 10 فیصد تحفظات کے لئے حکومت واضح بل پیش کرے : کویتا کی 72 گھنٹے کی بھوک ہڑتال کا آغاز

*پسماندہ طبقات کو تحفظات کے لئے کے کویتا کی بھوک ہڑتال کا آغاز*

*سماج کی نصف آبادی بی سیز آج بھی اپنے آئینی حقوق سے محروم*

 

*کا ما ریڈی ڈیکلریشن کے فی الفور مکمل نفاذ کا پرزور مطالبہ*

 

*ریزرویشن کی فراہمی کے بغیر مجالس مقامی کے انتخابات ناقابل قبول*

 

مسلمانوں کو علیحدہ 10 فیصد تحفظات کے لئے حکومت واضح بل پیش کرے

 

*مطالبات کی عدم تکمیل پر جنتر منتر دہلی پر بھی احتجاج کا انتباہ*

 

*متحدہ طور پر عوامی تحریک کو آگے بڑھانے کی ضرورت*

 

*گاندھیائی اصولوں پر عمل پیرائی کے ذریعہ مقصد کے حصول کا عزم*

 

صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے پسماندہ طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن کے مطالبہ پر اپنی 72 گھنٹوں کی بھوک ہڑتال کا آغاز کردیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ تلنگانہ ہم نے تمام طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے حاصل کیا تھا تاکہ ہر طبقے کو اختیارات اور حقوق ملے اور ان کا وقار بلند ہو، لیکن آج بھی پسماندہ طبقات جو سماج کی نصف آبادی پر مشتمل ہیں وہ اپنے آئینی حق سے محروم ہیں۔ تلنگانہ جاگروتی نے ریاست میں بی سی ریزرویشن کے لئے کئی برسوں سے مسلسل جدوجہد کی ہے، جلسے، جلوس، گاؤں گاؤں میں بیداری مہمات، راؤنڈ ٹیبل کانفرنسیں، عوامی تحریکات کے ذریعہ بی سی طبقات کو متحد کیا گیا اور اسمبلی میں بی سی ریزرویشن بل پیش کروایا گیا۔ حکومت سے مسلسل مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کاماریڈی ڈیکلریشن کو مکمل طور پر نافذ کرے اور پسماندہ طبقات کو ان کا مکمل حق دیا جائے۔ تلنگانہ جاگروتی نے ہمیشہ پرامن جدوجہد کی ہے، بی سی ریزرویشن کی جدوجہد پسماندہ طبقات کے وقار کی لڑائی ہے، یہ سیاسی نہیں بلکہ سماجی اور آئینی لڑائی ہے۔ تلنگانہ میں مقامی اداروں کے انتخابات اسی وقت منعقد ہونے چاہئیں جب پسماندہ طبقات کو ریزرویشن فراہم کئے جائیں۔ تمل ناڈو میں جب تک بی سی ریزرویشن مکمل فراہم نہیں کئے گئے۔

وہاں نو سال تک مقامی اداروں کے انتخابات نہیں کروائے گئے۔ ہمیں بھی اسی جذبہ سے لڑنا ہوگا تاکہ 42 فیصد ریزرویشن کا خواب پورا ہو۔ مسلمانوں کو دس فیصد علیحدہ ریزرویشن دینے کے لئے حکومت کو واضح بل پیش کرنا چاہئے، بی سی اور مسلم ریزرویشن کو الگ الگ رکھا جائے تاکہ دونوں طبقات کو انصاف ملے۔ کانگریس نے کاماریڈی ڈیکلریشن میں جو وعدہ کیا ہے اسے پوری ایمانداری سے نافذ کرے، بی جے پی پر الزام ڈال کر اپنے ہاتھ جھاڑنے کی کوشش نہ کرے۔ اگر مرکزی حکومت یا گورنر کی جانب سے تحفظات پرروک لگائی جاتی ہے تو ہم دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کریں گے۔ حکومت کو تلنگانہ جاگروتی کی جانب سے 72 گھنٹے کی بھوک ہڑتال کے لئے اجازت دینے میں ہچکچاہٹ کیوں اگر مجھے پولیس اسٹیشن، ہاسپٹل یا گھر میں رکھا گیا تب بھی میں وہیں سے بھوک ہڑتال جاری رکھوں گی کیونکہ یہ لڑائی پسماندہ طبقات کے مستقبل کی ہے۔ پسماندہ طبقات کو متحد ہونا ہوگا، کسی بھی سیاسی جماعت کے بیان یا مداخلت سے متاثر ہوئے بغیر اس تحریک کو آگے بڑھانا ہوگا۔ ریاستی حکومت اگر واقعی پسماندہ طبقات کی خیرخواہ ہے تو فوری طور پر 42 فیصد ریزرویشن پر عملدرآمد کا اعلان کرے، جب تک پسماندہ طبقات کو ان کا حق نہیں ملتا تب تک میری بھوک ہڑتال جاری رہے گی، یہ احتجاج مکمل طور پر گاندھی جی کے عدم تشدد کے اصولوں پر مبنی ہے اور اسی راہ پر چل کر ہم اپنے مقصد کو حاصل کریں گے۔

 

*کویتا کی بھوک ہڑتال کو زبردست عوامی تائید کاحصول*

*ارجن سنگھ چوٹالہ کی شرکت۔مکمل حمایت کا اعلان*

 

پسماندہ طبقات کو تحفظات کی فراہمی کے مطالبہ پر کے کویتا کی بھوک ہڑتال کو زبردست عوامی تائید حاصل ہو رہی ہے۔ارجن سنگھ چوٹالہ، INLD رہنما و سابق نائب وزیراعظم دیوی لال کے پوتے نے آج کےکویتا کی بھوک ہڑتال میں حصہ لیا اور مکمل تائید و حمایت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر چوٹالہ نے کہا کہ کویتا کسی فرد یا حکومت کے خلاف نہیں بلکہ ایک نیک اور جائز مطالبہ کے لئے لڑ رہی ہیں۔ پسماندہ طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن ان کا حق ہے۔ ہم کویتا کی جدوجہد میں مکمل ساتھ ہیں، چاہے وہ دہلی میں ہو یا حیدرآباد میں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button