تلنگانہ

تلنگانہ بند کا آغاز – آر ٹی سی بسوں کو ڈپوز سے نکلنے نہیں دیا گیا

تلنگانہ میں مجالس مقامی اداروں میں 42 فیصد ریزرویشن کے مطالبے پر بی سی (پسماندہ طبقات) تنظیموں نے احتجاج  شروع کردی ہے۔ اس کے تحت “بند فار جسٹس” کے نام سے تلنگانہ بند (BC Bandh) کا اعلان کیا گیا۔

 

اس بند کی حمایت کانگریس سمیت تقریباً تمام سیاسی جماعتوں، تاجر تنظیموں، تعلیمی اداروں اور کاروباری طبقوں نے کی ہے۔

 

ہفتہ کی صبح چار بجے سے ہی بند کا آغاز ہوگیا، جس کے بعد ریاست بھر میں آر ٹی سی (RTC) ڈپوز سے کوئی بس باہر نہیں نکلی۔ اضلاع اور بین الریاستی سروسز کو صرف حیدرآباد کے ایم جی بی ایس (MGBS) تک محدود کردیا گیا۔

راجندر نگر، دل سکھ نگر، بندلہ گوڑہ، حیات نگر، برکت پورہ، ابراہیم پٹنم، مہیشورم، میڈچل اور پٹن چیرو سمیت کئی ڈپوؤں میں بسیں بند رہیں۔

 

جے بی ایس، ایم جی بی ایس، راجندر نگر، نلگنڈہ، محبوب نگر، سوریہ پیٹ، گدوال، عادل آباد، سریسلہ، ویمول واڑہ، کھمم اور میدک سمیت تمام اضلاع میں بی سی تنظیموں اور مختلف پارٹی رہنماؤں نے آر ٹی سی ڈپوز کے سامنے دھرنے دیے۔

انہوں نے بسوں کو باہر نکلنے سے روک دیا اور مرکزی حکومت کے خلاف زوردار نعرے لگائے۔

 

محبوب نگر میں سابق وزیر سرینواس گوڑ اور بی آر ایس قائدین نے بھی بس ڈپو کے سامنے بیٹھ کر احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس حکومت کے غلط فیصلے کی وجہ سے بی سی ریزرویشن پر عمل نہیں کیا گیا، جس پر عوام میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے۔

 

تجارتی اور کاروباری برادری نے بھی بند کی مکمل حمایت کی، جس کی وجہ سے بازار، دکانیں اور ادارے بند رہے، اور عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔

 

بسیں بند ہونے کے باعث عوام سڑکوں پر پریشان نظر آئے اور اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے پرائیویٹ گاڑیوں کاسہارا لیا۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button