تلنگانہ

کانفیڈریشن آف مائناریٹی انسٹی ٹیوشنس کے ایک روزہ اردوکانفرنس سے ماہرین اردوادب کاخطاب

اردو کی بقاء وفروغ کیلئے مختلف انجمنوں و اداروں کا متحرک ہونا وقت کا اہم تقاضہ

کانفیڈریشن آف مائناریٹی انسٹی ٹیوشنس کے ایک روزہ اردوکانفرنس سے ماہرین اردوادب کاخطاب

حیدرآ باد(پر یس نوٹ) ا ردو کی بقاء وفروغ کیلئے مختلف انجمنوں وادارو ں کو متحد ہوکر کام کرنا چاہئے۔ نوجوان نسل کواردو سے جوڑنا وقت کااہم تقاضہ ہے۔ اردو اسکولس میں طلبہ کے داخلوں کو عام کرنا چاہئے۔ ان خیالات کااظہار کانفیڈریشن آف میناریٹی انسٹی ٹیوشنس (کومی) کے زیر اہتمام کے ایل این پرساد آڈیٹوریم، ریڈ ہلز میں منعقدہ ایک روزہ ریاستی اردو کا نفرنس سے مقررین نے کیا۔

 

کومی کے ذمہ داران نے اس موقع پراپنے خطاب میں کہا کہ کا نفرنس کے انعقاد کا بنیادی مقصد انگریزی میڈیم اسکولوں میں اردو زبان کی ترویج اور اردو کے عملی فروغ کیلئے مؤثر حکمت عملی تشکیل دینا ہے۔ موجودہ دور میں جب انگریزی میڈیم تعلیم تیزی سے عام ہو رہی ہے، ایسے میں اردو زبان کو نظر انداز نہ ہونے دینا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

 

مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ انگریزی میڈیم اسکولوں کے ذمہ داران اور اساتذہ میں اردو کے لئے اپنائیت پیدا کی جائے اور طلبہ کے دلوں میں اردو زبان کے لئے محبت اور شوق بیدار کیا جائے تا کہ مستقبل کی نسلیں اردو زبان کے علمی، ادبی اور تہذیبی ورثے سے واقف ہو سکے۔صدرجلسہ ایم ایس فاروق نے کہاکہ کومی کے قیام کا مقصد نصابی و تعلیمی ترقی، اساتذہ کی تربیت، ثقافتی ورثے کا تحفظ،اردو زبان کے فروغ کے لیے پالیسی سازی کیلئے نمائندگی کرنا اورطلبہ و اساتذہ کے لیے ورکشاپس، سیمینار اور تربیتی پروگرام کاانعقاد کرنا ہے۔

 

اورآج کی یہ ریاستی کانفرنس بھی اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔انہوں نے کہاکہ کومی کا قیام2015عمل میں آیا ہے اورادارہ ملت کے نونہالوں کو تعلیم سے جوڑنے اوران کی صلاحیتوں کوفروغ دینے کیلئے عملی اقدامات موثر انداز میں کررہا ہے۔ ادارہ ہمیشہ سے مادری زبان کے فروغ کیلئے جدوجہد کرتا آرہا ہے اور آگے بھی کرتا رہے گا۔جنرل سکریٹری کومی خلیل الرحمن نے اس موقع پر ادارہ کے قیام کے مقاصد اور سرگرمیوں پرروشنی ڈالی

 

۔ اس مو قع پر مختلف پیانل سیشنس منعقدہوئے جس سے ایس اے ہدی(سرپرست و چیئرمین کانفرنس کمیٹی)،ڈاکٹرمبشراحمد(اسسٹنٹ رجسٹرار،مانو)، ڈاکٹر سید محمود صدیقی (مانو)، ڈاکٹر جاوید کمال (ایڈیٹر ریختہ نامہ)، پروفیسر خواجہ ناصر الدین (ماہر معاشیات و اقبالیات)،ڈاکٹر سیداسلام الدین مجاہد، ڈاکٹر عابد معز، ایم اے ماجد سینئر صحافی، انعام الرحمن غیور،ڈاکٹر شاہدہ مرتضی (سابق فیکلٹی مانو)، احمد ادریس شریف، محمد وقار احمد، محمد منظور احمد و دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں اردو کی تاریخی اہمیت، اس کے سماجی کردار، جنوبی ہند میں اس کے فروغ، اور اقلیتی تعلیمی اداروں میں اس کی تدریس کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

 

مقررین نے کہا کہ اردو محض ایک زبان نہیں، بلکہ ایک تہذیب، اوڑھنا بچھونا اور رابطہ کی ایسی قوت ہے جو مختلف پس منظر کے لوگوں کو یکجا رکھتی ہے۔ اس لئے انگریزی میڈیم اسکولوں میں اردو کولازمی زبان کے طور پر شامل کیا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کانفرنس کے شرکاء نے اس با مقصد پروگرام کے انعقاد کی ستائش کرتے ہوئے منتظمین کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہاکہ ایسے پروگرام نہ صرف اردو زبان کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ نئی نسل میں شعوری بیداری پیدا کرنے کا ذریعہ بھی بنتے ہیں۔

 

منتظمین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ بھی اسی نوعیت کی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی تا کہ اردو زبان کو تعلیمی اداروں میں مضبوط بنیاد فراہم کی جاسکے اور اس کے فروغ کیلئے مؤثر ماحول بنایا جا سکے۔اس موقع پر بارہ نکاتی قرارداد منظور کی گئی جسے ریاستی حکومت کے ذمہ داران کو پیش کیاجائے گا۔ ممتاز اردو صحافیوں، منتخب نمائندگان، اور مختلف اداروں و انجمنوں کے سربراہان کو ان کی اردو خدمات کے اعتراف میں خصوصی اعزازات پیش کیے گئے۔پروگرام کی نظامت کے فرائض جوائنٹ سکریٹری کومی وسیم النساء نے انجام دیئے۔ ا س موقع پر کومی کے عہدیداران وممبرس ڈاکٹرسید تقی الدین، نسرین فاطمہ، بدربن عبداللہ،محمدعلی رفعت، سید جمال الدین قادری،نادرہ آمنہ،نجمہ سلطانہ، ایم اے محسن،حبیب شیخ،ریاست کے مختلف اضلاع کے اسکولس، کالجس،یونیورسٹیز کے ذمہ داران،اسکالرس،طلبہ، محبان اردو اوردیگرموجودتھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button