تلنگانہ

امید پورٹل“ پر وقف جائیدادوں کی تفصیلات بہرصورت درج رجسٹر کروائیں : مولانا ابوالفتح سید بندگی بادشاہ قادری رکن تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ

امید پورٹل“ پر وقف جائیدادوں کی تفصیلات بہرصورت درج رجسٹر کروائیں 

مولانا ابوالفتح سید بندگی بادشاہ قادری رکن تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کی متعلقہ متولیان و ذمہ داران وقف املاک سے اپیل

 

حیدرآباد 22 اکتوبر (پریس نوٹ) وقف ترمیمی قانون کے تحت اُمید پورٹل پر وقف املاک کی تفصیلات درج رجسٹرڈ کرنے کے مرحلہ کو انتہائی صبر آزما اور دشوار کن قرار دیتے ہوئے مولانا ابوالفتح سید بندگی بادشاہ قادری عرف ریاض پاشاہ‘ سجادہ نشین و متولی بارگاہِ بالکنڈہ شریف ورکن تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ نے کہا کہ اس مرحلہ کی شفافیت کے ساتھ تکمیل کے لیے مزید وقت درکار ہوگا۔

 

انھوں نے کہا کہ مرکزی وزارتِ اقلیتی امور کی جانب سے سجادگان، متولیان اور منیجنگ کمیٹیوں کے ذمہ داران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ”امید پورٹل“پر وقف جائیدادوں کی تفصیلات لازمی طور پر اپ لوڈ کریں۔

 

جو جائیدادیں بورڈ کی راست نگرانی میں ہیں اس کے لیے وقف بورڈ خود ”میکر“ رہے گا۔ان میں وہ جائیدادیں شامل ہیں جو براہِ راست وقف بورڈ کے انتظام میں ہیں۔

 

مولانا بندگی بادشاہ قادری نے مزید بتایا کہ جہاں حقیقی متولی موجود ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر خود کو میکر کے طور پر درج رجسٹر کروائیں اور اپنے اداروں کے ما تحت جائیدادوں کے متعلق کوائف پورٹل پر اپ لوڈ کریں۔ انہوں نے تاکید کی کہ متولیان اپنے فراہم کردہ کوائف کی صحت‘ درستی اور ان کے نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے۔

رکن وقف بورڈ نے اس توقع کا اظہار کیا کہ تمام متولی اپنے فرائض کا احساس کریں اور جلد از جلد پورٹل پر درکار معلومات اور ضروری دستاویزات اپ لوڈ کریں۔

 

مولانا بندگی بادشاہ قادری نے متولی میکرز کی جانب سے جائیدادوں کی تفصیلات کو اپ لوڈ کروانے میں سردمہری کے مظاہرے کو باعث تشویش قرر دیا۔انھوں نے کہا کہ تمام وقف جائیدادوں کا امید پورٹل پر رجسٹریشن انتہائی لازمی ہے اور اس میں کسی قسم کا تساہل نہ برتا جائے۔

 

رکن وقف بورڈ نے اس بات پر تاسف کا اظہار کیا کہ وقف (ترمیمی) قانون کے خلاف عدالت سے عبوری حکمنامہ (Stay Order) حاصل کرنے کی تمام کوششیں بے فیض ثابت ہوئی ہیں اور اس سے ایک غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ اس لاحاصل کوشش میں چار ماہ کا وقت ضایع ہوگیا اور اب صرف 40دن کا وقت باقی رہ گیا ہے جو متولیانِ وقف، ذمہ دارانِ ادارہ جاتِ وقف اور خود وقف بورڈ کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔ اس مختصر سی مدت میں امید پورٹل پر لاکھوں کی تعداد میں موجود وقف املاک کی تفصیلات کو اپ لوگ کرنا ناممکن ہے۔

 

ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک طرف جہاں پورٹل کے اپ گریڈیشن کا عمل جاری ہے تو دوسری طرف مہلت نہ ہونے کے سبب متولیان اور ذمہ دارانِ ادارہ جاتِ وقف کی بڑی تعداد اپنی زیر نگرانی موجود اوقافی جائیدادوں کی تفصیلات کو اپ لوڈ کرنے سے قاصر ہے۔

 

دراصل ریاست میں پائے جانے والے منڈلس آن لائن سائٹ پر دریافت ہی نہیں ہورہے تھے اور اس تکنیکی خرابی کو ماہ اکتوبر کے پہلے ہفتہ میں درست کیا گیا۔اگر ان حالات کا منصفانہ جائزہ لیا جائے تو تلنگانہ حکومت کو مرکز سے کم از کز چھے ماہ (اکتوبر سے چھے ماہ)کی مہلت مہیا کروانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

 

ایسے حالات میں ضروری ہے کہ تمام ریاستوں کے وقف بورڈز بہ اتفاق اراء ایک فاصلہ لیں اور اجتماعی طور پر ٹرائبونل سے رجوع ہوکر مزید مہلت حاصل کرنے کی کوشش کریں۔انھوں نے بتایا کہ وقف قانون میں توسیع کے لیے صرف وقف ٹرائبونل ہی مجاز ہے اور اس پہلو پر کام کرتے ہوئے درپیش صورتحال سے نمٹا جاسکتا ہے۔

 

مولانا بندگی بادشاہ قادری نے یہ بھی بتایا کہ وقف بورڈ میں سی ای او کی تعیناتی سے متولیاں میں مسرت پائی جاتی ہے اور امید کی جارہی ہے کہ زیر التواء امور کی تیزی سے تکمیل کے لیے راہ ہموار ہوگی۔

 

دوسری طرف حکومت کی جانب سے امید پورٹل کی کارکردگی کے تعلق سے آگہی کو یقینی بنانے ڈسٹرکٹ وقف انسپکٹرس کے لیے تربیتی سیشنس بھی شروع کردیے گئے ہیں۔ اب یہ مرحلہ سرگرمی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

 

مولانا بندگی بادشاہ قادری نے واقفان اور متولیانِ وقف کو یہ بھی تاکید کی کہ وہ وقت کی نزاکت کو سمجھیں اور اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر باہمی صلاح و مشورے سے کام کریں اور دیانت داری کے ساتھ ادارہ جات کے تحت وقف املاک کی تفصیلات اپ لوڈکریں۔ ساتھ ہی ساتھ وقف فنڈ کی مکمل طور پر ادائیگی کے ذریعہ ساری تفصیلات اپ لوڈکریں۔ ادائیگی خدمات، داعی خدمت اور برادری کی شراکت داری کو واضح کریں۔ وقف بائی یوزرس کے زمرے میں آنے والی املاک کا مکمل طور پر اندراج کروائیں۔متولیاں و ذمہ داران کو چاہے کہ ضلعی سطح پر چکرس کے تعلق سے کوئی مسئلہ ہوتو سی ای او کے علم میں لائیں۔

 

مولانا بندگی بادشاہ قادری نے اس بات کی یاد دہانی کروائی کہ وقف املاک‘ دراصل متعلقہ ادارہ کے تحت منشائے وقف کو روبہ عمل لانے کے لیے ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں 

موبائل فون کے پیسے کے معمولی جھگڑے نے نازیہ کی جان لے لی

متعلقہ خبریں

Back to top button