آیندہ سال سے جشن میلاد النبی میں ڈی جے کا استعمال نہ کرنے بیرسٹر اویسی نے لیا مسلمانوں سے وعدہ _ مجلس کے جلسہ رحمت العالمین سے صدر مجلس کا خطاب

حیدرآباد _ 21 ستمبر ( اردولیکس) صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسدالدین اویسی نے کہا ہے کہ عید میلادالنبی کے موقع پر جشن اور خوشی منانا اچھی بات ہے لیکن اس جشن میں ادب و احترام کو ختم کر دینا اور ڈی جے پر رقص کرنا اغیار کا طریقہ ہے ۔ مسلمان ڈی جے پر ناچ رہے ہیں جبکہ مسلمانوں کو اس لئے دنیا میں بھیجا گیا کہ وہ دوسروں کے لئے مثال بن سکیں۔
بیرسٹر اویسی نے میلاد منانے والوں سے وعدہ لیا کہ وہ آئندہ سال جشن میلاد میں ڈی جے کا استعمال نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ڈی جے لگاتا ہے تو اسے محبت سے سمجھائیں کہ اس کا استعمال حضور کی محبت کے خلاف ہے۔ موسیقی پر شیطان کی طرح ناچنا محبت ہر گز نہیں ہے جو قوم اپنی تمدن، ثقافت عادات و اطوار دیگر اقوام کی اپنائیں گی تو تباہ ہو جائیں گی۔دیگر اقوام میں اور ہم میں یہ فرق ہونا چاہئے کہ لوگ ہمیں دیکھ کر ہماری طرح بننے کی کوشش کریں۔ دیگر اقوام کی تقلید میں بہروپیہ بن رہے ہیں۔
صدر مجلس نے کہا کہ جب حضور اکرم اس دنیا میں تشریف لائے تو ایران میں ایک ہزار سال سے جلنے لائے تو والا آتش کدہ میں آگ بجھ گئی لیکن محبت رسول کے نام پر نکالے جانے والے جلوس کے ڈی جے کی ویان میں آگ لگنے سے مسلمانوں کی بدنامی ہوئی۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ ڈی جے ہرگز نا قابل قبول ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ڈی جے کے استعمال پر پابندی لگائے ۔ اس سلسلہ میں ضروری فیصلہ کرے ۔ ڈی ۔ جے کے استعمال کے لئے جو پیسہ خرچ ہوتا ہے اسے فلاحی کاموں میں خرچ کرے – بیرسٹر اویسی نے کہا کہ ہمارے ملک میں نفرت کے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ نے کہا کہ ہما کرنا تک ہائی کورٹ کے ایک حج نے بنگلور کے مسلم علاقہ کو پاکستان کا علاقہ قرار دیا۔ حیرت یہ ہے کہ دستور پر انصاف دلانے کا حلف لیا اور مسلم علاقہ کو پاکستان کہتے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے اس کا نوٹ لیا۔
صدر مجلس نے کہا کہ وشوا ہندو پریشد کے ایک اجلاس میں 25 سے زائد ریٹائرڈ جس شرکت کرتے ہیں۔ یہ افسوس کی بات ہے۔ جس ایسے کریں گے تو انصاف کیسے ملے گا۔ یہ لوگ اس طرح کی حرکت کریں گے تو قانون کی بالا دستی کیسے ہوگی ؟ بھارت کے مسلمانوں کو ان چیزوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ بیرسٹر اویسی نے مرکزی مملکتی وزیر داخلہ بنڈی سنجے کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جس میں انہوں نے بھارت کے دینی مدارس میں اے کے 47 کی تربیت کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ انہی دینی مدرسوں میں راجہ رام موہن رائے اور نشی پریم چند جیسی شخصیتوں نے بھی تعلیم حاصل کی تھی
بیرسٹر اسدالدین اویسی ایم پی پی صدر مجلس نے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے زیرا ہتمام دار السلام میں جلسہ رحمت اللعالمین سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس جلسہ سے مہمان مقرر ممتاز عالم دین مولانا محمد ہاشم اشرفی کا نپوری اور علمائے کرام مشائخ عظام نے بھی خطاب کیا۔ اس جلسہ میں ہزاروں کی تعداد میں شمع محمدی کے پروانے بارش کے باوجود شریک تھے۔