تلنگانہ جاگروتی کی جانب سے ریاست گیر سطح پر سیاسی تربیتی پروگرامس کا اعلان

*نوجوان نسل میں قائدانہ صلاحیتوں کا فروغ ناگزیر*
تلنگانہ جاگروتی کی جانب سے ریاست گیر سطح پر سیاسی تربیتی پروگرامس کا اعلان
*پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات کی فراہمی تک جدوجہد جاری رہے گی*
*33 فیصد تحفظات کے تناظر میں خواتین کو قیادت کے لئے تیار کرنا ضروری*
*حد بندی کے پیش نظر ریاست میں اسمبلی اور لوک سبھا کی نشستوں میں اضافہ ممکن*
*پوسٹرس "لیڈر”کی رسم اجرا۔رکن قانون ساز کونسل کے کویتا کا فکر انگیز خطاب*
حیدرآباد: صدر تلنگانہ جاگروتی ورکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلوا کنٹلہ کویتا نے اعلان کیا کہ تلنگانہ جاگروتی ریاست بھر میں نوجوانوں، خواتین اور طلبہ کے لئے ایک جامع سیاسی تربیتی پروگرام کا آغاز کرے گی۔ جس کا مقصد ایسے نوجوانوں میں سیاسی شعور بیدارکرنا ہے
جو کسی سیاسی پس منظر سے تعلق نہیں رکھتےتاکہ مستقبل میں قیادت کے لئے ایک باصلاحیت نسل تیار ہو سکے۔کےکویتا نے آج اپنی رہائش گاہ پر تلنگانہ جاگروتی کی اس تربیتی پہل کے خصوص میں”LEADER” پوسٹرس کی رسم اجراء انجام دی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کے کویتا نے کہا کہ صاف ستھری اور بااصول سیاست کو یقینی بنانے کے لئے نوجوانوں کی موثر شراکت داری ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست اپنی انقلابی روح اور استفسارات پر مبنی روایت کے لئے مشہور ہے
اور یہی جذبہ آئندہ نسلوں میں منتقل کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اسی مقصد کے ساتھ تلنگانہ جاگروتی ہر ماہ تین روزہ سیاسی تربیتی سیشنس کا انعقاد عمل میں لائے گی۔ پہلا سیشن جولائی میں حیدرآباد میں شروع ہوگا، جس کے بعد اگست سے یہ سیشنس ریاست کے مختلف اضلاع میں ماہانہ بنیادوں پر جاری رہیں گے
۔انہوں نے طلبہ، نوجوانوں اور خواتین سے اس تربیتی پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کی۔ کویتا نے بتایا کہ ان سیشنس میں عوامی نمائندوں، جیسا کہ سرپنچ سے لے کر رکن پارلیمنٹ تک کی ذمہ داریوں، عوامی مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کے طریقے اور ترقیاتی فنڈز سے متعلق مؤثر حکمت عملی پر مبنی موضوعات پر تربیت دی جائے گی
۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تلنگانہ جاگروتی ریاست میں مقامی اداروں کے انتخابات میں پسماندہ طبقات (بی سی) کے لئے 42 فیصد ریزرویشن کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آنے والے پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات کے پیشِ نظر خواتین کو قیادت کے لئے تیار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے
، خاص طور پر خواتین ریزرویشن قانون کی روشنی میں جو کہ خواتین کے لئے 33 فیصد نشستیں محفوظ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حلقہ بندی کے بعد تلنگانہ میں اسمبلی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 153 ہونے کی توقع ہے، ساتھ ہی لوک سبھا نشستوں میں بھی اضافہ ممکن ہے۔ ایسے حالات میں ایک مضبوط، باخبر اور نمائندہ قیادت تیار کرنا انتہائی اہم ہے تاکہ ریاست کی سیاسی سمت متوازن اور عوام دوست بن سکے۔