تلنگانہ

پولاورم پراجکٹ کے سبب تلنگانہ کو لاحق خطرات پر گول میز کانفرنس ۔صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن کونسل کے کویتا کا خطاب

پولاورم پروجیکٹ کے باعث تلنگانہ کے دیہاتوں کو شدید خطرہ لاحق

مشترکہ سروے ناگزیر۔ضرورت پڑنے پر قانونی جنگ کا اعلان

آندھرا میں ضم کردہ سات منڈلوں کو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے اقدامات کا مطالبہ

وزیراعظم کی صدارت میں منعقد شدنی وزرائے اعلیٰ کےاجلاس میں مسائل کو سنجیدگی سے اٹھانے پر زور

تلنگانہ عوام کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے

پریس کلب سوماجی گوڑہ میں گول میز کانفرنس ۔صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن کونسل کے کویتا کا خطاب

 

 

حیدرآباد:تلنگانہ جاگروتی کی جانب سے آج سوماجی گوڑہ پریس کلب میں پولاورم پراجیکٹ کے سبب تلنگانہ کو لاحق خطرات اور متاثرہ دیہاتوں کے مسائل پر ایک اہم گول میز کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا۔ اجلاس میں صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی

 

اور متعدد اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ کویتا نے واضح کیا کہ آندھرا پردیش میں ضم کئے گئے 5 گائوں، پُرشوتما پٹنم، گنڈالہ، ایٹاپاکا، کنیا گوڑم اور پچوکولا پاڈو کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے ان دیہاتوں کو دوبارہ تلنگانہ میں شامل کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ 25 جون کو "پرگتی ایجنڈہ” کے تحت وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں آندھرا پردیش، تلنگانہ، اوڈیسہ اور چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلیٰ کا اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کو چاہئے کہ وہ پانچ دیہاتوں کو واپس حاصل کرنے کا معاملہ اور پولاورم سے متعلق مسائل کو سنجیدگی سے اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کرکٹ بند (کریکٹس) کی اونچائی میں اضافہ نہ کیا گیا تو مستقبل میں بھی ان دیہاتوں کو سیلاب کا سامنا رہے گااور ایک شدید بارش کی صورت میں بھی تمام علاقے زیر آب آ سکتے ہیں۔

 

پولاورم پراجیکٹ کی وجہ سے بھدرادری، بھدراچلم کے کئی علاقے مستقل طور پر ڈوبنے کے خطرے سے دوچار ہیں۔کویتا نے افسوس کے ساتھ کہا کہ آندھرا پردیش میں ضم کئے گئے پُرشوتما پٹنم میں واقع رام مندر کی ایک ہزار ایکڑ مانیہ اراضی بھی اب آندھرا کے دائرے میں چلی گئی ہےجب کہ رام جی تلنگانہ میں ہیں اور ان کی مانیہ اراضی آندھرا کے قبضے میں ہے۔ کویتا نے کہا کہ پولاورم سے ہونے والی تباہی کے درست تخمینے کے لئے ایک مشترکہ سروے کا فوری انعقاد ضروری ہے۔

 

انہوں نے واضح کیا کہ اگر حالات کا جائزہ نہ لیا گیا تو ضرورت پڑنے پر قانونی جنگ بھی لڑی جائے گی۔انہوں نے یاد دلایا کہ متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے دوران پولاورم پراجیکٹ کو روکنے کے لئے تلنگانہ جاگروتی نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، لیکن 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی پہلی کابینہ میں آرڈیننس کے ذریعہ سات منڈلس کو آندھرا میں ضم کر دیا جو سراسر ناانصافی اور آئین کی روح کے خلاف فیصلہ تھا۔ کویتا نے نشاندہی کی کہ لوئر سیلرو پاور پروجیکٹ کو بھی غیر آئینی طور پر آندھرا کو دے دیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس وقت آندھرا کے سابق وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو نے بیک ڈور پالیٹکس کے ذریعہ یہ سب کچھ حاصل کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بی آر ایس ارکان نے اس ناانصافی کے خلاف آواز بلند کی لیکن کانگریس ارکان نے تب بھی خاموشی اختیار کی حتیٰ کہ جب کے سی آر نے بند کا اعلان کیا تب بھی مرکزی حکومت نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔پولاورم پروجیکٹ کے اسپِل وے کی گنجائش کو بڑھا کر 50 لاکھ کیوزک کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے تلنگانہ میں بیک واٹر کا سنگین مسئلہ پیدا ہو چکا ہے اور بھدراچلم کا مندر ڈوبنے کے خطرے سے دوچار ہے۔

 

آخر میں کویتا نے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت اور آندھرا پردیش حکومت فوری طور پر ان معاملات کو سنجیدگی سے لے اور تلنگانہ کے عوام کے مفادات کے تحفظ کے لئے عملی اقدامات کرے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button