یوم تاسیس تلنگانہ – تلنگانہ جاگروتی کے زیر اہتمام 2 جون کو نوجوان شعرا کا عظیم الشان مشاعرہ

یوم تاسیس تلنگانہ ۔
تلنگانہ جاگروتی کے زیر اہتمام 2 جون کو نوجوان شعرا کا عظیم الشان مشاعرہ
رکن کونسل کےکویتا کے ہاتھوں پوسٹرس کی رسم اجراء۔
منوجوانوں میں ادبی شعور اجاگر کرنا مقصد
35 برس سے کم عمر شعرا سے 26 مئی تک نام درج کروانے کی خواہش
تلگو ،ہندی ،اردو اور انگریزی زبان میں کلام پیش کرنے کی سہولت
حیدرآباد:صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے اعلان کیا ہے کہ تلنگانہ ریاست کے یوم تاسیس کی مناسبت سے 2 جون کو ”نوجوان شعرا کا مشاعرہ” تلنگانہ سرسوت پریشد میں منعقد ہوگا۔ مشاعرہ کے پوسٹرس کی رسم اجراء کےکویتا نے آج اپنی رہائش گاہ پر انجام دی
۔اس موقع پر کویتا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشاعرہ تلنگانہ کی منفرد طرزِ زندگی، ثقافت، روایات اور سماجی ہم آہنگی کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں ادبی ذوق، حساسیت اور شعور کو پروان چڑھانے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے نوجوان شعرا سے اپیل کی کہ وہ اپنی شاعری کے ذریعہ تلنگانہ کی فلسفیانہ بنیادوں، تاریخی پس منظر، ثقافتی شان و شوکت اور سماجی اجتماعیت کو نمایاں کریں۔شرکت کے خواہاں شعراء کی عمر 35 سال سے کم ہونی چاہئے۔شاعری تلگو، اردو، ہندی اورانگریزی زبان میں پیش کی جا سکتی ہے۔اندراج کے لئے شعرا کو اپنی تفصیلات 26 مئی تک ای میل kavitha.telangana@gmail.com پر ارسال کرنا ہوگا۔کویتا نے کہا کہ تلنگانہ کی سرزمین کئی عظیم شعراء، شاعرات اور ادیبوں کی جنم بھومی رہی ہے جنہوں نے اپنی انقلابی تحریروں سے سماج میں بیداری پیدا کی
۔ اس پروگرام کا منشاء ومقصداسی ادبی روایت کا فروغ ہے۔انہوں نے سروے سُراورم پرتاپ ریڈی کی ”گولکنڈہ شعرا” اشاعت کا حوالہ دیا اور کہا کہ انہوں نے تلنگانہ کے ادیبوں اور شعرا کو عزت و وقار عطا کیااور یہی جذبہ تلنگانہ جاگروتی کو تحریک دے رہا ہے۔بی آر ایس لیڈر نے حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ بدقسمتی سے موجودہ حکومت تلنگانہ کے ادب اور فنکاروں کو وہ مقام نہیں دے رہی ہے جس کے وہ حقدار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بارہا مطالبات کے باوجود شاعر دسرتھی کی صد سالہ تقاریب کو شایان شان انداز میں منانے سے حکومت قاصر رہی۔لوک ادب کے عظیم خدمت گزار برودُراجو کی صد سالہ تقریبات کو بھی نظرانداز کیا گیا۔کویتا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ رویہ نہ صرف شعرا بلکہ سماج کی مجموعی فکری میراث کی توہین کے مترادف ہے۔
اس موقع پر ممتاز شعرا کانچناپلی، ونپتلا سُبیا، گھن پورم دیویندر اور تلنگانہ جاگروتی کے کارکنان نوین اچاری، سری دھر راؤ، منوج گوڑ، للیتا یادو اور دوسرے موجود تھے۔