تلنگانہ

تلنگانہ جاگروتی کے زیر اہتمام دشرتھی کی صد سالہ جینتی تقریب کا شاندار پیمانے پر انعقاد : رکن کونسل کویتا کا اعلان

تلنگانہ جاگروتی کے زیر اہتمام دشرتھی کی صد سالہ جینتی تقریب کا شاندار پیمانے پر انعقاد

حکومت نے دشرتھی کو وہ سرکاری اعزاز نہیں دیا جس کے وہ مستحق تھے: کےکویتا

 

تلنگانہ کے ممتاز انقلابی شاعر دشرتھی کرشنماچاری کی صد سالہ یوم پیدائش تقریب تلنگانہ جاگروتی کے زیر اہتمام پرتاب ریڈی تلگو وشوا ودیالیم، نامپلی، میں نہایت شان و شوکت سے منائی گئی۔

 

تقریب کا آغاز روح کو جھنجھوڑ دینے والے رقص و ادبی پیشکش سے ہوا، جس نے حاضرین پر گہرا اثر چھوڑا۔ تقریب میں صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے شرکت کی اور معروف سینئر صحافی کے سری نواس کے ہاتھوں دشرتھی کی انقلابی نظموں پر مشتمل "اَگنیشکھا” (AgniShikha) شعری مجموعہ کی رسم اجراء عمل میں آئی ۔

 

کے کویتا نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ دشرتھی جیسی عظیم شخصیت کی صد سالہ جینتی تقریبات کو سرکاری سطح پر منانے کے لئے ہم پچھلے ایک سال سے ریاستی حکومت سے مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں، مگر افسوس کہ حکومت نے کسی بھی سطح پر انہیں وہ عزت و توقیر نہیں دی جس کے وہ حقیقی طور پر مستحق تھے۔

 

انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت نے ان کی یاد میں شکھ میں پانی بھی نہیں ڈالا، تو ہم نے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اس پروگرام کا اہتمام کیا۔ تلنگانہ جاگروتی ایک سماجی، ثقافتی اور انقلابی تحریک کی نمائندہ تنظیم ہے۔ ہم نے نظام آباد میں ان کے مجسمہ کی تنصیب کے ذریعہ بھی اپنا فرض نبھایا ہے۔

 

کویتا نے کہا کہ دشرتھی چھوٹے سے گاؤں چنا گوڈور میں پیدا ہوئے لیکن ان کا دل اور فکر بہت وسیع تھا۔ دشرتھی نے اپنی انقلابی شاعری سے نہ صرف ظلم کے خلاف آواز اٹھائی بلکہ عوام میں بیداری بھی پیدا کی۔انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں بہت سے لوگ اے سی رومس میں بیٹھ کر انقلاب پر بات کرتے ہیں مگر دشرتھی وہ شاعر تھے جو قبائلیوں، دلتوں، ہریجنوں اور پسماندہ طبقات کے درمیان جا کر اُن کے درد کو سمجھتے اور اپنی شاعری کے ذریعہ اُن کی آواز بنتے تھے۔انہوں نے کہا کہ دشرتھی نے کبھی سیاسی خوف کو قبول نہیں کیا۔

 

وہ ایک ایسے شاعر تھے جنہوں نے سچائی کو اپنایا اور اپنی نظموں کو ہتھیار بنایا۔ بعد ازاں سینئر صحافی کے سری نواس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے دشرتھی کے کئی لکچرس سننے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ وہ ایک ایسے شاعر تھے جو عزت نفس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ آج کی نوجوان نسل بھی دشرتھی سے جُڑ سکتی ہے کیونکہ اُن کی شاعری جذبات، سچائی اور انقلابی شعور سے بھرپور ہے۔ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے 1949 میں ’تلنگانہ تلی‘ کا تصور پیش کیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button