دھوکہ دینے والی کانگریس حکومت کو آخر کیا سزا دی جانی چاہئے: رکن کونسل کویتا

رعیتو ڈکلیریشن میں کیا گیا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا
حکمران جماعت کی وعدہ خلافیوں کے باعث کسان مشکلات کا شکار
دھوکہ دینے والی کانگریس حکومت کو آخر کیا سزا دی جانی چاہئے
کسانوں کے مسائل کی یکسوئی کے لئے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم
ہنمکنڈہ میں صدر تلنگانہ جاگروتی ورکن قانون ساز کونسل کے کویتا کی پریس کانفرنس
صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلوا کنٹلہ کویتا نے کانگریس حکومت پر کسانوں سے کئے گئے وعدوں کی عدم تکمیل پر شدید تنقید کی ۔وہ آج ہنمکنڈہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔ کویتا نے کہا کہ راہول گاندھی کو انتخابات سے قبل ورنگل لا کر کسانوں سے وعدوں پر مبنی ’رعیتو ڈیکلریشن‘ جاری کروایا گیا
جس پر کسانوں نے اعتماد کرتے ہوئے ووٹ دیا لیکن کانگریس حکومت ایک بھی وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ قرض معافی، قولدار کسانوں کو امداد، زرعی مزدوروں کے لئے سالانہ رقم، امدادی قیمت کی فراہمی، روزگار کارڈس جیسا ایک بھی وعدہ حقیقت نہ بن سکا اور کسانوں کو بری طرح مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ صدر تلنگانہ جاگروتی کویتا نے کہا کہ آج بھی پچاس فیصد کسان قرض معافی سے محروم ہیں جبکہ بہت سے کسان حکومت کے وعدوں پر بھروسہ کرتے ہوئے نئے قرضے لے چکے ہیں
، مگر انہیں نہ تو ریلیف ملی اور نہ ہی کوئی وضاحت۔ قولدار کسانوں کو سالانہ پندرہ ہزار دینے کا اعلان بھی زبانی جمع خرچ ثابت ہوا۔ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے اب تک ان کسانوں کا نام تک نہیں لیا اور زرعی مزدوروں کو بارہ ہزار روپئے دینے کی بات بھی محض انتخابی جملہ ثابت ہوئی۔ کانگریس کی جانب سے ایک کروڑ روزگار کارڈس دینے کا وعدہ کیا گیا مگر صرف بیس لاکھ کارڈس ہی جاری کئے گئے اور ان میں سے بھی کئی مستفید نہیں ہو سکے۔
’رعیتو بندھو‘ فنڈز کو روک دیا گیا اور انتخابی فائدے کے لئے ’رعیتو بھروسہ‘ جیسی اسکیم کا سہارا لیا گیا۔ امدادی قیمت کی فراہمی کا وعدہ محض دکھاوا ثابت ہوا کیونکہ حکومت نے اس پر کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔ کویتا نے سوال کیا کہ کسانوں کو دھوکہ دینے پر آخر کانگریس کو کیا سزا دی جانی چاہئے؟ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو فریب دینے والی اس حکومت سے عوام کو گاؤں گاؤں سوال کرنا چاہئے۔ انہوں نے الزام عائد کیاکہ حکومت نے نقلی بیجوں کی روک تھام کے لئے بھی کوئی سخت قدم نہیں اٹھایا اور زرعی آبی پراجیکٹس کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا۔
ورنگل کی ترقی کے لئے سابق وزیر اعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ نے جو کام شروع کئے تھے، انہیں آگے بڑھانے کے بجائے موجودہ حکومت عوام کو مشکلات میں ڈال رہی ہے۔ مامنور ائیرپورٹ کو رانی ردرما کے نام سے موسوم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ اور مرکزی وزیر کو مکتوب لکھا جائے گا اور 6 اگست کو جیہ شنکر جینتی کی تقریبات کو ورنگل میں بڑے پیمانے پر منایا جائے گا۔
کویتا نے یاد دلایا کہ ریاست کے قیام سے قبل 12-13 میں 789 کسانوں نے خودکشی کی، اور تلنگانہ بننے کے بعد حکومت نے تین رکنی کمیٹی بنا کر تقریباً 400 خاندانوں کو پانچ لاکھ روپئے مالی مدد فراہم کی، جبکہ باقی متاثرہ خاندانوں کو قانونی طور پر مدد نہ مل سکی جس پر تلنگانہ جاگروتی نے چار برسوں تک 389 خاندانوں کو ماہانہ 4500 روپئے پنشن فراہم کی۔ کسانوں کے مسائل پر ماہرین و سائنسدانوں سے مشورے کئے گئے اور کسانوں کی فلاح کے لئے کے سی آر نے رعیتو بندھو، مشن کاکتیہ جیسے انقلابی اقدامات کئے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے۔
رکن کونسل کویتا نے واضح کیا کہ کسانوں کے حقوق، ان کی فلاح و بہبود اور وعدوں کی تکمیل کے معاملہ میں ہرگز سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور تلنگانہ جاگروتی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔