چھ ماہ سے تنخواہوں کے بغیر اردو اکیڈمی کے ملازمین شدید مالی بحران کا شکار — مائینارٹی فینانس کارپوریشن اور اردو اکیڈمی کے درمیان فائلوں کا کھیل، ملازمین دربدر
چھ ماہ سے تنخواہوں کے بغیر اردو اکیڈمی کے ملازمین شدید مالی بحران کا شکار — مائینارٹی فینانس کارپوریشن اور اردو اکیڈمی کے درمیان فائلوں کا کھیل، ملازمین دربدر
ریاستی اردو اکیڈمی کے ملازمین گزشتہ چھ ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں اور مائینارٹی فینانس کارپوریشن و اردو اکیڈمی کے درمیان ذمہ داری منتقل کرنے کے چکر میں شدید اذیت کا شکار ہو چکے ہیں۔ یہ وہ ملازمین ہیں جن کی خدمات گزشتہ ماہ باضابطہ طور پر مائینارٹی فینانس کارپوریشن سے اردو اکیڈمی کو منتقل کی گئیں۔
ضابطے کے مطابق مئی تا اکتوبر کی تنخواہیں مائینارٹی فینانس کارپوریشن کی جانب سے بقایا ہیں، جبکہ نومبر کے بعد کی تنخواہیں اردو اکیڈمی کے دائرہ کار میں آتی ہیں۔ تاہم عملی طور پر دونوں ادارے ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں—جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ملازمین چھ ماہ سے تنخواہ کے بغیر گھروں کا خرچ چلانے پر مجبور ہیں۔
ملازمین کے مطابق وہ روزانہ حج ہاؤس نامپلی میں مائینارٹی فینانس کارپوریشن کے دفتر کے چکر لگا رہے ہیں، مگر صرف زبانی تیقن کے سوا کچھ نہیں مل رہا۔ کبھی "بجٹ نہیں” کا بہانہ، کبھی "بلز فینانس ڈپارٹمنٹ میں رکے ہوئے ہیں” کہہ کر معاملے کو ٹال دیا جا رہا ہے۔ ادھر اردو اکیڈمی سے رجوع کرنے پر کہا جا رہا ہے کہ "آپ نومبر میں منتقل ہوئے ہیں، لہٰذا پچھلے چھ ماہ کی ادائیگی ایم ایف سی کرے گی۔”
مالی پریشانیوں سے ملازمین کی حالت اب حد سے بڑھ چکی ہے۔ بعض ملازمین انتہائی قلیل تنخواہوں پر گزر بسر کر رہے تھے، جبکہ خاندانوں کے اخراجات، علاج، بچوں کی فیس اور گھریلو ضروریات بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے دوران بعض ملازمین انتقال بھی کر گئے۔
ملازمین کے وفد نے حال ہی میں چاربینار کے رکن اسمبلی میر ذوالفقار علی سے ملاقات کرکے پورا معاملہ پیش کیا۔ میر ذوالفقار علی نے فوری طور پر سکریٹری پی شفیع اللہ سے فون پر بات کی اور تنخواہوں کی عاجلانہ اجرائی کی تاکید کی، نیز مائینارٹی فینانس کارپوریشن کو ایک خط بھی روانہ کیا۔اس کے باوجود آج تک تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہو سکی۔
بعد ازاں ملازمین نے ایم ایف سی کے صدرنشین عبیداللہ کوتوال سے ملاقات کی۔ انہوں نے بھی جلد تنخواہیں جاری کرنے کا یقین دلایا، مگر تاحال صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی اور فائلیں اب بھی "پروسیسنگ” کے نام پر رکی ہوئی ہیں۔
ملازمین نے صدر مجلس و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی، قائد مجلس جناب اکبر الدین اویسی اور وزیر اقلیتی بہبود جناب محمد اظہر الدین سے اپیل کی ہے کہ وہ معاملے میں مداخلت کریں اور چھ ماہ سے تنخواہوں سے محروم ملازمین کو اس اذیت ناک صورتحال سے بچائیں۔



