تلنگانہ کے نظام آباد میں اسکیننگ سنٹر آپریٹر کی خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی
عریا ں تصاویر و ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پرضلع انتظامیہ متحرک

نظام آباد:28/مئی (اردو لیکس)عام طور پر کسی کو بخار ہو تو ڈاکٹر اسے تشخیص کر دے تو مریض ٹھیک ہو جاتا ہے۔ کسی بھی مرض کے علاج کے سلسلہ میں ڈاکٹرس کی ہدایت پر اسکیننگ کے دوران جسم پر موجود زیورات یا کوئی اشیاء اور ملبوسات کو وقتاً فوقتاً ہٹانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ مجرمانہ ذہن کے حامل دواخانہ میں یا اسکیننگ سنٹر میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیاجانے کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ناگزیر حالات کے پیش نظر اسکیننگ کرنے کے موقع پر جسم پر موجود کپڑوں کو وقتی طورپر ہٹاتے ہوئے اسکین کیاجاتا ہے لیکن ہوس پرست اور شیطانی فطرت کے حامل عناصرلذت کیلئے خفیہ طورپرسیل فون کیمروں و سی سی کیمرے کی مدد سے نامعلوم خواتین کا جنسی استحصال کرتے ہوئے عریاں تصاویر و ویڈیو گرافی بنا کر خواتین کوہراساں و دھمکیاں دے رہے ہیں۔ایسا ہی ایک شرمناک وگھناؤنا واقعہ نظام آباد شہر میں واقع ایاپا نامی اسکیننگ سنٹر میں پیش آیا۔
اس اسکیننگ سنٹر آپریٹر کی جانب سے خواتین کی عریاں تصاویر و ویڈیو گرافی کو سوشیل میڈیا میں وائیرل کرنے پرضلع میڈیکل اینڈ ہیلت نظام آباد عہدیدار فوری حرکت میں آگئے۔اورنظام آبادکلکٹر راجیو گاندھی ہنمنتوکو اس واقعہ کو لے کر سنجیدگی سے نوٹ لیا۔ایاپاا سکیننگ سنٹر کو اجازت کس نے دی اور یہ سانحہ کب سے جاری ہے۔ ایاپپااسکیننگ سینٹر کے منیجر کو الزامات کی وضاحت کے لیے الٹی میٹم جاری کیا گیاہے
۔متاثرین نے پولیس سے فریاد کی جس پر بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے پرشانت نامی شخص کو اپنی حراست میں لے لیا ہے۔جس کے خلاف پولیس کیس درج کرتے ہوئے مزید تحقیقات کرنے کا امکان ہے۔