مولانا آزاد کی یومِ پیدائش تقریب سے محمد علی شبیر کا خطاب : تعلیم، اتحاد اور بااختیاری ہی قوم کی اصل طاقت

شبیر علی کا مولانا آزاد کے تعلیم، اتحاد اور بااختیاری کے نظریے پر نئے عزم کا مطالبہ
مولانا آزاد کی 137ویں یومِ پیدائش کے موقع پر شبیر علی نے تعلیم کو مساوات کی کنجی قرار دیا، مسلم ریزرویشن کے فوائد کو اجاگر کیا
تلنگانہ حکومت کے مشیر اور سینئر کانگریس قائد محمد علی شبیر نے نیشنل ایجوکیشن ڈے اور اقلیتی بہبود کے دن کے موقع پر مولانا ابوالکلام آزاد کی 137ویں یومِ پیدائش کے موقع پر اتحاد، تعلیم اور بااختیاری کے اُن کے نظریے کو ازسرِنو اپنانے کی اپیل کی۔ یہ تقریب منگل کو رویندرا بھارتی میں منعقد ہوئی، جس میں اقلیتی بہبود کے وزیر محمد اظہرالدین، اردو اکیڈمی کے چیئرمین طاہر بن حمدان اور دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔
اس موقع پر مولانا ابوالکلام آزاد نیشنل ایوارڈ، مخدوم ایوارڈ اور لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ مختلف شخصیات کو تعلیم اور سماجی خدمت کے شعبوں میں نمایاں خدمات پر دیے گئے۔
شبیر علی نے کہا کہ مولانا آزاد اپنے وقت سے بہت آگے سوچ رکھنے والے قائد تھے جنہوں نے 1923 میں صرف 35 برس کی عمر میں انڈین نیشنل کانگریس کی صدارت سنبھالی۔ وہ 1940 سے 1945 تک ’’ہندوستان چھوڑو تحریک‘‘ کے دوران دوبارہ صدر بنے اور تحریکِ آزادی کے نازک ترین دور میں قوم کی رہنمائی کی۔
انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد نے آزادی کی جدوجہد میں تقریباً دس سال برطانوی جیلوں میں گزارے، جو گاندھی، نہرو اور پٹیل سے بھی زیادہ ہیں۔ انہوں نے احمدآباد جیل میں طویل قید کے دوران غبارِ خاطر جیسا شاہکار تخلیق کیا جو فکر و ایمان کا عظیم نمونہ ہے۔
شبیر علی نے آر ایس ایس اور بی جے پی رہنماؤں سے سوال کیا کہ مولانا آزاد نے قوم کی خاطر دس سال جیل میں گزارے، کیا آر ایس ایس یا بی جے پی کوئی ایسا قائد دکھا سکتی ہے جس نے آزادی کے لئے ایک مہینہ بھی جیل میں گزارا ہو؟ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس تاریخ کو مسخ کر کے آزادی کے مجاہدین کی قربانیوں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
آزادی کے بعد مولانا آزاد نے جدید تعلیمی نظام کی بنیاد رکھی . یو جی سی، آئی آئی ایس، سی ایس آئی آر کو مضبوط کیا، اور 1951 میں آئی آئی ٹی کھڑگ پور سمیت کئی تعلیمی ادارے قائم کیے۔ انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ہر بچے کے لیے 14 سال کی عمر تک تعلیم مفت اور لازمی ہونی چاہیے، جو بعد میں آئینی حق قرار پائی۔
شبیر علی نے کہا کہ مولانا آزاد ان کے لئے ہمیشہ رہنمائی کا سرچشمہ رہے۔ انہی کے نظریے سے متاثر ہو کر ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی حکومت میں 2004-05 میں مسلمانوں کو 4 فیصد ریزرویشن دیا گیا، جس کے نتیجے میں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے 22 لاکھ سے زائد غریب مسلم طلبہ کو اعلیٰ تعلیم اور روزگار کے مواقع حاصل ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال 1,245 مسلم طلبہ نے میڈیکل کورسس میں داخلہ حاصل کیا، جن میں 868 طلبہ فری اے-کیٹیگری سیٹس پر منتخب ہوئے۔
شبیر علی نے کہا کہ 2004 سے 2014 کے درمیان کانگریس حکومت نے درجنوں میڈیکل، لا، انجینئرنگ، فارمیسی اور مینجمنٹ کالج قائم کئے۔ حالیہ برسوں میں 2,282 اقلیتی امیدوار سرکاری ملازمتوں میں منتخب ہوئے، جن میں 37 گروپ-1 افسر بھی شامل ہیں۔ یہ ہمارے نوجوانوں کے لیے ایک انقلاب ہے، جو پہلے اعلیٰ عہدوں سے محروم تھے۔
انہوں نے زور دیا کہ مسلم برادری کو تعلیم پر توجہ دینی چاہیے۔ دنیا کے تنازعات پر رات دیر تک بحث کرنے کے بجائے ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہمارے بچے اسکول کیوں نہیں جا رہے اور ہم اس کو کیسے بدل سکتے ہیں۔ ترقی باہر سے نہیں آئے گی، اسے ہم خود پیدا کریں گے۔
شبیر علی نے چیف منسٹر ریونت ریڈی کے انٹیگریٹڈ ینگ انڈیا منصوبے کی تعریف کی، جس کے تحت اقلیتوں، ایس سی، ایس ٹی اور بی سی کے لیے مشترکہ 25 ایکڑ رقبے پر چار اسکول قائم کئے جا رہے ہیں۔ یہ ماڈل نسلِ نو میں برابری اور بھائی چارہ مضبوط کرے گا۔
انہوں نے اقلیتی بہبود کے نئے وزیر محمد اظہرالدین کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کی قیادت میں مزید فلاحی اسکیمیں نافذ ہوں گی۔
شبیر علی نے ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد کو بہترین خراج یہی ہے کہ ہم ہر بچے کو تعلیم دیں، ہر خاندان کو بااختیار بنائیں، اور ایک ایسا ہندوستان تعمیر کریں جہاں انصاف، مساوات اور علم ہماری اصل طاقت ہوں۔



