تلنگانہ

کاماریڈی میں یوتھ کانگریس کے تربیتی کیمپ کا سابق وزیر محمد علی شبیر کے ہاتھوں افتتاح

کاما ریڈی ( اردولیکس) کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر محمد علی شبیر نے اتوار کو بی آر ایس حکومت کی طرف سے تلنگانہ ریاست کی تشکیل کی 10 ویں سالگرہ کے ایک حصے کے طور پر ‘رعیتو دسابدی اتسو’ کی تقریبات کا مذاق اڑایا۔

 

کاماریڈی ڈی سی سی دفتر میں انڈین یوتھ کانگریس کے ‘یوتھ جوڈو بوتھ جوڈو’ تربیتی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے شبیر علی نے بی آر ایس حکومت کی جانب سے گزشتہ نو سالوں میں زراعت کے شعبے کو نظر انداز کیے جانے پر اپنی برہمی  کا اظہار کیا۔ انہوں نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ پر قرض معافی اور کسانوں کے لئے مفت کھاد جیسے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام ہونے کا الزام لگایا۔ انہوں نے زرعی بحران اور کسانوں کی خودکشی کی بڑی تعداد کی روشنی میں ‘رعیتو دنوتسووا’ (کسانوں کا دن) منانے پر بھی حکومت پر تنقید کی۔

 

دھرانی پورٹل کی وجہ سے زمین کے تنازعات جیسے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے، شبیر علی نے بی آر ایس حکومت کو  تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اسپیکر پوچارم سرینواس ریڈی، دیگر وزراء اور بی آر ایس ایم ایل سی کویتا کی تقریبات میں شرکت کی مذمت کرتے ہوئے کسانوں کی فلاح و بہبود میں ان کے تعاون پر سوال اٹھایا۔

 

شبیر علی نے بی آر ایس حکومت پر کالیشورم پراجکٹ میں بدعنوانی کا  الزام لگایا اور چیف منسٹر کے سی آر پر تلنگانہ میں کسانوں کی خودکشی کو نظر انداز کرنے پر تنقید کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بی آر ایس حکومت نے گزشتہ نو سالوں میں تلنگانہ کو فاضل ریاست سے قرضوں میں ڈوبی ہوئی ریاست میں تبدیل کر دیا ہے۔

 

بی آر ایس حکومت سے عوام مایوس ہیں  خاص طور پر کسانوں  نے آئندہ انتخابات میں کانگریس پارٹی کو اقتدار میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کانگریس پارٹی ورنگل اعلامیہ میں کئے گئے وعدوں کو پورا کرے گی جس میں دو لاکھ روپئے کے فصلی قرض کی معافی بھی شامل ہے۔  تمام کسانوں کے لیے 15,000 فی ایکڑ سالانہ، اور بے زمین  مزدوروں کے لیے مالی مدد۔

 

شبیر علی نے یقین دلایا کہ اگلی کانگریس حکومت دھرنی پورٹل کو بھی منسوخ کرے گی، کسان کمیشن قائم کرے گی اور ہلدی بورڈ بنائے گی۔انڈین یوتھ کانگریس  کے قومی سکریٹری سید خالد احمد، کاماریڈی حلقہ انچارج الیاس علی اور دیگر قائدین نے تربیتی کیمپ میں شرکت کی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button