تلنگانہ

مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور زعفرانی غنڈہ گردی واقعات کی سخت مذمت  یونائٹیڈ مسلم فورم کا اظہار تشویش، آئمہ و خطباء سے عوامی بیداری کی اپیل

File photo

مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور زعفرانی غنڈہ گردی واقعات کی سخت مذمت 

یونائٹیڈ مسلم فورم کا اظہار تشویش، آئمہ و خطباء سے عوامی بیداری کی اپیل

حیدرآباد 13 اگست (پریس نوٹ) یونائٹیڈ مسلم فورم نے ملک میں بڑھتی ہوئی زعفرانی غنڈہ گردی اور آئے دن کسی نہ کسی بہانے سے ہندی ریاستوں میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ فورم کا دور ہوں

 

۔ فورم کے ذمہ داران مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم (صدر)، مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری، مولانا سید شاه حسن ابراهیم حسینی قادری سجاد پاشاہ، مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی، مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ، جناب ضیا الدین نیئر، جناب سید منیر الدین احمد مختار (جنرل سکریٹری)، مولانا سید شاہ ظہیرالدین علی صوفی قادری، مولانا سید شاہ فضل الله قادری الموسوی، مولانا محمد شفیق عالم خان جامعی، مولانا سید مسعود حسین مجتہدی، مولانا مفتی محمد عظیم الدین انصاری، مولانا سید احمد الحسینی سعید قادری، مولانا سید تقی رضا عابدی، مولانا ابوطالب اخباری، مولانا میر فراست علی شطاری ایڈوکیٹ سپریم کورٹ، مولانا عمر عابدین قاسمی مدنی، جناب ایم اے ماجد، مولانا خواجہ شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاه، مولانا ظفر احمد جمیل حسامی، مولانا سید وصی الله قادری نظام پاشاه، مولانا مکرم پاشاه قاری تخت نشین، مولانا مفتی معراج الدین علی ابرار، مولانا عبدالغفار خان سلامی، جناب بادشاہ محی الدین، ڈاکٹر نظام الدین، جناب شفیع الدین ایڈوکیٹ، جناب ضیاء الدین آرکیٹکٹ، مولانا سید شیخن احمد قادری شطاری کامل پاشاہ، مولانا سید قطب الدین حسینی صابری، مولانا زین العابدین انصاری، ڈاکٹر مشتاق علی، جناب نعیم صوفی اور جناب خلیل الرحمٰن

 

 

اور دیگر ذمہ داروں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں اترپردیش، اتراکھنڈ، آسام مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، گجرات، مہاراشٹرا، ہریانہ اور دارالحکومت دہلی میں پیش آئے حالیہ واقعات کو ملک میں دستور کی حکمرانی اور جمہوریت کے لئے ایک سوال سے تعبیر کیا۔

 

اترپردیش کے فتح پور میں ثقافتی ورثہ کے حامل 17 ویں صدی کے قدیم محفوظ تاریخی یادگار مقبرے اور اس سے متصل عیدگاہ و قبرستان پر بھگوا شرپسندوں کے جمع کی مذمت کی ہے۔ پولیس کی موجودگی میں 2 ہزار سے زائد بھگوا غنڈہ عناصر نے مقبرے کے اندرونی احاطہ میں پہنچ کر نقصان پہنچایا۔ بلند و بالا مقبرے کی گنبد پر سیڑھی کے ذریعہ چڑھ کی بھگوا جھنڈا نصب کیا۔

اتراکھنڈ کے نینی تال میں کئی مزارات مسجد و خانقاہوں کو سرکاری سرپرستی میں منہدم کیا گیا۔ دہلی گجرات و مہاراشٹرا میں بنگالی ہونے والے مسلمانوں کو دستاویزات کے باوجود غیر شہری بنا کر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔

 

آسام میں مسلمانوں کے سینکڑوں جائز مکانات کو منہدم کرکے ان کی املاک چھین لی جارہی ہیں۔ انہیں بنگلہ دیشی قرار دیتے ہوئے سرحد کے باہر دھکیل دیا جارہا ہے۔ ملک میں قانونی کے دوہرے معیارات ہوچکے ہیں۔

 

بہار میں فہرست رائے دہندگان پر انتہائی نظر ثانی SIR کے نام پر لاکھوں مسلمانوں کے ناموں کو فہرست سے خارج کیا جارہا ہے۔

 

وقف ترمیمی بل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ کو محفوظ کردیے جانے کے باوجود مرکزی حکومت کی جانب سے ایک طرفہ طور پر قانون وقف کے قواعد جاری کرکے ملک بھر میں اس پر عمل آوری کرنے کی حرکتوں کی فورم نے مذمت کی ہے۔

 

فورم کے ذمہ داروں نے ملک کے موجودہ حالات کے بارے میں عوامی شعور کو بیدار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آئمہ مساجد و خطیب صاحبان سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ کے خطبات میں اس کا احاطہ کریں ۔

 

اس کے علاوہ فلسطین کے غزہ میں جاری نسل کشی، بھوک و پیاس سے اموات پر بھی عامة المسلمین اور عوام کے ضمیر کو جھنجوڑیں۔ جاریہ مانسون کی شدت کے دور میں نفع والی بارش اور رحمت الہی کے لئےبھی دعائیں کریں۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button