گرفتاری کے 24 گھنٹے کے اندر ملزم کو عدالت میں پیش نہ کرنا غیر قانونی ہے : سید دستگیر کی گرفتاری پر تلنگانہ ہائی کورٹ کا فیصلہ

تلنگانہ ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں پولیس اور مجسٹریٹ کی کارروائی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کو گرفتاری کے 24 گھنٹوں کے اندر عدالت میں پیش نہ کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس این تُکارام جی نے واضح کیا کہ حیدراباد کے عیدی بازار کے رہائشی سید دستگیر کو 25 گھنٹے بعد عدالت میں پیش کیا گیا، اور مجسٹریٹ نے بغیر غور کئے نوجوان کو ریمانڈ دے دیا، جو ناقابل قبول ہے
۔ عدالت نے سپریم کورٹ کی ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے فوری رہائی کے احکام دیے اور کہا کہ دستگیر دو ضمانتوں کے ساتھ 10 ہزار روپے کے مچلکے پر رہا ہوگا اور پولیس سے مکمل تعاون کرے گا۔
بتایا گیا ہے ک سَیّد دَستگیر نامی نوجوان دورانِ تعلیم کیب ڈرائیور کے طور پر کام کر رہا تھا۔ مَلَک پیٹ پولیس نے اُس پر کچھ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے اُسے 7 جولائی کی رات 10:15 بجے گرفتار کیا۔ لیکن پولیس نے اگلے دن رات 11:35 بجے، یعنی گرفتاری کے تقریباً 25 گھنٹے بعد اُسے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا ۔جس پر ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔