تلنگانہ میڈیا ایکریڈیشن کے نئے قواعد کی اجرائی خوش آئند – ٹی یو ڈبلیو جے یو کی تاریخ ساز کامیابی، یونین قائدین کا بیان
تلنگانہ میڈیا ایکریڈیشن کے نئے قواعد کی اجرائی خوش آئند
تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس یونین (ٹی یو ڈبلیو جے یو) کی تاریخ ساز کامیابی، یونین قائدین کا بیان
حیدرآباد، 23 ڈسمبر (پریس نوٹ) تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس یونین کی مسلسل، منظم اور اصولی جدوجہد کے نتیجہ میں تلنگانہ میڈیا ایکریڈیشن 2025 کے قواعد میں اردو میڈیا کے نمائندوں اور ڈیجیٹل صحافیوں کو باقاعدہ طور پر شامل کرلیا گیا ہے۔ اس اہم پیش رفت پر یونین کے قائدین نے مسرت اور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے اردو صحافت کی تاریخ میں ایک سنگِ میل قرار دیا ہے۔
تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس یونین کے سرپرستِ اعلیٰ ڈاکٹر ساجد معراج نے اس موقع پر کہا کہ یہ کامیابی کسی ایک فرد یا کسی ایک عہدے کی نہیں، بلکہ تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس یونین سے وابستہ تمام اردو صحافیوں کی اجتماعی، مسلسل اور منظم جدوجہد کا ثمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ برسوں سے اردو صحافی لسانی امتیاز کا شکار رہے، لیکن اب آئینی مساوات کی فتح ہوئی ہے۔
ڈاکٹر ساجد معراج نے مزید کہا کہ یونین نے ہمیشہ قانونی، آئینی اور جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھی، جس کے مثبت نتائج آج سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے حکومت کے اس فیصلہ کو اردو صحافت کے وقار کی بحالی سے تعبیر کیا۔
یونین کے ریاستی صدر ڈاکٹر شجاع الدین افتخاری نے کہا کہ اردو میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کو یونین کی نمائندگی پر ریاستی اور ضلعی ایکریڈیشن کمیٹیوں میں شامل کیا جانا ایک تاریخی اور دور رس اثرات کا حامل فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی شناخت زبان کی بنیاد پر نہیں بلکہ ان کی پیشہ وارانہ اہلیت، خدمات اور ذمہ داریوں کی بنیاد پر ہونی چاہیے، جو کہ آئینِ ہند کی روح ہے، اور حکومت کا حالیہ فیصلہ اسی آئینی روح کی ترجمانی کرتا ہے۔
ڈاکٹر شجاع الدین افتخاری نے چھوٹے اخبارات کے لئے ABCD زمرہ بندی کے نظام کے خاتمے کو شفافیت اور انصاف کی سمت ایک مثبت قدم قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب اردو صحافیوں کو منڈل سطح پر بھی ایکریڈیشن کارڈز کی فراہمی کی راہ ہموار ہوچکی ہے، جو ایک دیرینہ مطالبہ تھا۔
تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس یونین کے ریاستی سیکریٹری جنرل مفتی محمد رئیس الدین قاسمی نے کہا کہ یہ کامیابی ایک طویل، صبر آزما اور اصولی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں جی او 239 کے ذریعے اردو صحافیوں کے حقوق پر کاری ضرب لگائی گئی تھی، جس کے خلاف یونین نے بارہا حکومت سے نمائندگی کی، مگر اُس وقت کی حکومت نے اس سنگین مسئلہ پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیاتھا۔
مفتی محمد رئیس الدین قاسمی نے کہا کہ جب تمام راہیں مسدود نظر آئے تو یونین نے عدالتِ عالیہ سے رجوع کیا، اور ہائی کورٹ کے احکامات پر آج مکمل عمل آوری کے نتیجہ میں اردو صحافیوں کو انصاف حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے اس کامیابی کو تمام اردو صحافیوں، ڈیجیٹل میڈیا نمائندوں اور حق و انصاف کے علمبرداروں کی مشترکہ فتح قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ یونین آئندہ بھی کسی قسم کے لسانی، پیشہ وارانہ یا ادارہ جاتی امتیاز کو ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔
واضح رہے کہ تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس یونین یونین (ٹی یو ڈبلیو جے یو) نے جی او 239 کو ہائی کورٹ کے ذریعہ منسوخ کروایا اور نئے جاری کردہ قواعد کی اجرائی سے قبل ریاستی وزیر برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ پی سرینواس ریڈی، کمشنر محکمہ اطلاعات و تعلقاتِ عامہ، حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی مشاورتی کمیٹی اور تلنگانہ میڈیا اکیڈمی کے چیئرمین سرینواس ریڈی اور دیگر اراکین سے ملاقات کرتے ہوئے ایک تفصیلی تحریری یادداشت پیش کی تھی اور انہیں ٹی یو ڈبلیو جے یو کی درخواست پر مقدمہ نمبر 12051/2019 کے تحت عدالت کے دئیے گئے فیصلہ کی کاپی بھی حوالہ کی تھی۔
اس یادداشت میں نئے قواعد کو غیر لسانی بنیادوں پر نافذ کرنے، تمام زبانوں کے صحافتی اداروں کو یکساں شرائط کے تحت شامل کرنے، اردو صحافیوں کو تلگو صحافیوں کے مساوی ایکریڈیشن کارڈز جاری کرنے، ڈیجیٹل میڈیا نمائندوں کو ایکریڈیشن کارڈز فراہم کرنے، اردو کے منڈل سطح کے صحافیوں کو ایکریڈیشن کارڈز جاری کرنے، اور ریاستی و ضلعی ایکریڈیشن کمیٹیوں میں اردو میڈیا کے نمائندوں کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس یونین کے تقریباً تمام مطالبات کی حکومت نے یکسوئی کردی ہے۔



