چیف منسٹر ریونت ریڈی پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام – کویتا کی ریاستی الیکشن کمیشن سے نمائندگی

چیف منسٹر ریونت ریڈی پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام
صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا کی ریاستی الیکشن کمیشن سے نمائندگی
گرام پنچایت انتخابات کے صاف و شفاف اور منصفانہ انعقاد کو یقینی بنانے کا مطالبہ
صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا کی قیادت میں ایک وفد نے آج تلنگانہ اسٹیٹ الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کے خلاف شکایت درج کروائی کہ وہ سرپنچ انتخابات کے دوران سرکاری خزانے کا استعمال کرتے ہوئے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔
کلواکنٹلہ کویتا نے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرپنچ انتخابات کے اعلان کے بعد سے ہی وزیر اعلیٰ کے اضلاع کے دوروں پر ہمیں شدید اعتراض ہے۔ شہری علاقوں میں سرکاری اخراجات سے منعقدہ تقاریب میں وزیر اعلیٰ سرپنچ انتخابات کے لئے ووٹ طلب کر رہے ہیں جو قطعی طور پر درست نہیں۔ اسی لئے پہلے ہی دن سے ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ ان کے دوروں پر پابندی عائد کی جائے یا انہیں فی الفور روکا جائے۔ اسی سلسلے میں ہم نے الیکشن کمیشن کو تفصیلی مکتوب بھی ارسال کیا۔
کویتا نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے عہدیداروں نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ حکومت کو انتخابی ضابطۂ اخلاق کے مطابق عمل کرنے کی ہدایت دی جائے گی۔ تاہم گزشتہ دو دنوں میں وزیر اعلیٰ کے بیانات اور طرز عمل واضح طور پر ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ وزیر اعلیٰ کی تقاریر اور بیانات کی کاپیاں آج اسٹیٹ الیکشن کمیشن کے حوالے کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرپنچ انتخابات کے خصوص میں پہلے ساری ریاست میں انتخابی ضابطہ نافذ رہتا تھا مگر بعد میں میونسپل حدود میں اس کے اطلاق سے استثنیٰ دیا گیااور وزیر اعلیٰ قانونی طور پر اسی بات کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں
۔ کل ہی اسکول کے بچوں کو سرکاری خرچ پر جلسے میں لایا گیا، جو انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت عمل ہے۔ کلواکنٹلہ کویتا نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ریاست میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد عمل میں لانا ہے تو وزیر اعلیٰ کے جاری دوروں کو فوراً روکا جانا چاہئے۔ اسی طرح انہوں نے مرکزی الیکشن کمیشن سے بھی اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی۔ مختلف علاقوں میں غیرقانونی سرگرمیوں اور دباؤ کے ذریعہ سرپنچ عہدے پر قبضہ کرنے کی کوششوں کے واقعات سے بھی الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا گیا۔
گدوال اور نلگنڈہ کے مخصوص معاملات کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں، جن میں بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے والے امیدوار پر دباؤ ڈالنے کے واقعات شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ حالیہ ملاقات کے دوران الیکشن کمیشن کے عہدیداران اس تذبذب میں مبتلا تھے کہ وزیر اعلیٰ ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں یا نہیں مگر اب جو ثبوت ہم نے پیش کئے ہیں وہ کارروائی کے لئے کافی ہیں۔ سیاسی جماعت اپنی میٹنگ کرے تو درست ہے
، لیکن عوامی فنڈز کا انتخابی فائدے کے لئے استعمال کسی طور قابل قبول نہیں۔کویتا نے کہا کہ وہ انتخابی ضابطۂ اخلاق کا طویل عرصے سے باقاعدہ مطالعہ کرتی آئی ہیں اور موجودہ صورت حال میں وزیر اعلیٰ اپنے منصب کا غلط استعمال کرتے ہوئے انتخابی قواعد کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی سنجیدگی سے لینا چاہئے۔
رائے دہی سے متعلق بے ضابطگیوں پر قومی سطح پر شور مچانے والوں کو یہاں ریاستی سطح کی خلاف ورزیوں پر بھی توجہ دینی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اگر آج دی گئی شکایت پر کل تک بھی کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہےتو تلنگانہ جاگروتی بار بار نمائندگی کرتی رہے گی اور میڈیا کے ذریعہ عوام میں بیداری پیدا کرنے کا عمل جاری رکھے گی۔



