تلنگانہ

حیدرآباد دکن کے ممتاز شاعر جناب مومن خان شوق کا سانحہ ارتحال

حیدرآباد کے ممتاز شاعر جناب مومن خان شؤق کا انتقال ہوگیا ۔اس کی عمر 84 برس تھی اور وہ گزشتہ چند دنوں سے علیل تھے جمعرات کو حیدرآباد کے ایک خانگی ہاسپٹل میں انھوں نے آخری سانس لی قریبی ذرائع کے مطابق مومن خان شوق کی نماز جنازہ بعد نماز جمعہ بڑی مسجد ملے پلی میں ادا کی جائے گی اور تدفین  قطب شاہی مسجد بازار گھاٹ میں عمل میں ایک گی

 

۔15 جون 1941 ء کو محترم منور خان کے گھر میں مومن خان شوق پیدا ہوئے ۔ 1964 ء میں جامعہ عثمانیہ سے بی کام کی ڈگری حاصل کی اور پھر ایف ایس اے اے کامیاب کیا اور 1965 ء میں زرعی یونیورسٹی کے اڈمنسٹریٹیو آفس میں ملازمت شروع کی ۔ اپنی محنت اور لگن سے ترقی کرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ کی حیثیت سے 1996 ء میں بحسن و خوبی وظیفہ پر سبکدوش ہوئے ۔

 

مومن خان شوق کے بڑے بھائی جناب عمر خان عاصی ڈپٹی اگزیکٹیو انجنیئر (موظف) جو اب نیو جرسی (امریکہ) میں مقیم ہے، ان کی ادبی تحریروں نے انہیں ذوق شعر و ادب کی طرف مہمیز کیا۔ ادبی مطالعہ کیساتھ شاعری کے رموز بھی آشکارا ہوئے تب ہی جناب شوق نے حیدرآباد کے استاد شعراء سے شعر فہمی میں بہت کچھ جانا اور سیکھا ۔ یوں توان کاشعری سفر کا آغاز 1968 ء سے ہوا لیکن 1970 ء سے حیدرآباد کے اردو اخبارات و رسائل اور ہندوستان کے ادبی رسائل میں ان کا کلام شائع ہوتا رہا ہے ۔ تاحال ان کے چھ (6) شعری مجموعے اور نثری مجموعہ شائع ہوکر منظرعام پر مقبول ہوچکے ہیں جن میں ’’بدلتے موسم‘‘ ، ’’چاندنی کے پھول‘‘ ، ’’نشاط آرزو‘‘ ’’کرن کرن اجالا‘‘ ، ’’یہ موسم گل‘‘ ، سوغات نظر‘‘ ، کے علاوہ نثری مجموعہ ’’سوغات فکر و نظر‘‘ ہیں۔ ان مجموعوں پر انہیں اردو اکیڈیمی نے انعامات سے نوازا۔

 

مومن خان شوق کئی ادبی اداروں سے وابستہ رہے ، ادارہ سوغات نظر کے معتمد عمومی کی حیثیت سے آج بھی ان کی ادبی سرگرمیاں جاری ہیں ۔ اس ادارہ کے تحت تقریباً 200 کے قریب ادبی اجلاس و مشاعرے منعقد کئے جاچکے ہیں۔ ان کا کلام آل انڈیا ریڈیو حیدرآباد کے نیرنگ پروگرام میں اکثر و بیشتر نشر ہوتا رہا ہے اور دوردرشن حیدرآباد سے بھی ان کا کلام ٹیلی کاسٹ ہوچکا ۔ انہیں کئی اداروں کی جانب سے ایوارڈس دیئے گئے جن میں قابل ذکر ’’قومی یکجہتی اندرا گاندھی نیشنل یونٹی ایوارڈ‘‘ ’’سرکاری زبان کمیشن آندھراپردیش ایوارڈ‘‘ مین آف دی ایئر (امریکن یا گرافیکل انسٹی ٹیوٹ) ٹہواہٹوکنسلٹنگ ایڈیٹر (امریکن یا گرافکل انسٹی ٹیوٹ) ہیں۔ ’’غزل سندری ایوارڈ کوی گارو کلاپیٹھم ‘‘ ’’بہترین شاعر ایوارڈ (ہندو سیوا سماج رہبر سمیلن‘‘ ’’کل ہند اردو تعلیمی کمیٹی‘‘ کی جانب سے توصیف نامہ شہر حیدرآباد کے نمائندہ شاعر کی حیثیت سے دیا گیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button