تلنگانہ

وقف جائیدادوں کی امید پورٹل پر سو فیصد رجسٹریشن ناگزیر: محمد علی شبیر

وقف جائیدادوں کی امید پورٹل پر سو فیصد رجسٹریشن ناگزیر: شبیر علی

 

حیدرآباد، 16 دسمبر: تلنگانہ حکومت کے مشیر محمد علی شبیر نے منگل کے روز مرکز کے امید پورٹل پر وقف جائیدادوں کی سو فیصد رجسٹریشن پر زور دیا اور متعلقہ عہدیداروں سے اپیل کی کہ خاص طور پر دیہی علاقوں میں باقی ماندہ تمام وقف اداروں کی رجسٹریشن کے لیے سرگرم اور عملی اقدامات کیے جائیں، جہاں خوف اور غلط فہمیوں کے باعث یہ عمل متاثر ہو رہا ہے۔

 

وہ امید پورٹل پر وقف جائیدادوں کی رجسٹریشن سے متعلق ایک جائزہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں وزیر اقلیتی بہبود محمد اظہرالدین، چیئرمین حج کمیٹی سید غلام افضل بیابانی، ٹی ایم آر ای آئی ایس کے صدر فہیم قریشی اور دیگر اعلیٰ عہدیداران شریک تھے۔

 

شبیر علی نے بتایا کہ تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کی جانب سے اب تک تقریباً 74 فیصد وقف جائیدادیں امید پورٹل پر درج کی جا چکی ہیں، تاہم انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ خاص طور پر دیہات میں واقع بڑی تعداد میں عاشورخانے، مساجد اور دیگر وقف ادارے اب بھی رجسٹر نہیں ہو سکے ہیں۔  اس کی بڑی وجہ تاخیر، قانونی پیچیدگی اور متولیوں میں یہ خوف ہے کہ کہیں حکومت ان جائیدادوں کو اپنے قبضے میں نہ لے لے۔

 

انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر رجسٹریشن کا عمل سپریم کورٹ میں زیر سماعت ایک مقدمہ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و دیگر قائدین کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کے باعث تقریباً چار ماہ تک تعطل کا شکار رہا۔

 

شبیر علی نے بتایا کہ وقف ٹریبونل نے ایک اصل درخواست (او اے) کی سماعت کے دوران امید پورٹل کے لئے تین ماہ کی توسیع دی، جس سے وقف دستاویزات کی رجسٹریشن اور جانچ کا عمل جاری رکھا جا سکے گا۔ ٹریبونل نے حکومت ہند کو یہ ہدایت بھی دی کہ مزید کارروائی کے لئے امید پورٹل تک دوبارہ رسائی فراہم کی جائے۔

 

انہوں نے مرکزی وزیر کرن رجیجو کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا، جس میں ریاستوں کو مقامی عدالتوں کے ذریعہ رجسٹریشن مکمل کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ شبیر علی نے کہا کہ عہدیداروں نے پہلے بھی عدلیہ سے وضاحت طلب کی تھی، تاہم انہیں پورٹل کے دوبارہ کھلنے تک انتظار کا مشورہ دیا گیا تھا۔ بعد ازاں مشاورت کے بعد اس بات پر اتفاق ہوا کہ رجسٹریشن کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے پورٹل کھولا جانا چاہیے۔

 

انہوں نے کہا کہ جن وقف اداروں کو گزٹ میں نوٹیفائی کیا جا چکا ہے، وہ پہلے ہی پورٹل پر اپ لوڈ ہو چکے ہیں، جبکہ نئی توسیع کے نتیجے میں ان بے شمار وقف جائیدادوں کو بھی شامل کیا جا سکے گا جو اب تک رجسٹریشن سے محروم رہ گئی تھیں۔

 

شبیر علی نے تلنگانہ حکومت اور وقف بورڈ سے مطالبہ کیا کہ مساجد کمیٹیوں اور درگاہوں کے متولیوں کے خدشات دور کرنے کے لیثے ضلع وار نئی مہم شروع کی جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ وفود کے ذریعہ زمینی سطح پر دورے کر کے یہ واضح کیا جائے کہ رجسٹریشن کا مقصد وقف جائیدادوں کا تحفظ ہے، نہ کہ ان کے لیے کوئی خطرہ۔

 

انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ ڈیٹا انٹری اور پورٹل کے مؤثر استعمال کے لئے معروف ایجنسیوں کے ذریعہ نوجوان آئی ٹی ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں، کیونکہ صرف بزرگ رضاکاروں یا کمیونٹی ارکان پر انحصار کرنے سے کام کی رفتار سست ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کے پاس وسائل کی کمی نہیں، اور اس طرح کی آؤٹ سورسنگ سے رجسٹریشن مہم بروقت مکمل کی جا سکتی ہے۔

 

شبیر علی نے چیف منسٹر ریونت ریڈی اور وزیر اقلیتی بہبود محمد اظہرالدین کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں قائدین اس بات کے لئے پوری طرح پرعزم ہیں کہ باقی تمام وقف جائیدادوں کو امید پورٹل کے ذریعے قانونی طور پر محفوظ اور دستاویزی شکل دی جائے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button